بھارت، امریکہ و اسرائیلی اسلحہ کی بڑی منڈی!
پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی اکثریت نے جن اہم ترین پہلوئوں کو نظرانداز کیا ان میں چند ہی ایام کے دوران امریکی ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپے کی نئی دہلی میں بھارت کی تمام خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں سے ملاقات پھر ’را‘ کے سربراہ کو ہمراہ لے کر کابل روانگی، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا نئی دہلی کا دورہ، بھارتی آرمی چیف پین راوت کی پاک فوج کو نشانہ بنانے کی کھلی گیدڑ بھبکی، بھارتی وزیر داخلہ کا بلوچستان میں گڑبڑ کرانے کی کھلی دھمکی اور اس سے قبل اسی ماہ امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستان کو دھمکی… یہ سب پاکستان کو غیرمستحکم کر کے پاکستان کو شدید نقصان سے دوچار کرنے کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سبوتاژ کرنے کی سازشوں اور کوششوں کا حصہ ہے۔ یہ اہم ترین معاملات جو پاکستان کو خطرات سے دوچار کرنے کے عزائم کے آئینہ دار ہیں پاکستانی میڈیا کی عدم توجہی کا شکار رہے اور ہیں۔ بھارت جسے امریکہ نے ’’علاقائی تھانیدار‘‘ بنانے کا جھانسہ دیکر اپنے اور اسرائیل کے اسلحہ کی بڑی مارکیٹ بنا دیا ہے بھارتی اخبار انڈین ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 35 کروڑ عوام خط غربت سے نیچے بنیادی ضرورتوں سے محرومی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ملک کی %37 دولت پر صرف ایک فیصد لوگوں کا قبضہ ہے جس کی شرح 2016ء میں 37 فیصد سے بڑھ کر 53 فیصد ہو گئی ہے۔ اسی طرح بھارت کے ننانوے فیصد لوگ 47 فیصد دولت میں حصہ دار ہیں مگر یہ مساوی نہیں بلکہ طبقاتی تقسیم کے زیراثر ہے لیکن بھارتی حکمران اپنے عوام کو نظرانداز کر کے اسلحہ کے ڈھیر لگانے کے جنون میں مبتلا ہیں۔ اسی جنون نے اسے ہر قسم کا اسلحہ خریدنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر پہنچا دیا ہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق دنیا بھر میں خریدے گئے کل ہتھیاروں کی تعداد میں 14 فیصد حصہ بھارت کا ہے۔ 2012ء سے 2016ء کے دوران امریکی اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک میں جبکہ بھارت خریدنے والوں میں پہلے نمبر پر رہا۔ عسکری اخراجات میں 55.9 ارب ڈالر کے ساتھ بھارت دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے اور دفاعی اخراجات کی فہرست میں 9 ارب ڈالر کے ساتھ پاکستان 23ویں نمبر پر ہے۔ 2015ء میں بھارت نے 735 ملین ڈالر کا اسلحہ خریدا، اب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنا مزید اسلحہ فروخت کرنے نئی دہلی پہنچا ہے، بھارت کے حکمران اور فوجی جرنیل جب اپنے اسلحہ کے یہ ڈھیر دیکھتے ہیں تو ان پر عسکری قوت کا نشہ طاری ہو جاتا ہے جس کے زیراثر ان پر ’’بلی کو للکارنے والے چوہے‘‘ والی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ بھارت کے حکومتی عہدیداروں اور بالخصوص آرمی چیف جنرل پین راوت کی بڑھک بازی کو اسی پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے۔ دراصل بھارتی حکمرانوں اور فوجی جنتا کے دماغوں میں عسکری قوت کی بالادستی کا خناس سمایا ہوا ہے، جب 1998ء میں اس نے پانچ ایٹمی دھماکے کئے تب بھارتی نائب وزیراعظم ایل کے ایڈوانی نے تو ’’پاکستان آزاد کشمیر خالی کرے‘‘ کی بڑھک بھی لگا دی تھی لیکن جب پاکستان نے جواب میں 6 ایٹمی دھماکے کئے تو ان کی بولتی بند ہو گئی تھی۔ بھارت کے بڑھک باز حکمرانوں کو ذرا بھی یقین ہوتا کہ روایتی جنگ میں پاکستان کو مشکل میں ڈالا جا سکتا ہے تو وہ 65ء اور 71ء کے بعد تیسری جنگ کب کے چھیڑ چکے ہوتے، خود ان کے خفیہ اداروں نے ان پر روشن کر دیا کہ زبانی گیدڑ بھبکیوں اور کنٹرول لائن پر جھڑپوں سے بات آگے نہ بڑھائی جائے ورنہ ’’بولورام‘‘ ہو جائے گا۔ بھارت کے وائس چیف آف آرمی سٹاف جنرل سراتھ چند کا 6 جولائی 2017ء کو بھارتی فوج کی ایمی کون کانفرنس سے خطاب جس میں تسلیم کیا گیا پاکستان کا دفاعی نظام اور عسکری صلاحیت بھارت سے بہتر ہے، بھارتی خفیہ ادارہ کی رپورٹوں کا عکاس ہے۔ پھر امریکی سائنس دانوں کی تنظیم فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کی 28 نومبر 2017ء کو جاری رپورٹ بھی بھارتی حکمرانوں کے حوصلے پست کرنے کا باعث بن سکتی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ’’دنیا کی چھٹی ایٹمی قوت پاکستان ہے بھارت نہیں جس کے پاس 140 ایٹمی ہتھیار ہیں، بھارت ساتویں ایٹمی قوت ہے جس کے پاس 130 ایٹمی ہتھیار ہیں۔ الحمداللہ میزائیل ٹیکنالوجی میں پاکستان بھارت سے کہیں آگے ہے۔ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر کا یہ بیان کہ ’’بھارت کا ہر شہر ہمارے میزائلوں کی زد میں ہے‘‘ سچ کے سوا کچھ نہیں۔ نئی دہلی کے تھنک ٹینک سنٹر فار پالیسی ریسرچ کے پرتاب بھانو مہتا کہتے ہیں ’’پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی غیرروایتی مزاحمت کی صلاحیت بھی مشکوک ہے‘‘۔
امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستان کو احمقانہ دھمکیوں پر شادیانے بجانے والے بھارتی حکمرانوں اور دیگر کی آنکھیں خود بھارتی سابق سفارت کار کے بیان سے کھل جانی چاہئیں۔ ایم کے بھدرا کے بقول ’’وزیراعظم مودی خوش نہ ہوں کہ ٹرمپ پاکستان کا حقہ پانی بند کر دے گا اور وہ قحط و خشک سالی سے تباہ ہو جائے گا۔ ایسے خواب تو دیکھے جا سکتے ہیں، پاکستان عالمی طاقتوں کی توقعات سے کہیں زیادہ فوجی لحاظ سے مضبوط ہے۔ امریکہ ناراض اس لئے ہے کہ پاکستان کے سٹیٹ بنک نے اعلان کیا ہے کہ چینی یوآن کو ڈالر کی جگہ زرمبادلہ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ توازن مشرق کی طرف جا رہا ہے۔ اس اعلان نے امریکیوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ نئے سال پر ٹرمپ کا ٹویٹ حیران کن ہے۔ دنیا کے سکالر یہ سمجھتے ہیں امریکہ نے حملہ کرنے کی کوشش کی تو سمجھ لینا چاہئے پاکستان میں اتنی طاقت ہے کہ وہ امریکہ اور نیٹو کی افغانستان سے واپسی مشکل بنا دے گا۔ امریکی تھنک ٹینک بھی ٹرمپ کی بے تکی باتوں پر حیران ہیں۔ بھارت کو جان لینا چاہئے پاکستان ایسا ملک نہیں جسے آسانی سے کنٹرول کیا جا سکے‘‘۔
بھارتی آرمی چیف پین راوت نے پاکستان کی ایٹمی قوت کو غیراہم قرار دیکر پاکستانی فوج کو براہ راست نشانہ بنانے کی جو بات کی ہے فوجی ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے دندان شکن جواب دیا ہے ’’بھارتی آرمی چیف کا بیان بچگانہ ہے، بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے ہماری ایٹمی صلاحیت بھارت سے نمٹنے کیلئے ہی ہے، بھارت ہمارا حوصلہ آزمانا چاہتا ہے تو کوشش کر کے دیکھ لے۔ بھارت روایتی جنگ کے ذریعہ بھاری ہو سکتا تو اب تک ہو جاتا۔ پاکستان کے خلاف کسی بھی ایڈونچر کا جواب دیں گے‘‘۔ بھارتی آرمی چیف نے بڑ ماری تھی کہ ’’حکومت اجازت دے تو پاکستان کی سرحد پر کر کے کارروائی کر سکتے ہیں اور پاکستان کا ایٹمی پروگرام دھوکا ہے‘‘۔ فوجی ترجمان کا بیان بھارت کے حکمرانوں اور جرنیلوں کو پاک فوج کا جواب ہے لیکن یہ پوری پاکستانی قوم کے جذبات اور دفاع وطن کے عزم صمیم کا مظہر بھی ہے تاہم اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ملک میں سیاسی خلفشار کے سائے پھیل رہے ہیں، ایسی صورتحال کا اولین تقاضا قومی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ ہے