سری لنکا کی جیلوں میں بند 46 پاکستانی حکومتی توجہ کے منتظر
لاہور (نامہ نگار) سری لنکا کی جیلوں میں قید 7 خواتین سمیت46 پاکستانی شہری حکومت پاکستان کی توجہ کے منتظر ہیں‘ تمام افراد 2012ء اور اس سے پہلے کے سری لنکا میں قید ہیں۔ قیدیوں کے تبادلے کی سہولت کے باوجود حکومت نے بغیر کسی وجہ کے معاہدے پر عملدرآمد روک رکھا ہے۔ مذکورہ ایک قیدی کے بھائی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ وزیر داخلہ احسن اقبال ‘ وزیر خارجہ خواجہ آصف اور متعلقہ عہدیداران سے اپیل کی ہے کہ بے بس قیدیوں اور ان کے اہلخانہ کی بھرپور مدد کی جائے۔ مذکورہ پاکستانی منشیات کے کیس میں سری لنکا میں سزائے موت اور عمر قید کی سزائیں بھگت رہے ہیں۔ یہ قیدی نہ ان کی زبان سمجھتے ہیں اور نہ طور طریقے بس چپ چاپ جیل کے عملے کے ظلم و ستم سہتے ہیں۔ ان کو کھانے کے لئے مناسب خوراک ہے نہ ہی علاج معالجہ کا کوئی انتظام اور نہ ہی ضروریات زندگی کی کوئی سہولت‘ ان کا مقدمہ لڑنے کے لئے کوئی وکیل بھی میسر نہیں ہے‘ یہ بے بس لوگ اپنے گھر والوں سے بات تک کرنے کو ترستے ہیں۔ ان قیدیوں میں محمد جمیل‘ محمد رشید‘ نثار احمد‘ محمد افضل‘ غلام مصطفیٰ‘ غلام سخی‘ پرویز خان‘ محمد ریاض‘ محمد کاشف‘ آصف رشید‘ ناصر منصور‘ جمشید اختر‘ زینت طارق‘ زبیدہ خاتون‘ زینب بی بی‘ نصران چودھری ضیاء الرحمان خان‘ سید واجد علی شاہ‘ محمد ابرار قریشی‘ شعبان احمد‘ محمد سلیم‘ شہباز علی‘ محبوب خان شنواری‘ رضوان شمانا‘ محمد بشیر‘ محمد جاوید‘ ارسلان‘ ابراہیم محمد‘ عامر مرزا‘ پرویز احمد‘ سید ناصر شاہ‘ ریحانہ بانو‘ طاہرہ بیگم‘ تابندہ‘ زاہدہ خاتون‘ صابر محمود خان‘ وسیم اقبال‘ عظیم قمر‘ مظہر شہزاد اور قمر محبوب‘ محمد رشید مستوئی‘ عبدالحبیب‘ تصور حسین‘ شمس الہادی‘ حرمت اللہ اور سرور فراز شامل ہیں۔