زینب کیس: ملزم عمران کا کوئی اکائونٹ نہیں: گورنر سٹیٹ بنک کی تصدیق
لاہور+ اسلام آباد+ کراچی (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں+ سید شعیب شاہ رم) قصور میں ننھی بچی زینب سے زیادتی اور قتل کے واقعہ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے گرفتار افراد کو رہا نہ کرنے پر زینب کے والد امین نے پولیس تفتیش کا بائیکاٹ کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار میں گفتگو کرتے ہوئے زینب قتل کیس کے مدعی محمد امین کے وکیل نے کہاکہ جن افراد کو احتجاج کے دوران گرفتارکیا گیا وہ زینب کے لئے انصاف مانگنے قصور کی سڑکوں پر نکلے تھے۔ پولیس نے مقدمے میں ڈیڑھ سو افراد کو نامزد کیا جبکہ سینکڑوں افراد کو بلاجواز گرفتار کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے احتجاجی افراد کو رہا کرنے کا وعدہ کیا مگر بے گناہوں کو رہا نہیں کیا گیا۔ بے گناہوں کی رہائی تک پولیس تفتیش میں شامل نہیں ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ملزم عمران کے اکائونٹس کی تحقیقات کیں اور قصور کے تمام بینکوں میں ملزم کے اکائونٹس کی چھان بین مکمل کی جس میں ملزم کا قصور کے 12 بینکوں میں کوئی اکائونٹ نہیں ملا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملزم عمران کے شناختی کارڈ پر کسی بھی بینک میں کوئی اکائونٹ نہیں۔ علاوہ ازیں وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں پنجاب حکومت کی سب کیبنٹ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اعظم سلیمان، سپیشل برانچ اور دیگر اداروں کے افسران نے شرکت کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان نے رپورٹ دی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کا کوئی بینک اکائونٹ موجود نہیں جبکہ جعلی فہرست سامنے لاکر عوام کو گمراہ کرنے کی سازش کی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ زینب قتل کیس کی سماعت پیر کی بجائے اتوار کو لاہور رجسٹری میں کرے گی جس کی کاز لسٹ جاری کردی گئی ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجا ب، آئی جی جیل خانہ جات اور ڈی جی فرانزک پنجاب کو بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔ جبکہ کیس کے ملزم عمران کے بینک اکائونٹس کا دعویٰ کرنے والے اینکر پرسن کو بھی عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بنک نے ملزم عمران کے بینک اکائونٹس کی چھان بین مکمل کرکے اکائونٹ نہ ملنے کی رپورٹ جے آئی ٹی کو جمع کرا دی ہے۔ دوسری طرف حکومت پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی کا پاکستان کے کسی بینک میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ جے آئی ٹی نے شاہد مسعود کو جمعہ کو دو بار طلب کیا تھا تاہم وہ اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ جمعہ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا ہے کہ اینکر پرسن نے تحقیقات کے بارے میں غلط خبر دے کر تحقیقات کا رخ موڑنے کی کوشش کی اور ان کے لگائے گئے الزامات ’من گھڑت اور بے بنیاد‘ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ سپریم کورٹ اس معاملے پر ازخود نوٹس لے چکی ہے اس لئے اب وہی اس حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ علاوہ ازیں گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ملزم عمران علی کا کوئی اکائونٹ کسی بنک میں نہیں ہے۔ ملزم عمران کا ایک موبائل اکائونٹ ہے جس میں 130 روپے پڑے ہیں۔ حکومت پنجاب نے ایک اور شناختی کارڈ دیا جس کی چھان بین کی گئی اس شناختی کارڈ پر بھی کسی بنک اکائونٹ کا سراغ نہیں ملا۔ حکومت پنجاب کی جے آئی ٹی کا مراسلہ ملا تھا۔ مرکزی بنک کے ایک افسر کو جے آئی ٹی میں شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔ سٹیٹ بنک کے افسر شوکت علی کو جے آئی ٹی کا رکن بنایا گیا۔ زینب قتل کیس میں ہر قسم کا تعاون کریں گے۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا ہے کہ معاشرے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں۔ اعتراف کرتے ہیں کہ قصور میں پہلے سات واقعات میں ناکامی ہوئی، کوتاہی کرنے والوں کا محاسبہ ہوگا۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے تمام الزامات بے بنیاد تھے، تحقیقات غلط سمت میں جاسکتی تھی۔ دیکھنا ہوگا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کیا ایکشن لے گی۔ دنیا کے سامنے پاکستان کی بدنامی ہورہی ہے ۔ جے آئی ٹی نے ملزم عمران کے خلاف مکمل تفتیش کی۔ بچوں سے زیادتی میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا ہوگی ، بے بنیاد الزامات سے متاثرہ خاندانوں کی تکلیف میں اضافہ ہوا۔ ٹی وی اینکر شاہد مسعود کے پاس شواہد ہیں تو جے آئی ٹی کو دیں۔ملک احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے شاہد مسعود کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔