گود سے گور تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں بنک کے ریٹائرڈ ملازمین پنشن و دیگر واجبات کی عدم ادائیگیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت 15 روز کے لیے ملتوی گئی ہے۔ عدالت نے بنکوںکے وکلاء اور ایڈیشنل اٹارنی سے وضاحت طلب کی ہے۔ بتایا جائے کہ وہ کچھ کریں گے یا عدالت اپنا فیصلہ جاری کرے، عدالت نے قرار دیا کہ ہم فیصلہ دے کر اطلاق کردیں تو مالکان پر مالی بوجھ پڑے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نجی بنکوں کے وکلاء بتادیں مالکان معاملے پر کیا فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔ ابھی آگاہ کریں یا پندرہ دنوں بعد بتادیں۔ بنک مالکان اپنا مؤقف دے دیں۔ مؤقف آبھی گیا تو اس کے باوجود کچھ قانونی نکات پر فیصلہ ضرور لکھیں گے۔ مخدوم علی خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پنشنرزکے مطالبات اور بنک مالکان کی پیشکش میں توازن ہونا چاہیے۔ یہ عدالتی مدبری نہیں ہوگی اگر جہاز ہی ڈوب جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم فیصلہ دے کر اطلاق کردیں تو مالکان پر مالی بوجھ پڑے گا۔ مخدوم علی خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت پنشن منجمد کرنے اور بڑھانے کے معاملے کو بھی دیکھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پنشنرز کیلئے کسی نے کسر نہیں چھوڑی ۔ ہر نکتہ سے قانون اور قواعدو ضوابط کو کیس میں زیر بحث لایا گیا ہے۔ قانون کا اطلاق کیسے ہوگا نہیں معلوم، تمام وکلاء نے کیس بہترین انداز میں پیش کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ وفاقی حکومت کے واجبات خریدنے والوں کے ذمہ تھے۔ ان کی ادائیگی اب بنکوں کی ذمہ داری ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’’گود سے لحد تک شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے‘‘ بعدازاں عدالت نے حکومت اور نجی بنکوں کا مؤقف طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت پندرہ دنوں تک ملتوی کردی ہے۔