صدر کو وزیراعظم کی ایڈ وائس مسترد کرنے کا اختیار نہیں‘ پراسیکیوٹر جنرل نیب کیلئے کس قانون کے تحت نام تجویز کئے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تعینانی کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تعیناتی پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کا عہدہ خالی ہونے کے باعث نیب کے قانونی معاملات رکے ہوئے ہیں تقرری حکومت نے کرنی ہے اگر حکومت نے نہیں کی تو ہمیں دیکھنا ہوگا۔ دو ماہ سے حکومت تقرری نہیں کرسکی آئندہ کیا امید رکھیں۔ صدر مملکت نے کس اختیار کے تحت نام تجویز کئے، صدر مملکت کے پاس اختیار نہیں تھا کہ وہ وزیراعظم کی ایڈوائس مسترد کرتے۔ پیر کو پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تعیناتی پر از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تقرری کے حوالے سے عدالت نے حکومت سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام دستاویزات کے ساتھ تحریری جواب آج منگل تک جمع کرایا جائے۔ سیکرٹری قانون کرامت حسین نیازی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ سیکرٹری صاحب بتائیں اس معاملے پر ہم کیا حکم جاری کریں۔ سیکرٹری قانون نے جواب دیا کہ نامزدگیوں کے معاملے پر چیئرمین نیب سے مشاورت کرتا ہوں، اس معاملے میں میرا کردار انتہائی محدود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے آپ فیصلہ ساز شخصیت نہیں ہیں، تقرری حکومت نے کرنی ہے اگر اس نے نہیں کی تو ہمیں دیکھنا ہوگا۔ عدالت کو تقرری اور نوٹیفکیشن کا یقین دلایا گیا تھا۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی عدم تقرری سے نیب کے قانونی معاملات رکے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ادراک ہونا چاہئے کہ دو ماہ سے پراسیکیوٹر جنرل کا عہدہ خالی ہے دو ماہ میں تقرری نہ ہوسکی آئندہ کیا امید کریں۔ صدر مملکت نے کس اختیار کے تحت نام تجویز کئے، صدر مملکت کے پاس اختیار نہیں تھا کہ وہ ایڈوائس مسترد کرتے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت بدھ تک کیلئے ملتوی کردی۔