• news

عدلیہ جوڈیشل ایکٹوازم بڑھارہی ہے ججوں کو انتخاب سے قبل پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا چاہئے :شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی خفیہ پناہ گاہیں نہیں، نہ ہی امریکی موقف درست ہے، پاکستان نے اپنا واضح موقف امریکہ کے سامنے پیش کر دیا، ایمنسٹی سکیم اگلے 2 ہفتوں میں قانون کا حصہ ہو گی، مقصد پیسہ بنانا نہیں بلکہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہے، قبل از وقت انتخابات کا کوئی امکان نہیں۔ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ انتخابات بہت نزدیک ہیں، جس کا سب کو انتظار کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا پہلے جب ہماری جماعت انتخابات میں جاتی تھی تو یہ بات طے ہوتی تھی۔ ہماری جماعت اکثریت حاصل کرتی ہے تو وزیراعظم کے لیے امیدوار محمد نواز شریف ہی ہوں گے لیکن اب یہ کیفیت نہیں۔ اب ہماری جماعت آئندہ انتخابات میں اکثریت حاصل کرتی ہے اور اس بات کی ہمیں قوی امید بھی ہے تو پھر یہ فیصلہ بننے والا پارلیمانی گروپ، سی ای سی یا پھر سی ڈبلیو سی کرے گی، اس سے قبل کوئی فیصلہ قبل از وقت ہوگا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا اگلے وزیراعظم کی نامزدگی کا فیصلہ کثرت رائے کے بعد کیا جائے گا، وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف ہماری جماعت کے سینئر رکن ہیں جو ایک صوبے کے وزیراعلیٰ بھی ہیں جہاں ان کی کارکردگی بہترین ہے اس لیے ان کا نام بھی وزیراعظم کے لیے ضرور زیر غور آئے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا میری رائے کے مطابق ایک مختصر فہرست کے علاوہ ’’ویزا آن آرائیول‘‘ ہونا چاہیئے۔ چوہدری نثار علی خان نے بھی اسمبلی میں اپنی رائے دی اور اس پالیسی سے اپنا اختلاف رائے ظاہر کیا، اسمبلی میں اختلافات کا اظہار پارلیمانی روایت نہیں۔نوازشریف کے خلاف مقدمات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اب فیصلہ نیب کی عدالت میں نہیں عوام کی عدالت میں ہو گا،ویسے بھی محمد نواز شریف کے خلاف کیسز میں ایسے شواہد نہیں کہ انہیں کوئی سزا ہو سکے اور نہ ہی عوام ایسے فیصلوں کو قبول کرتے ہیں، پاکستان کے عوام نے محمد نواز شریف پر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور انتظامیہ کو باہمی معاملات سمجھ کر چلنے کی ضرورت ہے تاکہ معاملات کا خوش اسلوبی سے حل یقینی بنایا جا سکے۔ عدلیہ ’’جوڈیشل ایکٹیوزم‘‘ کا دائرہ کار بھی بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہاججز سلیکشن پر بھی پارلیمانی نگرانی ہونی چاہیئے اور ججز کو انتخاب سے قبل پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا سول ملٹری قیادت کی ملاقاتوں کے ہمیشہ مثبت نتائج ہوتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے کوشاں ہے لیکن موجودہ انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا مشکل لگتا ہے۔ ہمیں قوی امید ہے اوورسیز پاکستانیوں کی اکثریت بھی ووٹ مسلم لیگ (ن) ہی کو دے گی کیونکہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت عوامی خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے لوگ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اپنے بھرپور اعتماد کا ظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم پرعزم ہیں آئندہ خیبرپی کے میں بھی مسلم لیگ (ن) ہی کی حکومت ہو گی جبکہ کراچی اور اندرون سندھ میں بھی مسلم لیگ (ن) کو پذیرائی ملے گی۔ انہوں نے کہا ٹیکس ایمنسٹی سکیم لانے کے لیے گزشتہ 5 ماہ سے کام کر رہے ہیں کیونکہ پورے ملک کا ٹیکس بوجھ صرف 0.8 فیصد لوگوں نے اٹھایا ہوا ہے، حالانکہ جنہیں ٹیکس دینا چاہیئے وہ ٹیکس دیتے ہی نہیں اور جن پر ٹیکس کم ہونا چاہیئے وہ ٹیکس دیتے ہیں۔ ہم انکم ٹیکس کے ریٹ کو بھی کم کریں گے جبکہ کم آمدنی والوں پر بھی ٹیکس کم کیا جائے گا۔ ہم ایسا نظام بنائیں گے لوگ پراپرٹی پر زیادہ پیسہ نہ لگائیں۔ انہوں نے کہا اسمبلی میں سب سے زیادہ ایشو ایل این جی کا اٹھایا گیا حالانکہ ایل این جی کی تمام دستاویزات پی ایس او کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، ہم ہی نے ملک میں آئل مافیا کا زور توڑا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک سے اندھیروں کے خاتمے کے لیے کام شروع کیا اور آج الحمدللہ ملک بھر سے بجلی بحران کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے لیے بھی ہماری قیادت نے موثرو ٹھوس اقدامات اٹھائے جن کی بدولت آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے کافی بہتر اور پرامن ہے جو ترقی بھی کر رہا ہے۔ دہشت گردی کے مسئلے پر بیشتر ممالک نے ہمارے موقف کو سراہا کیونکہ یہ لوگ جانتے ہیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی تقدیر بدل جائے گی یہ بھی مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت ہی کا کارنامہ ہے، ہمیں سی پیک کے قرضے انتہائی رعایتی قیمت پر ملے اور سی پیک کی رفتار اور کارکردگی بھی اطمینان بخش ہے۔

ای پیپر-دی نیشن