رائو انوار کی گرفتاری کیلئے حساس اداروں سے مدد طلب‘ قبائل کا یکم فروری کو دھرنے کا اعلان
کراچی (کرائم رپورٹر+ بی بی سی) کراچی میں جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت میں ملوث سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کی گرفتاری کیلئے پولیس نے حساس اداروں سے بھی مدد مانگ لی جبکہ رائو انوار اور ان کی پولیس پارٹی کے سر کی قیمت لگانے والے زرین داور کی گرفتاری کے لئے بھی گلگت بلتستان اور آزاد کشمیرکے علاوہ چاروں صوبوں کو خط لکھ دیا گیا۔ آئی جی پولیس سندھ کی جانب سے رائو انوار کی گرفتاری میں مدد کے لئے جن حساس اداروں کو خط لکھا گیا ہے ان میں آئی ایس آئی‘ ایم آئی اورآئی بی شامل ہیں‘ خط میں کہا گیا ہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار 20 جنوری کو اسلام آباد گئے اور 23 جنوری کو اس نے دوبئی فرار ہونے کی کوشش کی، وہ ملک سے فرار ہونے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں‘ گرفتار کرکے سپریم کورٹ میں پیش کرنا ہے‘ لہٰذا تکنیکی اور انٹیلی جنس کی مدد سے اس کی نشاندہی اورگرفتاری میں مدد کی جائے۔ زرین داوڑ نامی شخص نے سوشل میڈیا پر رائو انوار کے قتل پر لوگوں کو اکسایا تھا، ذرین داوڑ پر وڈیو اپ لوڈ کرنے پر مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سابق ایس ایس پی رائو انوار اور ان کی ٹیم کی گرفتاری کیلئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ ذوالفقار مہر کی سربراہی میں ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی۔ علاوہ ازیں جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے ساتھ ہلاک ہونے والے دو افراد کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ آپس میں چچا بھتیجے تھے جنہیں ایک سال قبل اوچ شریف سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے نقیب اللہ محسود، نذرجان، محمد اسحق اور محمد صابر کو ہلاک کردیا تھا لیکن مارے جانے والے چاروں افراد بے گناہ ثابت ہوئے۔ کراچی میں راؤ انوار کے بعد بڑے بڑوں کی بھی شامت آگئی، تیرہ پولیس افسروں اور اہلکاروں کے ائرپورٹ انٹری پاسز بلاک کر دیئے گئے، سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا نقیب اللہ دہشت گرد نہیں بلکہ لبرل نوجوان تھا۔ انکاؤنٹر سپیشلسٹ کے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا۔ نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے قبائل کا احتجاج جاری ہے اتوار کو ٹائون ہال ٹانک میںاحتجاجی جلسہ ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی،مقررین نے واضح کیا ہے کہ شہید نقیب اللہ کے قاتلوں کی گرفتاری اور ریاستی دہشت گردی کے شکار محسود قبائل کو انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے، جلسے میں ہزاروں افراد نے نقیب اللہ شہید کے ماورائے عدالت قتل پر یکم فروری کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاجی دھرنے میں شرکت کیلئے حتمی شکل دے دی گئی۔ شاہ لطیف ٹائون میں جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے ساتھ مارے گئے قاری اسحاق کے ورثاء نے بھی سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا اعلان کر دیا۔ چگملائی میں محسود اور برکی قبائل کے عمائدین کا گرینڈ جرگہ ہوا جرگہ عمائدین نے کہا کہ پاک فوج نے علاقے سے باروی سرنگوں کا خاتمہ کیا اور نقیب اللہ کے بیٹے کے تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری لے لی ہے۔ پولیس نے نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور ملزم رائو انوار اور انکی ٹیم کی گرفتاری کیلئے تین مقامات پر چھاپے مارے۔