مردان: عاصمہ کے قاتل گرفتار نہ ہوئے‘ سندھ اسمبلی کی مذمتی قرارداد‘ متحدہ رکن رو پڑے
پشاور/ مردان/ کراچی(نیوز ایجنسیاں)مردان کے علاقہ گوجر گڑھی میں 4سالہ بچی عاصمہ کے قاتل 6روز بعد بھی گرفتار نہ ہوسکے، جرگہ نے ملزموں کی گرفتاری کیلئے 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا۔ پولیس نے علاقے سے مزید 5 مشکوک افراد کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کر دی ۔ صباح نیوز کے مطابق ضلعی حکومت نے آج (جمعہ کو) اے پی سی طلب کر لی۔ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے 20افراد کو گرفتار کیا‘ تاہم مرکزی ملزم نہ پکڑا جاسکا۔ چھ دن قبل ننھی عاصمہ کی نعش ملی تھی جسے ہسپتال لایا گیا جہاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی۔ڈی پی او مردان کا کہنا ہے تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، کچھ مشکوک افراد کو حراست میں لیا ۔ علاقے کی جیو فینسنگ کی جا رہی ہے۔ پولیس نے ملزموں کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لئے 5 لاکھ انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔ عمائدین نے بچی قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔آن لائن کے مطابق سندھ اسمبلی نے ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں ضلع مردان میں چار سالہ معصوم بچی عاصمہ کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے المناک واقعہ کی سخت مذمت کی گئی اور خیبر پی کے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس واقعہ میں ملوث شخص کو گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے ۔ یہ قرار داد پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سائرہ شاہلیانی اور ایم کیو ایم کی رکن ہیر اسماعیل سوہو نے پیش کی تھی ۔ ایم کیو ایم کے رکن رؤف صدیقی قرار داد پر بات کرتے ہوئے رو پڑے اور ایوان میں سناٹا چھا گیا ۔ سائرہ شاہلیانی نے کہا کہ آئے روز معصوم بچیوں کے ساتھ ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔ ہم حکمرانوں سے التجا کرتے کرتے تھک گئے ہیں ۔ اب درندوں سے اپیل کرتے ہیں خدارا ایسی حرکتوں سے باز آجائیں ۔ ہیر اسماعیل سوہو نے کہا ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سب کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی ۔ ایم کیو ایم کے رکن رؤف صدیقی نے قرار داد پر انتہائی جذباتی اندا ز میں تقریر کی ۔ انہوںنے روتے ہوئے کہا رسول اکرم ﷺ نے فرمایا تھا کہ بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں ۔ بیٹیاں والدین کے لیے نجات کا ذریعہ ہوتی ہیں ۔ ہمارے ہاں غیرت اور عزت کے نام پر ہماری بیٹیاں ظلم کا شکار ہیں اور کہیں درندگی کا نشانہ بن جاتی ہیں ۔ جانور بھی اپنے بچوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے ۔ جس علاقے میں ایسا واقعہ رونما ہو ، اس علاقے کے پولیس افسران کو ذمہ دار قرار دیا جائے ۔ وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بھی بہت جذباتی تقریر کی اور کہا ایسے واقعات کی مذمت کے لیے میری مادری زبان یا دنیا کی کسی بھی زبان میں مذمت کے لیے الفاظ نہیں ۔ ایسے واقعات پر زمین بھی روتی ہو گی اور آسمان بھی روتا ہو گا ۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق رکن قومی اسمبلی عائشہ گلا لئی مردان میں بچی عاصمہ کے گھر گئیں۔ عائشہ گلالئی نے کہا پولیس واقعے کے حقائق چھپا رہی ہے۔ وزیراعظم زیادتی کا نشانہ بننے والی بچیوں کے کیس ملٹری کورٹس بھیج دیں۔ انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا عزتیں اچھالنے کا طریقہ عمران خان نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو سکھایا۔ اس ٹیم نے میرے خلاف گھٹیا تاثر پھیلانے کی کوشش کی۔ میرے ویڈیو بیان میں ایڈیٹنگ کرکے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا عمران خان پارلیمنٹ کو گالی بھی دیتے ہیں‘ تنخواہ بھی لیتے ہیں۔ پارلیمنٹ کی تنخواہیں واپس کریں۔ عمران کے گرد ڈاکو جمع ہیں۔