• news
  • image

سلامتی کونسل میں بھارتی مظالم بے نقاب کئے جائیں: عبدالرشید ترابی

لاہور(سیف اللہ سپرا) کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے چیئرمین اور ممبر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی نے کہا ہے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی انتہا ہوچکی ہے۔ وہاں پر آٹھ لاکھ سے زیادہ قابض افواج کالے قوانین کے سائے میں خصوصی اختیارات سے لیس ہوکر تحریک آزادی کشمیر کوکچلنے کے لئے ہر استعماری ہتھکنڈا استعمال کررہی ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری شہید ہوچکے ہیںاور ہزاروں لاپتہ ہیں ان میں سے ساڑھے سات ہزار کی گمنام اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں اور ایک عام سپاہی کو سپیشل پاور ایکٹ کے تحت قتل عام کا اختیار دے دیا گیا ہے۔ ہمارے حریت قائدین خاص طور پر قائد حریت سید علی گیلانی گزشتہ 8 سال سے مسلسل نظر بند ہیں۔ انہیں جمعہ اور عید کی نماز بھی پڑھنے کی سہولت نہیں اور نہ علاج معالجے کی سہولتیں دستیاب ہیں اس طرح میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، اشرف صحرائی اور دیگر قائدین حریت قیدوبند کی صعوبتوں سے گزر رہے ہیں۔ سری نگر کی مرکزی جامع مسجد گزشتہ پانچ مہینے میں صرف ایک مرتبہ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے کھولی گئی ہے۔ ہزاروں نوجوانوں کو پیلٹ گن کے ذریعے نابینا کردیا گیا ہے۔ اس سارے جبرو تشدد کے باوجود کشمیر میں تحریک آزادی پہلے سے زیادہ شرح اور ہمہ گیریت کے ساتھ جاری ہے۔ کرفیو توڑ کر مرد و زن ہزاروں کی تعداد میں گھروں سے نکلتے ہیں اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ آزادی سے کم آئین کے اندر کسی حل کو قبول نہیں کریں گے۔ تحریک کے داخلی دبائو کے نتیجے میں بھارت کے اندر اہل دانش اور طلبہ کی آواز بھی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لئے سامنے آئی ہے۔ دنیا کے ہر فورم سے کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت ہورہی ہے۔ ابھی حال ہی میں میں نے برطانیہ، جرمنی، ڈنمارک، اٹلی اور ترکی کا دورہ کیا۔ یہاں کی پارلیمنٹس میں سیمینارز کئے اور مختلف فورمز پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا اور ان سارے فورمز سے حق خودارادیت کے حق میں قراردادیں پاس ہوئیں۔ اس دبائو سے نکلنے کے لئے اور کشمیریوں کے داخلی دبائو کو کنفیوژ کرنے کے لئے بھار ت نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر شہری آبادیوں پر گولہ باری شروع کردی ہے لیکن بھارت کے یہ تمام ہتھکنڈے انشاء اللہ ناکام ہوں گے اور کشمیری رہنما آزادی کی منزل کو حاصل کرکے دم لیں گے لیکن اس کے لئے پاکستان کی طرف سے ایک موثر پشتی بانی کی ضرورت ہے۔ اہل کشمیر دلی طور پر دعا گو ہیں کہ پاکستان میں سیاسی استحکام پیدا ہو۔ اس لئے کہ مضبوط اور مستحکم اور جمہوری پاکستان ہی ہماری ترجمانی کا حق ادا کرسکتا ہے۔ او آئی سی، اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لانا چاہیے۔حالات کا تقاضا ہے کہ فلسطین کے مسئلہ پر ترکی میں او آئی سی سربراہی اجلاس کی طرح ایک اجلاس مسئلہ کشمیر پر بھی منعقد ہونا چاہئے۔ جنرل اسمبلی اور اسلامک کونسل میں بھی مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لایا جائے اور بھارتی مظالم بے نقاب کئے جائیں۔ کشمیری قیادت کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے قومی قائدین سے ملاقاتوں کا اہتمام کررہی ہے۔ ہم قائدین سے یہ اپیل کرنا چاہتے ہیں آئندہ انتخابی سرگرمیوں اور پارٹی منشور میں مسئلہ کشمیر کو سرفہرست رکھا جائے اور 5فروری کو بھرپور طریقے سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں مجید نظامی نے اور نوائے وقت نے جو کردار ادا کیا وہ بے مثال ہے اور کشمیری ان کے اس کردار پر شکر گزار ہیں اور توقع رکھتے ہیں پشتی بانی کا یہ کردار قائم و دائم رہے گا۔ باقی میڈیا ہائوسز سے بھی یہ اپیل کرتے ہیں وہ نوائے وقت کی تقلید کرتے ہوئے اس قومی مسئلہ کو اجاگر کریں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن