پی ٹی وی ملتان
سلیم ناز
سٹیج ڈراموں کے پراگندہ ماحول میں ہونے والی تبدیلی سے یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ اب ڈرامہ اپنے اصل کی طرف لوٹ رہا ہے کیونکہ نجی تھیٹرز کے مقابلے میں آرٹس کونسل میں آنے والی شائقین ڈرامہ کی کثیر تعداد سے فنکاروں کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سٹیج‘ ٹی وی اور فلم کے اداکار سیف چانڈیو نے ایک ملاقات میں کیا۔ سیف چانڈیو عرصہ30 سال سے ثقافتی دنیا سے وابستہ ہیں اس دوران انہوں نے سینکڑوں ڈراموں اور متعدد فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’پولیس سٹوری‘‘ میری یادگار فلم تھی جس میں انسپکٹر کا کردار ادا کیا۔ میرے ساتھ کام کرنے والوں میں رستم‘ ادیب‘ صاحبہ‘ حنا شاہین اور دیگر شامل تھے جبکہ پاکستان نیشنل کالج آف آرٹس کے تحت ہونے والے ڈرامے ’’کرناٹک‘‘ میں بادشاہ کا کردار میری شہرت اور خوداعتمادی کا باعث بنا۔ انہوں نے بتایا میں نے سرائیکی فلموں چن ماہی اور حاتو جٹ میں بھی کام کیا۔ شومئی قسمت یہ فلمیں کامیابی کے جھنڈے نہ گاڑھ سکیں۔
سٹیج ڈراموں کے حوالے سے انہوں نے بتایا ڈراموں میں مجھے زیادہ تر ولن کا کردار ملتا رہا بعض ڈراموں میں ہیرو کا کردار بھی ملا۔ محسن گیلانی‘ عاشق راہی خالد بٹ‘ انور غوری شریف‘ رنگیلا رضوان شہزاد‘ منیر تاج‘ شیخ چلی میرے پسندیدہ فنکاروں میں شامل ہیں ان کے ساتھ رہ کر میں نے بہت کچھ سیکھا۔
ٹی وی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا ملتان میں پی ٹی وی سنٹر کا قیام یہاں کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے پی ٹی وی کے نشریات جب سیٹلائٹ کے ذریعے عوام تک ہی نہ پہنچ سکیں تواس کا کیا فائدہ ہے۔
’’مرے کو مارے شامدار‘‘ کے مصداق ملتان سنٹر کو صرف ایک گھنٹہ کا دوانیہ دیا گیا ہے ان’’ خیراتی لمحات‘‘ میں فنکاروں کی کہاںتک حوصلہ افزائی ممکن ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا اداکاری ایک مکمل شعبہ ہے لیکن یہاں سے ملنے والے معاوضے سے گھر داری ممکن نہیں کیونکہ کسی بھی کھیل میں کام کرنے کے لئے ہفتہ پہلے ریہرسلیں کرنا پڑتی ہیں پھر مقررہ مدت میں رات گئے تک ڈرامہ میں کام کرنا پڑتا ہے جب فنکار کو مناسب معاوضہ نہیں ملے گا تو وہ اپنے شعبے سے انصاف کیسے کر سکے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا نجی تھیٹرز کو ایک حد میں رہ کر ڈراموں کا انعقاد کرنا چاہئیے انہوں نے تجویز دی ویجلینس کمیٹیوں میں اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو ہیشامل کرنا چاہئیے جو سٹیج ڈراموں کی الف ب سے واقفیت رکھتے ہوں صرف فنکاروں کو بین کرنا ہی ویجلینس کمیٹی کا کام نہیں ہونا چاہئیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا آرٹس کونسل کی سٹیج پر سینئر فنکاروں کی آمد سے جونیئر فنکاروں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں آرٹس کونسل کی انتظامیہ نے نہ صرف گھر بیٹھے فنکاروں کو مایوسی کی دلدل سے باہرنکالا ہے بلکہ ڈرامہ شائقین کا ریسپانس بھی قابل اطمینان ہے۔ انہوں نے بتایا ملتان میں ہونے والے سٹیج ڈرامے ’’کاٹھ کی گڑیا‘‘ جس کی ڈرامائی تشکیل فاطمہ ثریا بجیانے کی تھی اس میں کام کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اداکار یا اداکارہ اچھا کام کرتی ہے میں ان سے متاثر ہوتا ہوں۔ انہوں نے کہا میرے بچوں کو اداکاری کا شوق نہیں ہے لیکن وہ دیکھنے کی حد تک کافی دلچسپی رکھتے ہیں انہوںنے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کل اور آج کے تھیٹر ماحول میں بہت تبدیلی آ چکی ہے پہلے سب فنکار ایک ٹیم کے تحت کام کرتے تھے آج کل گلیمر کے چکر میں انفرادی سطح پر اپنا نام بنانے اور شہرت کے چکر میں رہتے ہیں انہوں نے کہا سٹیج ڈرامے میں ’’کیو‘‘ سب سے اہم عنصر ہوتا ہے اگر دوسرا فنکار آپ کے ڈائیلاگ پر ریسپانس نہ دے یا اپنے ’’کیو‘‘ کا اظہار نہ کرے تو وہ ڈائیلاگ شائقین کے سر سے گزر جاتا ہے انہوں نے آخرمیں پی ٹی وی حکام اور وزارت اطلاعات و نشریات سے اپیل کی کہ پی ٹی وی ملتان سنٹر کا دورانیہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ اسے سیٹلایٹ پر منتقل کیا جائے تاکہ جنوبی پنجاب کی کروڑوں کی آبادی اس سے استفادہ کر سکے اور پی ٹی وی سنٹر کے قیام کے مقاصد پورے ہو سکیں۔