• news

پاکستان سے کینو کی درآمد، انڈونیشیا نے کوٹہ کا نفاذ ختم کرنیکا اعلان کردیا

کراچی(سٹاف رپورٹر) انڈونیشیا نے پاکستان سے کینو کی درآمد بڑھانے کے لیے کوٹہ کا نفاذ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ پاکستان سے 2019ء تک 1ملین ٹن چاول کی خریداری کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پاکستان کے طویل ٹرانزٹ ٹائم کو مدنظر رکھتے ہوئے چاول کی ایکسپورٹ کے ٹینڈرز میں آسانی فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرا دی ہے۔ انڈونیشی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر انڈونیشیا پاکستان بزنس فورم کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستانی بزنس کمیونٹی کی نمائندگی ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد نے انجام دی، اجلاس میں انڈونیشیا کے فیڈریشن چیمبر آف کامرس کے نائب صدر اور تجارت سے متعلق کوآرڈینیٹرز نے بھی شرکت کی۔ انڈونیشی وزیر تجارت انگارتیاستو لوکیتا نے پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے اور تجارتی رکاوٹوں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستانی ایکسپورٹرز کے دیرینہ مطالبے پر کینو کی امپورٹ کے لیے کوٹے کی پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے فیڈریشن چیمبرز آف کامرس سہ ماہی بنیادوں پر ملاقات کریں گے تاکہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے باہمی تجارت اور معاشی روابط کو مضبوط بنایا جا سکے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عوامی رابطوں کے فروغ، براہ راست فضائی رابطوں، بینکاری سہولت کی فراہمی اور تجارتی وفود کے تبادلوں سمیت نمائشوں کے انعقاد کے ذریعے 2 سے 3 سال میں پاکستان سے انڈونیشیا کو ایکسپورٹ 1 ارب ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے، اس وقت پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان 2.1ارب ڈالر کی تجارت ہورہی ہے تاہم پاکستان کی ایکسپورٹ صرف 138 ملین ڈالر تک محدود ہے، پاکستان اور انڈونیشیا کے مابین ہونے والے ترجیحی تجارت کے معاہدے میں سوتی دھاگہ اور کپاس شامل نہیں، اسی طرح گوشت اور گوشت کی مصنوعات کے لیے سخت ترین قرنطینہ شرائط عائد ہیں، دوسری جانب پاکستانی آم کے لیے بھی انڈونیشیا نے پی آر اے کی شرط عائد کر رکھی ہے جو دشوار اور وقت طلب عمل ہے جس کی وجہ سے پاکستان سے انڈونیشیا کوآم بھی ایکسپورٹ نہیں کیا جا رہا۔ اس سہولت سے انڈونیشیا کو کینو کی ایکسپورٹ 34ہزار ٹن سے بڑھ کر 60 ہزار ٹن تک پہنچ سکتی ہے جس سے 3کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ انڈونیشی وزیر تجارت نے آئندہ ٹینڈز میں پاکستان کو سہولت فراہمی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ای پیپر-دی نیشن