• news

ایوان میں پیرنی پیرنی کے نعرے، امجد نیازی اور اعجاز جاکھرانی میں تلخ کلامی

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے پیرنی پیرنی کے نعرے لگا دیئے۔ چوہدری نثار ایوان میں داخل ہوئے تو انہوں نے خواجہ آصف کو سلام کیا اور نہ ان کی طرف دیکھا اپنی نشست پر آکر بیٹھ گئے، خواجہ آصف نے فوراً تسبیح نکال کر ورد شروع کر دیا۔ اس دوران دونوںرہنمائوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہ کیا۔ عامر ڈوگر نے کورم کی نشاندہی کی تو شیخ روحیل اصغرکا ان سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شیخ روحیل اصغر نے پنجابی میں کہا کہ ’’تہانوں کورم پوائنٹ آئوٹ کرن دا شوق اے، سیاست نوں سیاست ریہن دیو‘‘، جس پر عامر ڈوگر بولے’’لگدا اے اج ناشتہ کرکے نئیں آئے او‘‘۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اعجاز جاکھرانی لابی سے اپنے اراکین کو بلا بلا کر کورم پورا کرتے رہے۔ عمران خان اور شیخ رشید احمد کے خلاف قرارداد کی تیاری میں وزیر مملکت انوشہ رحمان، وفاقی وزیر انجنیئر بلیغ الرحمان اور زاہد حامد نے اہم کردار اداکیا۔ اجلاس کے دوران جب خواجہ محمد آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک بڑی جماعت کے رہنما روحانی پیشوا ڈھونڈتے پھر رہے ہیں تو ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے پیرنی پیرنی کے نعرے لگا دئیے۔ جب وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات شروع کی تو چوہدری نثار اٹھے اور مختلف اراکین کو ملتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔ ڈپٹی سپیکر بار بار اراکین کے نام بھولتے رہے۔ تحریک انصاف کے اراکین امجد نیازی، شہریار آفریدی اور آزاد رکن عامر ڈوگر بار بار بولنے کے لیے مائیک مانگتے رہے لیکن انہیں مائیک نہ ملا۔ اعجاز جاکھرانی نے اپنے خطاب میں شیخ رشید کو ٹانگہ پارٹی کا لیڈر قرار دیا۔ اجلاس میں عمران خان اور شیخ رشید احمد کے خلاف تمام سیاسی جماعتیںمتحد نظر آئیں۔ جب تحریک انصاف کے رکن امجد علی نیازی نے خواجہ آصف کی تقریر میں مداخلت کی تو انہوں نے کھری کھری سنا دیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ان کے والد نے جو باتیں کیں وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں اور ان کے لیڈر کے بارے میں جو کہا وہ بھی ریکارڈ پر ہے۔ میں اس ایوان میں گفتگو کر رہا ہوں کسی چوک چوراہے پر نہیں، آج ریکارڈ پر کہہ رہا ہوں کہ شاہ محمود قریشی نے سپیکر سے جا کر کہا تھا کہ تحریک انصاف کے استعفے منظور نہ کرنا۔ جب اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ایوان میں آئے اور بات شروع کی تو دوبارہ امجد نیازی کھڑے ہوگئے اور کہا کہ پہلے مجھے بولنے کی اجازت دی جائے جس پر عابد شیر علی بھی اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ انہیں بات نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے زور زور سے آواز بلند کی کہ ’’او لعنتیو ،لعنت تیرے تے‘‘ خورشید شاہ نے اپنی بات ختم کی، تو پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی نے کہا کہ جناب ڈپٹی سپیکر آپ ریکارڈ سے چیک کریں خورشید شاہ نے اپنے خطاب کے آخر میں پاکستان زندہ باد کی بجائے پاکستان مردہ باد کہہ دیا ہے، جب خورشید شاہ وضاحت کے لیے کھڑے ہوئے تو عامر ڈوگر نے درمیان میں بولنا شروع کر دیا جس پر خورشید شاہ بولے’’او ڈوگر ایک منٹ ٹھہر جا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے میں نے پاکستان مردہ باد کہا تو مجھ میں اور مودی میں کیا فرق ہے اور مجھ میں اور ان میں کیا فرق جنہوں نے پارلیمنٹ کے حوالے سے باتیں کی ہیں۔ سپیکر نے انہیں سخت لہجے میں کہا کہ پارلیمنٹ کو تماشا نہ بنائیں اگر آپ کو پارلیمانی روایات کا نہیں پتہ تو سیکھ کر آئیں، الزام تراشی نہ کریں۔ اسی دوران تحریک انصاف کے رکن ساجد نواز نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ جب کہ اسی دوران تحریک انصاف کے امجد نیازی عامر ڈوگر کے ہمراہ اٹھ کر ایوان سے باہر جانے لگے تو انہوں نے کہا کہ میں سپیکر پر لعنت بھیجتا ہوں، جس پر پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ امجد نیازی ایوان سے جاتے ہوئے واپس آئے اور اپنی نشست پر کہا کہ میں اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیتا ہوں اور سپیکر آپ پر اس ایوان پر اور یہاں موجود سب پر لعنت بھیجتا ہوں، جس پر اعجاز جاکھرانی طیش میں آگئے اور کہا کہ یہ لوٹا ہے، تیرا باپ بھی لوٹا تھا۔ امجد نیازی ایوان سے باہر چلے گئے تو اراکین نے شور مچایا کہ انہوں نے استعفیٰ دے دیا ہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ فلور ان کے پاس نہیں تھا اس لیے ان کا استعفیٰ نہیں بنتا۔ ایوان میں گنتی کرائی گئی جب گنتی پوری نہ نکلی، چار اراکین کم تھے جس پر ڈپٹی سپیکر نے گھنٹیاں بجوائیں اور پھر گنتی ہوئی تو کورم پورا تھا۔ جس کے بعد ایوان کی کارروائی آگے بڑھائی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن