’’آزادی کی جنگ سیاستدانوں نے لڑی، کسی جج، جرنیل نے نہیں‘‘: بلور
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی کے آخری حصہ کی کارروائی خاصی دیر تک نکتہ اعتراض پر چلتی رہی۔ ارکان نے قومی سلامتی کے امور سے لے کر اپنے حلقوں کے مسائل تک، سب ہی موضوعات پر بات کی۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کی اقلیتی رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر نے سانحہ یوحنا آباد کے بعد گرفتار اقلیتی برادری کے ارکان کے خلاف مقدمات پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ محمد یعقوب خان نے مالاکنڈ ڈویژن بالخصوص ضلع دیر لوئر میں گیس کنکشن اور تقسیم میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر غلام احمد بلور نے کہا کہ پاکستان کی آزادی کی جنگ سیاستدانوں نے لڑی اور اس میں کسی جج اور جرنیل نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اسٹیبلشمنٹ کسی سیاستدان کو اقتدار میں لاتی ہے تو اسے گراتی بھی ہے۔ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے یہی اسٹیبلشمنٹ اسے گرا بھی دیتی ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور خان نے کہا پی ٹی آئی کے ایک رکن نے پارلیمنٹ کو مسجد ضرار سے تشبیہ دی جو لعن طعن سے بھی بڑا الزام ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے ان کی تقریر طلب کرتے ہوئے کہا ایسے الفاظ استعمال ہوئے تو انہیں حذف کرا دیا جائے گا۔ بلوچستان سے خاتون ایم این اے نسیمہ حفیظ پانیزئی نے پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ اور پختون طلباء کی گرفتاریوں کے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن عبدالمنان نے کہا قصور واقعہ کا ملزم گرفتار ہو چکا‘ اب مردان واقعہ کا ملزم گرفتار کیا جائے۔ تحریک انصاف کے ارکان نے شور مچایا تو میاں منان نے کہا پی ٹی آئی کے ارکان اپنے لیڈر کی دو عادتیں چھڑادیں تو حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔ اس پر ایوان میں قہقہے بلند ہوئے۔