پاکستان میں بے پناہ تاریخی اور ثقافتی خزانے موجود ہیں
سیف اللہ سپرا
پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہ خطہ تاریخی اور ثقافتی خزانے سے مالا مال ہے اور اپنے اندر صدیوں کی تاریخ سمیٹے ہوئے ہے۔ پاکستان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس کے بعض تاریخی مقامات ورلڈ ہیریٹیج کی فہرست میں شامل ہیں۔ جن میں سے ایک اہم تاریخی مقام لاہور فورٹ ہے۔ جسے یونیسکو جیسا بڑا عالمی ادارہ مانیٹر کرتا ہے۔ اس تاریخی لاہور فورٹ کی بیرونی دیوار کو پکچروال بنا دیا گیا اور آج کل اس کے تحفظ اور اس کی بحالی کا کام ہو رہا ہے۔
آغا خان ٹرسٹ فارکلچر (AKTC) اور والڈ سٹی لاہور اتھارٹی (WCLA) کی طرف سے تصویری دیوار کے مغربی حصے پرکام کیا گیا ہے۔ یہ تصویری دیوار 15 میٹر اونچی اور 450 میٹر لمبی دنیا کی سب سے بڑی پکچر وال ہے۔ پینل میں اٹلی، سوئٹزرلینڈ، جرمنی، فرانس اور سری لنکا کے ماہرین کو شامل کیا گیا تھا۔ کام 2016 میں شروع ہوا اور دسمبر 2017 میں مکمل ہوا۔ اس کام کی تکمیل پر گزشتہ ہفتے شاہی قلعہ لاہور میں تین روزہ بین الاقوامی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس کا بنیادی مقصد تصویری دیوار کے مغربی حصے کو محفوظ بنانے کے کام کا جائزہ لینا اور بقیہ دیوار کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینا تھا۔ اس تین روزہ ورکشاپ میں سلمان بیگ سی ای او آغا خان کلچر سپورٹ پروگرام، کامران لاشاری ڈی جی والڈ سٹی،کیمرون راشتی ، جرجن وینڈرتاس، کرسٹوفی بولیو، ڈاکٹر نادرہ شہباز لمز، وجاہت علی آغا خان، دیدر ریپلن فرانس، وارنر سچمداٹلی، اودایا ہواواسم سری لنکا، مسعود خان آغا خان، زینا نصیر آغا خان، ایمان شیخ، انیس الرحمان، زہرا منیر، یسمین چیمہ، سلیم الحق، سجاد کوثر، صفدر خان، ساجدہ ونڈل، جگاتھ ویراسنگھ سری لنکا، صوفی مکاریو، فوزیہ قریشی، اسماء ابراہیم، کامل خان ممتاز، انیلہ نعیم، عامر جان سیکرٹری آرکیالوجی پنجاب، لوئیس مونرل جی ایم آغا خان، نجم الثاقب ڈائریکٹر کنزرویشن والڈ سٹی، عامر سلیم، شاہد ندیم ڈائریکٹر ایڈمن والڈ سٹی، آصف ظہیر ڈائریکٹر مارکیٹنگ والڈ سٹی، عظیم داد والڈ سٹی، مبشر حسن والڈ سٹی، شاہد محمود اربن پلاننگ والڈ سٹی، اور ضمیر الحسن نے حصہ لیا۔
ورکشاپ کے تین دنوں کے دوران، تصویری دیوار سمیت لاہور قلعہ کے لئے مستقبل کے منصوبوں کا ایک مختصر تعارف دیا گیا، اس کانفرنس میں تصویری دیوار کے تحفظ کے سائنسی پہلوؤں کے بارے میں کچھ وضاحت کی گئی۔ پکچر وال پر کام کرنے والے کنزرویشن کے لوگوں کے تجربات شرکاء کے ساتھ شیئر کئے گئے۔ اس کنزرویشن کے لئے منظور شدہ تصوراتی اور فلسفیانہ فریم ورک اور طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء کو الیکٹرک کاروں میں لاہور فورٹ کا ایک دورہ کرایا گیا، انہوں نے رائل کچن، کواڈینگلس اور فورٹ کے دوسرے حصوں کا بھی دورہ کیا۔ ورکشاپ میں لاہور قلعہ اور تصویری دیوار کو محفوظ کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کی گئی اور شرکاء کی ماہرانہ رائے لی گئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ لاہور فورٹ کی یہ پکچر وال دنیا کی سب سے بڑی تصویری دیوار ہے جس کی لمبائی450 میٹر اور اونچائی 5 1میٹر ہے۔ یہ آرائشی دیوار چمکدار ٹائل اور خوبصورت پینٹنگ کا نمونہ ہے۔ یہ تصویری دیوار مغل دور کی کاریگری اور 17 ویں صدی کے بلند ترین معیار کو ظاہر کرتی ہے اورشاہی قلعہ کو یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دینے میں بھی اس دیوار کا ایک کردار ہے۔ آغا خان ٹرسٹ برائے ثقافت اور والڈ سٹی لاہور اتھارٹی پنجاب حکومت نے اس ورکشاپ کو مشترکہ طور پر منعقد کیا جس میں مختلف ماہرین تحفظ، فن تعمیر، انجینئرنگ، مادی سائنس، تاریخ، آثار قدیمہ، منصوبہ بندی، نظریات اور ثقافتی ورثہ‘ وفاقی اور صوبائی حکومتی محکموں اور کلیدی ڈونر زکے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس باہمی تعاون کا مقصد تصویر ی دیوار کے پینل پر پروٹوٹائپ پر کام کا جائزہ لینا اورمزید بہتری کے لئے ایک فریم ورک پر پیشہ ورانہ بحث کرنا تھا۔
آغا خان کلچر سپورٹ پروگرام کے سی ای او سلمان بیگ نے اس موقع پر کہا کہ میں خوش ہوں کہ اس پکچر وال پر کام کرنے والے پینل کے کام کی ماہرین نے تعریف کی فراہم دستاویزات اور کاموں کی دیگر تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پروٹوٹائپ کو تصویری دیوار کے مغربی حصے پر 45 فٹ اونچا اور 30فٹ وسیع پینل پر لے لیا گیا تھا۔ تصویری پینل پر پایا گیا۔ پروٹوٹائپ پر کام 2017 میں فروری اور دسمبر کے درمیان کیا گیا اور اس میں چھ بین الاقوامی مشن تھے جن میں مائکرو بائیولوجسٹ اور اٹلی سے اطالوی سائنسدان شامل تھے۔
والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کامران لاشاری نے اس موقع پر کہا کہ یہ آرکیٹیکٹ اور کنزروینشن کے لوگوں کے لئے بہت بڑی اہمیت کی کانفرنس تھی جس میں انہیں بہت کچھ سیکھنے اور اپنا کام دنیا کے سامنے لانے کا موقع ملا اور میں شکر گزار ہوں آغا خان کلچر سپورٹ پروگرام اور آغاخان ٹرسٹ برائے کلچر کا جنہوں نے والڈ سٹی اتھارٹی کو بھرپور معاونت فراہم کی جس کی وجہ سے ہم یہ سب کر پائے اور ہم رائل نارویجین ایمبیسی اور ایمبیسی آف دی فیڈرل ری پبلک آف جرمنی کے بھی شکرگزار ہیں۔ اس پکچر وال میں بہترین ٹیکنیک استعمال کی گئی۔ برکس ورک، مینا کاری، کاشی کاری، تازہ کاری، نقاشی فریسکو ورک کا استعمال کیا گیا۔ ان سب میں بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ٹیکنیکس استعمال کی گئی ہیں تاکہ اس انٹرنیشنل ہیریٹج سائٹ کو نقصان نہ ہو۔ اس سے پہلے شاہی حمام کو محفوظ کیا گیا جس کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور شاہی حمام کو محفوظ کرنے پر یونیسکو کی طرف سے پاکستان کو ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ جو ہم سب کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسی طرح پکچر وال کے کام کو بھی دنیا سراہے گی۔ اس سے سیاحت بڑھے گی اور دنیا میں ہمارا اچھا تاثر جائے گا۔
کامران لاشاری نے نمائندہ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور فورٹ ورلڈ ہیریٹیج سائٹ ہے جسے یونیسکو جیسا عالمی ادارہ بھی مانیٹر کر رہا ہے۔ لاہور فورٹ کی بیرونی دیوار پکچروال بنا دی گئی ۔ جس کی بحالی کا کام ہو رہا ہے اور یہ کام آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کے اشتراک سے ہو رہا ہے اور اس کام کے لئے لوکل ماہرین کے ساتھ ساتھ غیر ملکی ماہرین کو بھی بلایا گیا ارو دو سال لگا کر پروٹو ٹائپ (نمونہ) تیار کیا گیا۔ جو اس تین روزہ بین الاقوامی ورکشاپ میں دکھایا گیا جسے ماہرین نے بہت پسند کیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان جس خطے میں واقع ہے وہ خطہ تاریخی اور ثقافتی خزانے سے مالا مال ہے۔ پورے ملک میں ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک صدیوں پرانی حویلیوں اور قلعوں کی صورت میں تاریخی ورثہ موجود ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس اہم تاریخی ورثے کو محفوظ بنایا جائے۔ دوبئی کی مثال لے لیں۔ اس کے پاس صرف ریت ہے مگر وہ اچھی پالیسیوں کی وجہ سے اربوں کما رہا ہے۔ ہمارے پاس تاریخی اور ثقافتی ورثے کی صورت میں بیش بہا قیمتی خزانہ ہے۔ ہمیں اس خزانے کو سنبھالنا چاہئے اور دنیا کو اس خزانے کے بارے میں بتانا چاہئے تاکہ دوسرے ملکوںکے لوگ یہاں آئیں اور سیاحت کو فروغ ملے۔
آغا خان ٹرسٹ فار کلچر کے سینئر کنزرویشن آفیسر کرسٹوفی بولیویو نے کہا کہ پکچر وال 1605-1627 کے دوران شاہ جہان بادشاہ کے دور میں مکمل کی گئی اور یہ ایک نایاب میورل پینٹگ وال ہے۔ اس پر کیا گیا کام اتنا نفیس ہے کہ آج بھی یہ دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے اور جس خوبصورتی سے اسے محکمہ والڈ سٹی محفوظ کر رہا ہے۔ یہ ایک مثال ہے۔ میں نے سارے کام کا جائزہ لیا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ سب کام انٹرنیشنل ٹیکنک کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ اگر کام ایسے ہی جاری رہا تو یہ آنے والی نسل کے لئے ایک بہترین محفوظ ورثہ ہو گا۔
کانفرنس کے شرکاء کے اعزاز میں حضوری باغ میں عشائیہ بھی دیا گیا جس میں لوک فن کاروں بشریٰ ماروی اور فراز امجد خان قوال اور سلامت ڈھول والے نے پرفارم کیا۔ عشائیہ کے منتظم اویس رضا نے بتایا کہ ڈھول کی تھاپ اور لوک فنکاروں کی پرفارمنس کو مقامی خصوصاً بین الاقوامی شرکاء نے بہت پسند کیا۔