اب ہمارا محور دہشتگردی نہیں روس چین جیسے ملکوں سے مقابلہ ہے امریکی پینترا
واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + آن لائن‘ بی بی سی) پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈو مور کا مطالبہ کرنے والے امریکہ کا دوغلا پن کھل کر سامنے آگیا۔ امریکہ نے قومی سلامتی کی نئی حکمت عمل ی جاری کر دی جس میں انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ ترجیح نہیں رہی بلکہ بڑی طاقتوں کا مقابلہ نئی حکمت عملی کا محور ہے۔ بی بی سی/ آن لائن کے مطابق امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی قومی سلامتی کا اہم محور اب دہشت گردی نہیں بلکہ دوسری طاقتوں کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔ سیکرٹری دفاع جیمزمیٹس نے دفاعی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے کہا امریکہ کیلئے چین اور روس جیسے ممالک سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ جم میٹس نے روس کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا امریکہ کی جمہوریت کیلئے خطرہ ہے، آپ نے ہمیں چیلنج کیا تو یہ آپ کیلئے بُرا ترین دن ہوگا۔ دوسری جانب روس اور چین نے امریکہ کی دفاعی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اسے مسترد کیا ہے۔ روس کے وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ اپنی عالمی قیادت کو مذاکرات کی بجائے تصادم سے ثابت کرنا چاہتا ہے جبکہ چین نے امریکہ پر سرد جنگ کی ذہنیت رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی سیکرٹری دفاع نے کانگریس سے اپیل کی وہ فوج کو زیادہ فنڈ دیں اور وفاقی بجٹ میں ’’بغیر کسی تفریق کے بجٹ کٹوتی‘‘ سے اجتناب کریں۔ امریکی صدر ٹرمپ رواں سال دفاعی اخراجات کیلئے مختص فنڈز میں دس فیصد تک اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں امید ہے کہ اضافی رقم بعض شعبوں کے بجٹ اور غیرملکی امداد میں کٹوتی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کسی ایک مقام سے امریکہ کی دفاعی پالیسی کی مکمل وضاحت کی گئی ہے۔ اس سے قبل اوباما انتظامیہ کی جانب سے مرتب کردہ دفاعی خطرات بھی یہی تھے‘ لیکن ان کی ترجیحات دوسری تھیں۔ اس سے قبل دولت اسلامیہ اور القاعدہ جیسی جہادی تنظیمیں امریکی دفاعی پالیسی کا مرکز تھیں۔ امریکہ کی سکیورٹی حکمت عملی کا خاکہ وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر بھی جاری کیا گیا ہے۔