سینٹ الیکشن‘ نواز مخالف قوتیں مسلم لیگ ن کی اکثریت روکنے کیلئے سرگرم
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف مخالف سیاسی قوتیں سینٹ کی خالی ہونے والی نشستوں پر مسلم لیگ ن کو اکثریت حاصل کرنے کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ آصف علی زرداری کا ٹارگٹ سینٹ کی چیئرمین شپ ہے وہ اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کو چیئرمین سینٹ بنوانا چاہتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان اسمبلی جہاں پیپلز پارٹی کا ایک رکن بھی نہیں وہاں سے 6 جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست حاصل کرنے کے لئے جوڑ توڑ کی ہے۔ سندھ سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی پرانی پوزیشن برقرار رہے گی۔ پنجاب میں 12 نشستوں کا انتخاب ہو گا۔ پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی کے 8 ارکان ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی نظریں تحریک انصاف اور آزاد ارکان پر لگی ہوئی ہیں۔ اسی طرح پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کے ارکان پر ’’ورک‘‘ شروع کر دیا ہے۔ اتوار کو سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سینیٹ کے انتخابات کی حکمت عملی تیار کی ہے۔ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان پر کڑی نگاہ رکھی جائے اور انکی پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کی نگرانی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے کے پی کے کی 7 نشستوں کا ہدف مقرر کیا ہے۔ آصف علی زرداری مجموعی طورپر 40 سے زائد نشستیں حاصل کر کے دوبارہ سینٹ کی چیئرمین شپ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کو سینیٹ میں اپوزیشن میں بٹھانے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ مسلم لیگی زعماء کے اجلاس میں آصف علی زرداری کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اجلاس میں سینٹ کے انتخابات میں ممکنہ ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لئے صوبائی اسمبلیوں میں مسلم لیگی ارکان کو نظم و ضبط کا پابند بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔