منو بھائی انتقال کرگئے، صحافت اور ادب کا ایک اور باب ختم
لاہور (کلچرل رپورٹر) ممتاز کالم نویس، صحافی، مصنف اور ڈرامہ نگار منو بھائی طویل علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 84 برس تھی۔ منو بھائی کچھ عرصہ سے گردوں اور دل کے عارضہ میں مبتلا تھے اور شدید علالت کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں ان کا ڈائیلائسز بھی کیا جاتا تھا۔ منیر احمد قریشی عرف منو بھائی 6 فروری 1933ءکو وزیرآباد میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم مشن ہائی سکول وزیر آباد سے حاصل کی۔ بعد ازاں گونمنٹ کالج اٹک میں بھی زیرتعلیم رہے اور 1954ءمیں صحافت کے میدان میں قدم رکھا۔ وہ 50 سال سے زائد عرصے تک کالم نگاری سے منسلک رہے۔ منو بھائی کے قلمی نام کے ساتھ مشہور ہونے والے بے باک منیر احمد قریشی نے دیانت کے حوالے سے شاندار کالم لکھے اور جدید راشدالخیری کا خطاب پایا۔ شخصیات پر تحریر کئے جانے والے باتیں ملاقاتیں کے عنوان سے ان کے کالم کا زیادہ چرچا رہا۔ بوند بوند کے نام سے کتاب شائع ہوئی۔ دو سو پچانوے کالم پر مشتمل اب تک شائع ہونے والی کتب میں قطرے میں دریا کے عنوان سے مرتب کتاب ان کی آخری تحریر ہے۔ منو بھائی نے پاکستان ٹیلی وژن کے لئے بہت سے ڈرامے لکھے۔ ان کا سب سے مشہور ڈرامہ سونا چاندی ہے۔ 2007ءمیں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ منو بھائی کے انتقال پر صدر مملکت ممنون حسین‘ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ وزیراعلی پنجاب، سابق صدر آصف علی زرداری‘ عمران خان‘ بلاول زرداری، چودھری شجاعت اور دیگر نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ منو بھائی کو قبرستان میانی صاحب میں سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ میں مختلف شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ منو بھائی کا ختم قل آج ہفتہ کو بعد از نماز ظہر ان کی رہائش گاہ سے متصل گراﺅنڈ ریواز گارڈن میں ہوگا، دعا نماز عصر سے قبل ہوگی۔