طاہر القادری کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا فیصلہ نہیں ہوا‘ احسن اقبال
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ جمعرات کی شب نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بارے میں میڈیا میں آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کا اعلیٰ سطح کا اجلاس بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں تھا۔
لاہور+کوئٹہ (خصوصی رپورٹر+نیشن رپورٹ+بیورو رپورٹ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کا اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس جاتی امرا میں ہوا۔ اجلاس میں ملکی و سیاسی صورتحال اور سینٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدراور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنمائوں خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال، پرویز رشید، عبدالقادر بلوچ، محمود خان اچکزئی، میر حاصل بزنجو، مریم نواز، مریم اورنگزیب، سردار یعقوب ناصر، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، رانا ثناء اللہ، جمال شاہ کاکڑ، عبدالرحیم زیارت وال، رکن صوبائی اسمبلی انیتا عرفان، کشور جتک، ثمینہ خان، سردار در محمد، نصیب اللہ باروزئی و دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی لاہور پہنچے تو ایئرپورٹ پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔ وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب‘ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ بلوچستان کے لیگی رہنما بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔ ذرائع نے بتایا اجلاس کے شرکا نے بتایا تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ ہمارے علم میں لائے بغیر کیا گیا۔ بلوچستان کے زعماء نے اقرار کیا ان کے ساتھی ارکان اس بات کا جواب دینے سے گریزاں ہیں عام انتخابات سے چار ماہ پہلے ان کو عدم اعتماد کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی۔ ان کی جانب سے یہ بھی نہیں بتایا گیا نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا فیصلہ کب اور کہاں ہوا؟۔ ان رہنماؤں نے کہا بلوچستان کے عوام اس پر اپنی توہیں محسوس کرتے ہیں۔ ان رہنماؤں نے کہا وہاں پیداشدہ صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ نیشن رپورٹ/بیورو رپورٹ کے مطابق جاتی امرا میں بلوچستان کے مسئلے پر غور کیلئے مسلم لیگ ن، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس کو بتایا گیا راتوں رات محلاتی سازشوں کے ذریعے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ لایا گیا۔ جمہوری قومیں ایسے غیرجمہوری اور غیرآئینی اقدام کا مقابلہ کریں گی۔ مسلم لیگ ن، اتحادیوں نے کہا غیرجمہوری مہم جوئی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ شرکاء نے کہا چند سو ووٹ لینے والے شخص کو ایک کروڑ سے زائد آبادی کے صوبے پر مسلط کرنا جمہوری عمل کی نفی ہے۔ حساس ترین صوبے پر کٹھی پتلی وزیراعلیٰ بٹھا دینا لمحہ فکریہ ہے۔ اس طرح کے عمل سے نہ صرف بلوچستان کے لوگوں کے بنیادی جمہوری حقوق سلب ہوئے بلکہ ایسے اقدامات آئین میں دئیے گئے عوام کے حق حکمرانی کی بھی توہین ہیں۔ اجلاس میں تینوں سیاسی جماعتوں کی قیادت نے عہد کیا محلاتی سازشوں کے ذریعے تبدیلی لانے کا نہ صرف مقابلہ کیا جائے گا بلکہ عوامی شعور بیدار کرکے اس طرح کے واقعات کی روک تھام بھی کی جائے گی۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری سمیت مسلم لیگ (ن) کے سات ارکان بلوچستان اسمبلی اپوزیشن بنچوں پر بیٹھیں گے۔ یہ فیصلہ جاتی امرا لاہور میں نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا۔ ثناء اللہ زہری سمیت جو سات ارکان بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن نشستوں پر بیٹھیں گے ان میں سابق مشیر سردار درمحمد ناصر، سابق صوبائی وزیر میر اظہار خان کھوسہ، سابق مشیر محمد خان لہڑی، ارکان اسمبلی انیتہ عرفان، کشور جتک، ثمینہ خان شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ زہری جو ان دنوں بیرون ملک دورے پر ہیں، کو ہدایت کی گئی کہ وہ فوراً اپنا دورہ مختصر کرکے پاکستان پہنچیں ان کی آمد کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کوئٹہ جائیں گے اور بلوچستان کی تازہ صورتحال، سینٹ کے انتخابات اور دیگر سیاسی تبدیلیوں کے بارے میں اہم فیصلے کئے جائیں گے۔