عمران‘ شیخ رشید کا داخلہ بند کیا جائے‘ ارکان قومی اسمبلی: استحقاق کمیٹی میں نہ آئیں تو گرفتار کر کے لائیں‘ خواجہ آصف
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان نے عمران خان کے پارلیمنٹ کو لعنت دینے پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے ایوان کو نہیں بلکہ خود کو گالی دی۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن ادارے کو گالیاں دینا قابل مذمت ہے، تحریک انصاف نے 2014ء میں بھی استعفے دیئے لیکن پھر گھٹنوں کے بل چل کر واپس آئے، شیخ رشید کو 2002میں ایک کرنل نے تھپڑ مارا تو شاہد خاقان عباسی نے اس کرنل کی درگت بنائی، یہ تو ان کی اوقات ہے اور یہ پارلیمنٹ کو گالی دیتے ہیں، پارلیمنٹ کے بغیر سیاستدانوں کا کوئی وجود نہیں، آپ جس ایوان کا قائد ایوان بننے کی خواہش رکھتے ہیں اس ایوان کو گالی دے رہے ہیں، آپ کو اداروں کی تکریم کا احساس نہیں اس لیے سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں انہوں جو کیا وہ سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، اب پارلیمنٹ کو گالی دینے کا سلسلہ جارہ نہیں رہ سکتا، ہم پر فرض ہے کہ اس مقدس ایوان کے تقدس کی حفاظت کریں، اس ایوان کا رہنا ایک تقدس ہے اس کے بغیر ہم سیاستدانوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس کے لیے سیاستدانوں نے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے جلسوں اور چوراہوں میں نہیں ہوتے۔ پہلے انہوں نے اس پارلیمنٹ پر حملہ کیا اور اب اس کو گالی دی ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کبھی ان راستوں سے اقتدار میں نہیں پہنچ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کا کم ترین درجہ ہے کہ ایک واقعے پر پوری قوم کے سر شرم سے جھکے ہوئے ہیں لیکن اس پر سیاست کی جارہی ہے، یہ واقعات کراچی سے پشاور تک پورے ملک میں ہورہے ہیں لیکن کیونکہ یہ پنجاب میں ہوا تو اسے سیاست کے لیے استعمال کیا جارہا ہے، انہوں نے کہاکہ لاہور میں جن کا سٹیج تھا ان کا پاکستان سے تعلق ہی نہیں ہے وہ کینیڈین شہریت رکھتے ہیں، انہوں نے مذہب کو لوٹ مار اور لوگوں کی جیبیں کترنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے، جناب سپیکر ہمارے عوام توہم پرستی کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہاں تو بڑے بڑے لیڈر روحانی پیشوا ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے حوالے سے جو الفاظ استعمال کیے گئے اس پر تحریک استحقاق لائی جانی چاہئے ان لوگوں کو بلایا جائے اور اگر یہ نہیں آتے کمیٹی اپنے قانونی اختیارات استعمال کرے، اگر پھر بھی نہ آئیں تو سمن جاری کریں ورنہ گرفتار کر کے کمیٹی میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کا میدان سجنے والا ہے ہر کسی کو اپنی مہم چلانے کا حق ہے لیکن گالی دینے کا حق کسی کو نہیں نہ کسی کو اس کی اجازت دیں گے۔ یہ ایوان گواہ ہے کہ وہ جتنی بے حیائی کے ساتھ واپس آئے، اتنی بے حیائی آج تک کسی نے نہیں دیکھی۔ اس پر پی ٹی آئی کے رکن امجد نیازی نے مداخلت کی تو خواجہ آصف نے کہا کہ ان کے والد نے جو باتیں کیں وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں اور ان کے لیڈر کے بارے میں جو کہا وہ بھی ریکارڈ پر ہے۔ میں اس ایوان میں گفتگو کر رہا ہوں کسی چوک چوراہے پر نہیں، آج ریکارڈ پر کہہ رہا ہوں کہ شاہ محمود قریشی نے سپیکر سے جا کر کہا تھا کہ تحریک انصاف کے استعفے منظور نہ کرنا۔ ان کی جو تھوڑی بہت عزت ہے وہ اس ایوان کی وجہ سے ہے۔ اگر ہم اس ادارے کی عزت و توقیر نہیں کریں گے تو کسی اور ادارے سے بھی اس کی توقع نہ رکھیں۔ جو اس ایوان کو گالی دے رہا ہے وہ اپنے ہی گھٹیا پن اور بازاری ہونے کا اظہار کر رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ مجھے کل والی باتوں کا بہت دکھ ہوا، ہم حکومت کی ناکامیاں پارلیمنٹ کے سر ڈال رہے ہیں، میں اپنے منہ سے وہ الفاظ بول نہیں سکتا جو کہے گئے، ہر اس شخص کے منہ میں خاک جو ایسا لفظ استعمال کرتا ہے، پاکستان کے 20کروڑ عوام کو ذہنی مریض بنا دیا گیا ہے، کیا آپ پارلیمنٹ کو تالا لگا کر آمر کو بلانا چاہتے ہیں، ہمارے وزیراعظم کو ایک سیکنڈ میں نکال دیا گیا پھر بھی ہم نے اداروں کی توہین نہیں کی جب کہ نواز شریف اور عمران خان اداروں کی توہین کرتے ہیں، مردان اور ڈی آئی خان میں بھی زیادتی کے واقعات ہوئے جنہیں چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے پارلیمنٹ سے متعلق الفاظ کی مذمت کرتا ہوں جو پارلیمنٹ کو برا سمجھتے ہیں انہیںپاکستان میں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں، قصور پارلیمنٹ کا نہیں حکومت کا ہوتا ہے پا رلیمنٹ کو اس کا وقار نہ دینا حکومتوں اور ہماری ناکامی ہے۔ خورشید شاہ نے کہاکہ قصور پارلیمنٹ کا نہیں حکومت کا ہوتا ہے، پا کستان میں پارلیمنٹ پہلے دن سے ہوتی تو بڑے بڑے سانحے پیش نہ آتے ۔ انہوں نے کہا پا رلیمنٹ ہونے کی وجہ سے سرحدوں کو مضبوط بنایا گیا۔ ملک کو ایٹمی طاقت بنایا گیا، پا رلیمنٹ کو اس کا وقار نہ دینا حکومتوں اور ہماری ناکامی ہے ۔ خورشید شا ہ نے کہا کہ جو پارلیمنٹ کو نہیں مانتے ان کے استعفی کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اعجاز جاکھرانی نے کہا کہ عمران خان خود بھی اس پارلیمنٹ کے رکن ہیں اور اس نے خود پر بھی لعنت بھیجی، وہ عموماً اس قسم کے بکواس کرتے ہیں، ہم ان الفاظ کی سخت مذمت کرتے ہیں، اپنے لوگ پارلیمنٹ کو گالیاں دیں گے تو دوسرے ادارے کیسے پارلیمنٹ کا احترام کریں گے۔ اقلیتی رکن قومی اسمبلی خلیل جارج نے کہا کہ شیخ رشید کو دس سال کے لیے نا اہل کیا جائے، عمران کے ہاتھ میں وزارت عظمی کی لکیر ہی نہیں ۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے کہا کہ اس پہلے بھی انہوں نے چار سال پہلے اس پارلیمنٹ اور اس کے ایک ایک رکن کو گالیاں دیں، اب پھر گالیاں دی گئیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور مشترکہ تحریک استحقاق لانے کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔ اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ شیخ رشید نے جب سے مارشل لاء کی نوکری کی ہے ان کی نیت میں فتور آگیا ہے شیخ رشید کی ایک ہی خواہش ہے کہ پارلیمنٹ نہ ہو صرف مارشل لاء ہو کیونکہ اس کے بغیر وہ وزیر نہیں بن سکتے۔ افسوس عمران خان پر ہے کہ وہ شیخ رشید کی سیاست کر رہے ہیں اور تو کسی ادارے پر انہوں نے لعنت نہیں بھیجی۔ ان کو استحقاق کمیٹی میں بلاکر معافی منگوائی جائے۔ بی این پی عوامی کے عیسیٰ نوری نے کہا کہ قرارداد مذمت لائی جائے۔ جے یو آئی کی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ایک مشترکہ تحریک استحقاق ضرور لانی چاہیے۔ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ شیخ رشید کے پارلیمنٹ آنے پر دس سال کیلئے پابندی لگنی چاہیے۔ ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ جمہوریت کی ماں ہے، گالی پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔ توہین عدالت کی طرح توہین پارلیمنٹ کا قانون لاگو ہونا چاہئے۔ رکن اسمبلی غلام احمد بلور نے کہا کہ جمہوریت کی ماں کو گالی دینا مذاق بن گیا، قانون سازی ہونی چاہئے۔ اتنے بہادر ہیں تو کسی اور ادارے کے بارے میں زبان نکال کر دکھائیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ شیخ رشید مسخرے ہیں پارلیمنٹ کی توہین پر شیخ شید کا استعفیٰ قبول کرلینا چاہئے۔ خان صاحب ہر روز گالیاں دیتے ہیں ان کے پارلیمنٹ میں داخلے پر پابندی لگائی جائے۔ عبدالوسیم نے کہا کہ پارلیمنٹ کی تذلیل کرکے عوام سے ووٹ کس منہ سے مانگیں گے۔ محمود بشیر ورک نے کہا کہ عوام نے ان کو سُن لیا ہے، وہ خود ان سے انتخابات میں حساب لیں گے۔ آسیہ ناصر نے کہا کہ توہین عدالت قانون ہونے پر سپریم کورٹ سے متعلق کوئی غلط بات نہیں کرسکتا۔آصف علی زرداری بھی پارلیمنٹ کے دفاع میں کھل کر سامنے آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نمائندہ ادارہ ہے، اسے گالی نہیں دی جا سکتی جس قانون سازی پر پارلیمنٹ کو برا کہا اس میں تمام جماعتیں شامل تھیں۔ پی پی نے سینٹ میں اس قانون سازی کا راستہ روکا۔ حکومت نے قومی اسمبلی میں اکثریت کی بنیاد پر بل پاس کروایا۔ پارلیمنٹ میں اقدامات حکومت کے ہوتے ہیں، پارلیمنٹ کے نہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق آصف زرداری جلسے میں عمران خان کے بیان پر برہم ہوئے اور عمران خان کو حکومت اور پارلیمنٹ میں تمیز کرنے کا مشورہ دیا۔ آصف زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اس میں ہونیوالی قانون سازی کی بنیاد پر ملعون نہیں کیا جا سکتا۔ حکومتی پالیسیوں پر اعتراض کیا جا سکتا ہے۔ پارلیمنٹ کو برا نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون میں کمزوری ہو تو کبھی بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ پارلیمنٹ کو گالی دینے کی نہیں بلکہ اسے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ کو اس قدر مضبوط، مؤثر بنایا جائے کہ متنازعہ قوانین نہ بن سکیں۔ علاوہ ازیں ایک بیان میں وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران آج بہت خوش تھے ان کا غصہ اور پریشان بہت دلچسپ تھی۔ وہ الیکشن تک پورے پاگل ہو جائیں گے۔ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مجھے سکیورٹی رسک قرار دے کر لوگوں کے بہت ہی خاص کلب کی رکنیت دی ہے۔ نیازی کا منصوبہ ناکام ہو گیا ہے۔