• news

عوام ساتھ‘ تاحیات نااہل کر دیں‘ فیصلے کچھ نہیں کر سکتے: نوازشریف

فیصل آباد + جڑانوالہ (احمد کمال نظامی سے+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگار) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ایک نئے پاکستان کے لئے 2018ء کا الیکشن ریفرنڈم بنے گا۔ عوام کے ووٹ سے منتخب ہونے والے وزیراعظم کو نکالنے کا کسی کو اختیار نہیں، مجھے علم ہے عوام اس بات کو ایسے نہیں جانے دیں گے یہ معاملہ اپنے انجام، اپنی انتہا تک پہنچے گا۔ 2018ء میں نئے پاکستان والوں کو ایسا دھکا دو کہ سیاسی میدان میں نظر نہ آئیں۔ انہوں نے ملک کی کیا خدمت کرنی ہے یہ اپنے آپ کو سنبھال نہیں سکتے۔ ہم نے قانون بنایا ہے کس طرح قانون توڑ کر اور ختم کر کے پارٹی صدارت سے نااہل کر سکتے ہیں۔ ایسا ہوا تو قوم خود نوٹس لے گی اور سارے فیصلے مسترد کر کے واپس کر دے گی۔ کون ہے جو مجھے عوام سے جدا کر دے، قوم ان کے فیصلے مسترد کرے گی، پاکستان آ کر سیاست کرنے والوں نے لاڈلے اور سندھ والے دونوں کا بھٹہ بٹھا دیا، 2018ء کے الیکشن میں بھی ان کا بھٹہ بیٹھے گا۔ ملک اور عوام کی خدمت زوروں پر تھی، بیٹے سے خیالی تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا۔ اسمبلی میں عوام نے بھیجا، وزیراعظم بنایا، کیا کوئی مجھے نکال سکتا ہے؟ 1999ء میں ایٹمی دھماکے کئے، ملک ایشین و اکنامک ٹائیگر بن رہا تھا، مشرف نے مارشل لاء لگا کر ملک کا ستیاناس کر دیا۔ ایٹمی دھماکے کرنے کی سزا جلاوطنی کی صورت میں ملی۔ دہشت گردی کو ختم کیا، وہ پھر سر اٹھا رہی ہے۔ آج ملک میں پھر افراتفری کا ماحول ہے، ڈرون حملے پھر شروع ہو گئے ہیں، بڑی بڑی باتیں کرنے والوں، نیا پاکستان بنانے والوں نے ملک کے لئے کیا کیا، عوام کو کیا دیا ماسوائے رسوائی، جھوٹ، بہتان اور الزام تراشی کے۔ لاڈلے کو ججوں نے صادق، امین کہا، اس کے قصے سب کو معلوم ہیں۔ عوام سے میرا رشتہ کوئی نہیں توڑ سکتا۔ جو وعدہ کیا پورا کیا، سی پیک کا وعدہ نہیں کیا تھا لیکن اس کو بھی پورا کر دیا۔ جڑانوالہ ضلع بنے گا۔ فیصل آباد، بہاولپور، سرگودھا، گوجرانوالہ، ساہیوال اور ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں میٹرو بس منصوبے بنیں گے۔ منصوبے کو جنگلہ بس کہنے والوں کو آج پشاور میں اس کا خیال آ گیا۔ شہبازشریف نے پنجاب میں ترقی کے لئے بے پناہ محنت اور کام کیا ہے، تعلیم، صحت کے شعبے میں اور سڑکوں کا جال بچھانے میں بے پناہ کام کیا۔ تحریک عدل، سستا اور فوری انصاف اس کو بھی یقینی بنائیں گے تاکہ دادا کے مقدمے بیٹے اور پوتوں کو نہ بھگتنے پڑیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جڑانوالہ کے جناح سٹیڈیم میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نوازشریف نے کہا کہ ہمارا جلسہ لاہور والا جلسہ نہیں، لاہور میں خالی کرسیوں کا جم غفیر تھا، کہاں جڑانوالہ اور کہاں لاہور میں ان کا جلسہ ان کے اور ہمارے جلسے کا کوئی مقابلہ نہیں۔ یہ جڑانوالہ کا فیصلہ ہے کہ ہم ان ججوں کا فیصلہ نہیں مانتے جنہوں نے نوازشریف کو نااہل کیا۔ عوام کی عدالت میں آ گیا ہوں۔ نوازشریف نے کہا کہ الیکشن آنے والا ہے یہ الیکشن ریفرنڈم بنے گا۔ ایک نئے پاکستان کا ریفرنڈم جہاں عوام کو باعزت روزگار ملے گا۔ لوڈشیڈنگ عوام بتائیں کم ہوئی یا نہیں۔ جڑانوالہ میں موٹروے کا وعدہ کیا تھا اب جڑانوالہ سے موٹروے گزر رہی ہے۔ ملتان، لاہور، اسلام آباد، پشاور موٹروے جا رہی ہے۔ الیکشن کے دنوں میں دوبارہ آؤں گا۔ ماضی میں مجھے 14ماہ جیل میں اس لئے رکھا گیا کہ ایٹمی دھماکے کئے تھے۔ عوام کی دعاؤں سے عوام کی محبت سے 2013ء میں دہشت گردی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا اور اسے ختم کر دیا۔ میں نے صدر اوباما سے کہا تھا کہ پاکستان خودمختار ملک ہے یہاں کوئی ملک ڈرون حملہ نہیں کر سکتا۔ ہمارے محترم ججوں نے کہا کہ وہ صادق اور امین ہیں اس کے صادق اور امین کے قصے آپ سب کو معلوم ہیں یا نہیں، اس طرح کے ہوتے ہیں صادق اور امین۔ نوازشریف نے کہا کہ اب پھر عدالت بیٹھی ہے یہ فیصلہ کرنے کہ نوازشریف کی نااہلی پانچ سال کے لئے ہے یا ساری زندگی کے لئے، آپ چاہے نوازشریف کو ساری زندگی کے لئے نااہل کر دیں، عوام اس نااہلی کو نہیں مانتی اور وہ نوازشریف کو نااہل نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے جلسے میں پھر ڈرون کیمرے اڑ رہے ہیں ان کو ہمت نہیں ہو رہی کہ نوازشریف کے قریب آئیں۔ ہری پور میں ایک دفعہ اسے دیکھا، دوسری دفعہ نہ آیا لیکن ہم ایسے نہیں ڈرے جیسے مولوی طاہرالقادری نے کیا تھا، ہماری حکومت گرانے کے لئے پاکستان آ کر سیاست کرنے والا بجلی کی تار سے ڈر کر گرنے لگا تھا۔ انشاء اللہ قوم ان کے فیصلے مسترد کرے گی یہ عوام کا حتمی فیصلہ ہو گا۔ ایک اور کیس لگا ہے سپریم کورٹ میں ، سارے کیس نوازشریف کے خلاف ہیں، سارا زور ہمارے خلاف ہے۔ اللہ کے فضل و کرم سے عوام ہمارے ساتھ ہے اللہ خود بھی ہمارے ساتھ ہے۔ فیصلے کچھ نہیں کر سکتے۔ نئی جو درخواست دی گئی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے ہٹا دیا جائے، ہم نے قانون بنایا ہے کس طرح سے قانون توڑ اور ختم کر سکتے ہیں۔ کیا یہ نوازشریف کو نااہل کر سکتے ہیں، ایسا ہوا تو قوم خود نوٹس لے گی۔ کروڑوں لوگوں نے ووٹ دیا اور عوام نے اپنا وزیراعظم بنایا لیکن پانچ لوگوں نے باہر کر دیا۔ ووٹ عوام نے دیا، کس نے نکالا اس کو ان کو کس نے اختیار دیا کہ عوام کے منتخب وزیراعظم کو نکالیں۔ یہ معاملہ اپنے انجام اپنی انتہا تک پہنچے گا اور عوام پہنچائیں گے۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ فیصل آباد نے ہمیشہ نوازشریف کا ساتھ دیا ہے۔ اللہ کے بعد عوام کی عدالت بڑی ہوتی ہے۔ پانامہ میں نوازشریف پر کرپشن کا الزام نہیں لیکن ججوں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی۔ عمران کو کہا نوازشریف کو باہر نہیں کر سکے ہمارے پاس درخواست لاؤ، ہم نکالیں گے۔ ایسا پاکستان ہمیں منظور نہیں جس سے عوام کے ووٹ کو سب سے زیادہ حقیر سمجھا جائے۔ ایسا پاکستان منظور نہیں جہاں مشرف جیسے آئین شکن کو بلانے کی کسی کو جرات نہ ہو۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسا پاکستان منظور ہے کہ عدالت جائیں تو ڈان اور سسلیئن مافیا کہا جائے۔ اقامہ کے فیصلے پر پانچ ججز پٹیشنر کے ساتھ مل جاتے ہیں، کیا ایسا پاکستان چاہیے جہاں منصفوں سے ناانصافیوں پر سوال پوچھا جائے جواب دینے کی بجائے وہ ٹی وی پر آ کر تقریریں کریں اور پھر توہین عدالت کے پیچھے چھپ جائیں۔ انہوں نے عوام سے کہا اٹھو نوازشریف کے ساتھ سازشی مہروں کے سبق سکھا دو تاکہ آئندہ ایسی گیمیں نہ کھیلیں۔ علاوہ ازیں نواز شریف نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ میں آج بڑے زور اور جوش میں ہوں میرے سامنے نہ آنا۔ این این آئی کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ عوام ساتھ ہے فیصلے کچھ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بہت پُرجوش ہوں سامنے نہ آنا۔ انہوں نے ڈرون کیمرے کے سامنے آنے پر تقریر کے دوران اپنے ریمارکس سے سب کو ہنسایا۔ جلسے میں عابد شیر اور رانا ثنا، برجیس طاہر نے بھی شرکت کی۔ جڑانوالہ سے نمائندہ نوائے وقت اور نامہ نگار کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ سارا زور نوازشریف کو نکالنے پر ہے، اللہ تعالیٰ کے بعد مخلوق کے سامنے فیصلے رکھے، انہوں نے واپس کر دئیے۔ نوازشریف کو اس لیے نکالا گیا کہ وہ دل و جان سے ملک کی خدمت کر رہے تھے۔ دھرنے والوں کو عوام نے کچھ روز پہلے لاہور کے جلسہ میں مسترد کر دیا۔ ایسی عدلیہ چاہتے ہیں جو بے باک، نڈر اور صرف عوام کے حق میں فیصلے کریں۔ پاکستان کو سی پیک کے ذریعے ایشیا کا ٹائیگر بنایا۔ خدمت کے اس صلہ میں ججوں نے ہمیں صرف اس بات پر نکال دیا کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔ ہم اس فیصلہ کو مسترد کرتے ہیں۔ 20کروڑ عوام خود فیصلہ کر کے دکھائیں کہ کے پی کے میں کیا ترقی ہوئی اور پاکستان کے دوسرے صوبوں میں کون سی ترقی جاری ہے۔ آج جڑانوالہ میں لاکھوں کے مجمع نے ثابت کر دیا کہ مسلم لیگ ن کے شیر ججوں کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہیں کہ جو ملک کی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ طلال چودھری نے وزیراعظم نواز شریف کے نعرے بھی لگوائے جبکہ مریم نواز نے اپنی تقریر میں طلال کو مسلم لیگ ن کا شیر قرار دیا۔

ای پیپر-دی نیشن