زینب کیس: آج سپریم کورٹ میں سماعت‘ مزید 7 کیسز جے آئی ٹی کے سپرد
لاہور+ راولپنڈی+ قصور (خصوصی رپورٹر+خصوصی نمائندہ+ نمائندہ نوائے وقت +اپنے نامہ نگار سے ) زینب قتل کیس کے بعد پنجاب حکومت نے7 مزید بچیوں سے زیادتی اور قتل کی تحقیقات بھی جے آئی ٹی کے سپرد کردیں۔ پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کو ہدایات جاری کی ہیں کہ تمام تحقیقات جلد سے جلد مکمل کی جائیں۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق جے آئی ٹی کی تحقیقات کی روشنی میں ہی پولیس زینب قتل کیس کا چالان عدالت کو بھجوائے گی۔ ٹی وی رپورٹ کے مطابق عمران کے بنک اکائونٹس سے متعلق الزام لگانے والے ٹی وی اینکر گزشتہ روز بھی جے آئی ٹی میں پیش نہیں ہوئے۔ کمسن بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے عمران علی کا پرانا کرائم ریکارڈ سامنے آگیا۔ عمران کے خلاف راولپنڈی کے علاقے سید پور میں شادی شدہ خاتون کو اغوا کرنے کا مقدمہ درج ہے۔ تاہم خاتون کے اہل خانہ کی جانب سے ملزم کو معاف کرنے کے بعد اسے 50 ہزار روپے ضمانت کے عوض رہا کردیا گیا تھا۔ ادھر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آج زینب قتل کیس کی سماعت ہوگی۔ عدالت نے اہم میڈیا شخصیات کو آج طلب کرلیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سب کو سنیں گے۔ علاوہ ازیں مردان کی عاصمہ کا قاتل دو ہفتے بعد بھی پکڑا نہ جاسکا۔ ضلع ناظم مردان حمایت اللہ مایار نے گفتگو میں کہا کہ عاصمہ کا واقعہ پہلا نہیں، زیادتی وقتل کے دیگر واقعات دبا دیئے گئے‘ عاصمہ کیس میں ہلکی دفعات لگائی گئیں جس کا فائدہ ملزم کو ہوگا۔ چھپانے سے ایسے واقعات بڑھیںگے۔ زینب کی طرح عاصمہ کا کیس اٹھایا نہیں گیا۔ پنجاب بڑا صوبہ اور لاہور بڑا شہر ہونے کی وجہ سے میڈیا اور سیاستدانوں کی توجہ کا مرکز ہوجاتا ہے۔ مردان ڈی پی او نے عاصمہ کیس میں لوگوں سے کہا کہ کیس کو نہ اچھالیں۔ بی بی سی کے مطابق خیبر پی کے پولیس 14ویں روز بھی عاصمہ کے قاتل تک نہ پہنچ سکی۔ اب تک 200 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ مکمل کرلی گئی۔ عاصمہ کے والدین اور رشتہ دار بھی جے آئی ٹی میں پیش ہوچکے ہیں۔ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرلی گئیں۔ جے آئی ٹی میں حساس ایجنسیوں کے نمائندوں کو بھی شامل کرلیا گیا۔ دریں اثناء پنجاب حکومت نے پانچ سالہ ایمان فاطمہ قتل کیس میں پولیس کے ہاتھوں مقابلے میں مارے جانے والے نوجوان مدثر کا کیس ری اوپن کر دیا۔ جے آئی ٹی نے پولیس مقابلے میں شامل 6پولیس اہلکاروں کو طلب کرلیا کہ اپنے بیانات ریکارڈ کروائیں۔ علاوہ ازیںچائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن نے خیبر پی کے میںچھ سال کے دوران 222بچوں سے جنسی زیادتی اور 257بچوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کیا ہے۔ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر نے پچھلے سال کی رپورٹ جاری کردی۔