کرپشن پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا: جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم
کراچی (وقائع نگار) سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے واٹر کمشن نے جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سماعت کا آغاز کر دیا۔ واٹر کمشن نے سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی کارکردگی اور روئیے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی کہ اس بارے میں کمشن کی ناپسندیدگی کے اظہار سے متعلقہ حکام کو آگاہ کریں۔ واٹر کمشن کے سربراہ نے حکومت سندھ پر واضح کردیا کہ افسروں کی اہلیت اور کرپشن کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائیگا۔ صوبائی حکومت کا نظر ثانی کا مرحلہ گزر چکا۔ اب سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرنے کا وقت ہے اور یہ واٹر کمیشن حکومت کی مدد کرنے کیلئے آیا ہے۔ پوری صلاحیت اور ایمانداری سے کام کرنا ہوگا۔ واٹر کمشن کے سربراہ نے حکومت سندھ سے پانی اور دیگر سکیموں سے متعلق جاری کئے جانے والی رقوم کاحساب طلب کرلیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ چیلنج بڑا ضرور ہے، مسائل کئی سال پرانے ہیں ہم نے ہسپتالوں کی حالت بہتر بنا دی لوگوں کو پینے کا صاف پانی دیا تو شاید اس بات پر ہماری مغفرت ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سن لیں میرے پاس توہین عدالت کی کارروائی اور معاملہ نیب کے حوالے کرنے کے اختیارات بھی ہیں۔ علاوہ ازیں سربراہ واٹر کمشن امیر ہانی مسلم نے کراچی میں شیر شاہ ٹریٹمنٹ پلانٹ ون کا دورہ کیا۔ مشینری اور عمارات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ صفائی نہ ہونے پر جسٹس امیر ہانی مسلم کے عملے کو جھاڑ پلا دی۔ انہوں نے ملازمین کی حاضری کا رجسٹر بھی دیکھا اور کہا یہ تو نیا رجسٹر ہے کیا ابھی خریدا ہے کیا عملہ حاضری بھی لگاتا ہے یا نہیں۔ واٹر کمشن کے سربراہ نے گاڑیوں کی خستہ حالت پر واٹر بورڈ حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عملہ ہے تو گاڑیوں کی صفائی کیوں نہیں؟