ہاکی ورلڈ الیون کا کامیاب دورہ
حافظ محمد عمران
پاکستان ہاکی ٹیم کب دوبارہ اپنے بام عروج کو پہنچے گی اس بارے میں کہنا قبل از وقت ہے تاہم پاکستان ہاکی فیڈریشن ان کوششوں میں لگی ہوئی ہے کہ کسی طرح جونیئر کھلاڑیوں کو کھیل کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ مستقبل میں قوم کے لیے خوشیوں کا باعث بن سکے۔ ماضی میں ایسی مثال ن ہیں دیکھی ہے کہ کسی نے جونیئر لیول پر اتنا کام کیا ہو کیونکہ اکثر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ جو بھی فیڈریشن میں آتا ہے فوری طور پر سینئر ٹیم کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی کوشش شروع کر دیتا ہے یہی وجہ سے کہ گذشتہ 20 سال کے عرصہ میں پاکستان ٹیم کو کوئی بڑی کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں سکیورٹی کے غیر یقینی حالات نے بھی قومی کھیل کو بہت نقصان پہنچایا ہے کیونکہ کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان میں آ کر کھیلنے کو تیار نہیں تھی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ نے قومی کھیل کی ترقی کے لیے جہاں جونیئر لیول پر ہاکی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے وہیں پر اس نے دنیائے ہاکی کے بڑے ناموں کے کھلاڑیوں کو پاکستان بلوا کر انہیں ہال آف فیم سے نوازا ہے جبکہ ان کے ساتھ بین الاقوامی کھلاڑیوں پر مشتمل ہاکی ورلڈ الیون نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔ دو میچز کی سیریز کے میچز کراچی اور لاہور میں کھیلے گئے جن میں مہمان ٹیم نے کامیابی سمیٹی۔ کراچی میں کھیلے جانے والے میچ میں ورلڈ الیون نے پانچ ایک سے کامیابی اپنے نام کی تو لاہور میں پاکستان کے جونیئر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے قدرکے بہتر کھیل پیش کرتے ہوئے دوسرا مقابلہ تین تین گول سے برابر کر دیا۔ ورلڈ الیون نے کراچی کے میچ میں کامیابی کی بنا پر سیریز اپنے نام کر لی۔ ورلڈ الیون میں یورپ سے تعلق رکھنے والے ممالک کے کھلاڑی شامل تھے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستان میں سیکورٹی کے حالات اور یہاں کی انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے انتظامات کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مستقبل میں پاکستان میں ہونے والی لیگ ہاکی میں بھی شرکت کے خواہاں ہونگے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر اور سیکرٹری اولمپیئن شہباز احمد سینئر سمیت میگا ایونٹ کو کامیاب بنانے والی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری سے ورلڈ الیون کے دورہ کے حوالے سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ایک نئی روایت قائم ہوئی ہے جس میں غیر ملکی سمیت پاکستان کے نامور کھلاڑیوں کو ہال آف فیم سے نوازا گیا ہے۔ اس روایت کو مستقبل میں بھی جار رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا نیک نیتی سے پاکستان ہاکی کا معیار بلند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ ورلڈ الیون کے خلاف ہم نے اپنے جونیئر کھلاڑیوں کو موقع دیا جبکہ سینئر کھلاڑی میں سے اکثر غیر ملکی ہاکی لیگز کھیلنے میں مصروف تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے جونیئر لیول پر قومی کھیل کی ترقی کے لیے جونیئر کھلاڑیوں کو غیر ملکی ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کی کوشش کرینگے۔ گذشتہ سال پاکستان جونیئر کھلاڑیوں کو تین ماہ کے لیے آسٹریلیا بھجوایا تھا تاکہ وہاں کی کلبوں کے ساتھ کھیل کر اپنے معیار میں بہتری لائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ مسقط اومان میں منعقد ہونے والے تین ملکی ٹورنامنٹ میں ہماری ٹیم شرکت کرئے گی جبکہ رواں سال کافی اہم ٹورنامنٹس بھی ہیں جن میں پاکستان نے شرکت کرنے ہے جن میں کامن ویلتھ اور ایشین گیمز شامل ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں تمام فیصلے مشاورت سے کیے جاتے ہیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ فیڈریشن درست نہیں کام کر رہی تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ تنقید ضرور ہونی چاہیے اچھی بات ہے لیکن جہاں جھوٹ کا سہارا لیکر تنقید نکی جائے تو اس کو کوئی نہیں مانتا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن اپنے مالی معاملات کا آڈٹ کراتی رہی ہے اور حکومت سے بھی کہا ہے کہ وہ فیڈریشن کے مالی معاملات کا آڈٹ کرانا چاہتی ہے تو اس کے لیے وہ تیار ہیں۔ پاکستان ہاکی کا معیار جس نہج پر پہنچ گیا ہے اس میں اسے تنقید کی نہیں تعمیر کی ضرورت ہے جس کے لیے سب کو مل بیٹھ کر سوچنا ہوگا۔