تارکین وطن کوووٹ سے متعلق قانون بن رہا تھا تو پی ٹی آئی کہاتھی : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی ہے اور چیئرمین نادرا کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر مجوزہ سافٹ ویئر کی تیاری کے بارے عدالت کو پیشرفت کی رپورٹ پیش کی جائے۔ پیرکو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین، سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب اور دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے توچیئرمین نادرانے اپریل تک تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے کے لئے سافٹ ویئر تیار کرنے کے بارے میں عدالت کو رپورٹ پیش کی اور بتایاکہ یہ سافٹ ویئر اپریل کے آغاز میں تیار کرلیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھاکہ الیکشن کمشن کے ساتھ اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ کے معاملہ پر بات چیت جاری ہے اور ہمارے خیال میں تجرباتی بنیادوں پرفرضی الیکشن کا انعقاد کرکے اس سہولت کا تجربہ کیا جاسکتا ہے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین نادرا نے بڑی خوشخبری دی ہے، ہمارا اصل مقصد تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے، تارکین وطن پاکستانی اس سہولت کی تیاری میں اپنا مالی حصہ ڈالنے کے لئے تیار ہیں، آپ ایک ماہ میں متعلقہ سافٹ ویئر کی تیارکرکے ہمیں پیشرفت کے بارے میں رپورٹ عدالت میں جمع کروائیں۔ چیئرمین نادرا اورسیکرٹری، الیکشن کمشن آئندہ عام انتخابات میں تارکین وطن کو اپنی اپنی جگہوں سے ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت کا تحفہ دیں، اگر اس معاملے میں کوئی بھی مشکل درپیش آئے تو ہمیں آگاہ کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یہاں پر حضرت عمرؓ جیسا کوئی ایک بھی حکمران آجاتا تو حالات ہی بدل جاتے اچھی تعلیم،اچھے سیاسی رہنما اور قانون کی حکمرانی کسی بھی قوم کی تقدیر بدل دیتی ہے، علم سے روشناس اقوام نے دنیا پر حکمرانی کی ہے، مجھے اپنے ملک کے بچوں کا مستقبل بہت اچھا اور بہتر نظر آرہا ہے، سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کی جانب سے 2012ء میںبھی اس حوالے سے ایک سافٹ ویئر تیار کیا گیا تھا تو چیئرمین نادرا نے کہا کہ وہ سافٹ ویئر کارآمد نہیں تھا، نئے سافٹ ویئر کے طریقہ کار کے مطابق تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنے کے لئے اپنے سفارتخانوں میں جانا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جب اس حوالے سے قانون سازی ہورہی تھی اس وقت پی ٹی آئی کہاں تھی؟ پی ٹی آئی کا دعویٰ تھا کہ اسے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی حمایت حاصل ہے تو پھر جب انتخابی اصلاحات کا قانون بنا یا جارہا تھا اس وقت پی ٹی آئی کہاں تھی اس معاملے کو اسمبلی میںکیوں نہیں اٹھایا گیا تھا؟ جس پر پی ٹی آئی کے رہنما عارف علوی نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس منعقد ہوئے تھے، تاہم جب تارکین وطن کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق قانون سازی ہو رہی تھی تو اس وقت حکومت نے مجوزہ قانون سے ایک شق نکال دی تھی، جس کی وجہ سے ہم نے قانون سازی کے عمل کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں غیر معیاری اسٹنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے، عام آدمی کوصحت کی اچھی اور سستی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے پانچ سرکاری و نجی ہسپتالوں سے گزشتہ تین سال میں ڈالے گئے اسٹنٹ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ہفتے کے روز تک کیلئے ملتوی کردی ہے۔ گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے غیرمعیاری اسٹنٹ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ملکی اسٹنٹ کی تیاری اور مارکیٹ میں دستیابی سے متعلق استفسار کیا تو تو نسٹ کے ڈاکٹر مرتضیٰ نے عدالت کو بتایا کہ رواں سال جون تک اسٹنٹ تیارجائیں گے جس پر چیف جسٹس نے اسٹنٹ کی قیمت سے متعلق استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ تین ماہ میں ملک کی مارکیٹ میں اسٹنٹ آجانا خوشی کی بات ہے مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے عام آدمی کوصحت کی اچھی اورسستی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے،ان کا کہنا تھا کہ جون سے پہلے اسٹنٹ مارکیٹ میں لانے کی کوشش کی جائے، مریض میں ڈالے گئے اسٹنٹ کا پورا ریکارڈ ہونا چاہیے،سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ 72 اسٹنٹ کمپنیز کو رجسٹر کیا گیا ہے، مارکیٹ میں اس وقت 70 ہزار کا اسٹنٹ ایک لاکھ دس ہزار میں فروخت ہورہا ہے جبکہ پاکستانی اسٹنٹ کی قیمت 15ہزار روپے ہوگی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مفاد کے معاملے میں ادھر ادھرکے چکر نہیں چلیں گے، ہسپتالوں کی جانچ پڑتال کیلئے رضاکار درکار ہیں تاکہ بہتری لائی جاسکے کسی کی کمزوری اور بیماری کافائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے،بعد ازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے پانچ سرکاری و نجی ہسپتالوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے گزشتہ تین ماہ میں ڈالے گئے اسٹنٹ اور ان کی قیمت کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی، عدالت نے پی آئی سی لاہور، آر آئی سی، آغا خان اور این آئی سی کراچی کے سربراہان کو بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ہفتے کے روز تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔