• news

فلیگ شپ کیس‘ نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کئے جانے کا امکان

اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل) ایون فیلڈ پراپرٹیزکے بعد نیب کی جانب سے فلیگ شپ معاملے میں بھی ضمنی ریفرنس دائر کئے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق نیب کی پراسیکیوشن ٹیم اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایک نیا ضمنی ریفرنس دائر کرے گی ،یہ ریفرنس نیب کی ٹیم کو لندن میں شریف خاندان کی نئی جائیدادوں سے متعلق حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر دائر کیا جائے گا۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم شریف خاندان کی 8آف شور کمپنیوں سے متعلق نئی معلومات حاصل کرکے پاکستان واپس آچکی ہے لیکن نیب کے ڈپٹی ڈائریکڑاور شریف خاندان کے کیس کے تفتیشی محمد کامران اور ایڈیشنل ڈائریکٹر اور کیس افسر محمد رضوان ابھی لندن میں ہی موجود ہیں جن کے آئندہ چند دنوں میں پاکستان واپس آنے کا امکان ہے ،جس کے بعد نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف کیس میں نئے ضمنی ریفرنس کو دائر کرنے کے لیے معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔واضح رہے کہ لندن جانے والی نیب ٹیم کو شریف فیملی کے اثاثوں کی چھان بین میں اہم کامیابی ملی ہے اور لندن حکام نے شریف فیملی کی 8 آف شور کمپنیوں کی تصدیق کی ہے۔جمعہ کونیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی جی آپریشن لندن سے وطن واپس پہنچ گئے تھے، ٹیم کے سربراہ کی برطانوی نیشنل کرائمز ایجنسی کے سربراہ سے بھی اہم ملاقات ہوئی جبکہ نیب کی 3رکنی تحقیقاتی ٹیم کے 2افسران ڈپٹی ڈائریکڑاور شریف خاندان کے کیس کے تفتیشی محمد کامران اور ایڈیشنل ڈائریکٹر اور کیس افسر محمد رضوان ابھی لندن میں ہی موجود ہیں، برطانیہ کے کمپنی ہائوس نے شریف فیملی کی 8کمپنیوں کی تصدیق کی جن میں فلیگ شپ انوسٹمنٹ لمیٹڈ، ہرسٹون پراپرٹیز لمیٹڈ، کیو ہولڈنگ لمیٹڈ، کیونٹ ایٹن پلیس ٹو لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹیڈ نامی کمپنی، فلیگ شپ سیکیورٹیز لمیٹڈ، فلیگ شپ ڈویلپمنٹ لمیٹڈ اورہلٹرن انٹرنیشل لمیٹڈ شامل ہیں۔ معروف قانون دان چوہدری قیصر امام نے کہا ہے کہ ضمنی ریفرنسز سے کیس کے فیصلے میں کسی قسم کی تاخیر کا امکان نہیں ہے ،عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے طے شدہ وقت کے اندر ہی مقدمے کو نمٹا سکتی ہے ۔انہوں نے کہا اگر ضمنی ریفرنس میں نیا ملزم سامنے آجائے تو اس میں طوالت آسکتی ہے لیکن اگر ملزم وہی ہو اور کچھ شواہد نئے سامنے آجائیں اور گواہ نئے بھی ہوں تو عدالت اسی ریفرنس میں گواہان کو سمن کرکے ان کے بیان ریکارڈ کر لے گی اور ان پرجرح ہو جائے گی لیکن اس سے مقدمے میں طوالت آنے کا امکان نہیں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن