پاکستان میں جمہوریت کو لاحق چیلنج مزید سنگین ہو سکتے ہیں‘ پلڈاٹ
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) پاکستان میں جمہوریت کو 2017 ء میں لاحق چیلنج 2018 ء میں مزید سنگین ہوس کتے ہیں۔ یہ بات پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیویلپمنٹ (پلڈاٹ) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتائی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ جمہوری نظام دھچکے اور شاکس ‘ برداشت کر لیتا ہے اور اگلے چند ماہ چلتا رہتا ہے تو آگے بڑھ سکتا ہے لیکن احتجاج‘ اور سڑکوں پر ہنگامے ملک کے آئینی نظام پر حملہ کے مترادف ہوں گے۔ اس صورتحال سے جمہوری نظام منہدم ہو سکتا ہے جس سے ملک گہرے بحران کا شکار ہو جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے سیاسی محاذ آرائی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ ایسے وقت میں جب پاکستان انتخابات کے سال میں داخل ہو رہا ہے لفظی جنگ کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ 2017 ء میں پاکستان اپنے جمہوری دور کے طویل ترین عرصہ میں داخل ہوا لیکن جمہوریت کمزور ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی سازی کے میدان میں سویلین قیادت کے لئے سپیس کم ہو رہی ہے۔ سول ملٹری قیادت تعلقات کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے فیصلہ سازی اذیت ناک حد تک اور سست روی کا شکار رہی ہے۔ حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر تقرریاں بروقت نہ ہونے سے کئی معاملات پر فیصلے لٹکے ہوئے ہیں۔ طویل عرصہ کے بعد نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس تواتر کے ساتھ ہونے لگے ہیں۔ کل وقتی وزیر خارجہ کے نہ ہونے ‘ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے اور وزیر خزانہ کی ملک میں عدم موجودگی سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں ہیں۔ وزارت خزانہ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ فیض آباد کے دھرنے نے ریاست کے استحکام کے لئے سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ 2017 ء میں مسلح افواج نے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے عظیم قربانیاں دیں۔ سیاسی جماعتوں کے طرزعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ داخلی یگانگت اور فیصلہ سازی کے معاملے میں صلاحیت سے عاری ہیں۔ انتخابی ایکٹ کی منظوری میں تاخیر اس طرزعمل کی عکاس ہے۔ 2017 ء میں پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں سیاسی بحران کا حل تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ سڑکوں پر پائے جانے والے عوامی جذبات کے دباؤ میں رہی ہے۔ عدالتی عمل کے دوران انہوں نے بلاجواز آبزرویشنز دیں۔ رپورٹ کے مطابق سوشل اور دوسرے میڈیا نے سیاسی محاذ آرائی کو نکتہ عروج تک پہنچا دیا۔