پنجاب، مختلف شہروں میں 4 خواتین ، لڑکی اور 4 لڑکوں سے اوباشوں کی زیادتی
لاہور (نامہ نگاران) مختلف شہروں میں اوباشوں نے 4 خواتین اور 8 لڑکوں کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔بھوئے آصل میں ملزمان اصغر عرف فوجی اور سرور نے شادی شدہ خاتون عشرہ بی بی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔شیخوپورہ میں تھانہ بھکھی کے علاقہ جوڑاں سنگھ کی فیکٹری کی ملازمہ ساجدہ بی بی کو ساتھ کام کرنے والے ملزمان راشد اور چاند نے اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا۔ چونڈہ میں لڑکے اعظم کو تین اوباشوں سجاد، سعید اور علی حسن نے ہوس کا نشانہ بنایاجبکہ چھ سالہ حسن علی سے ملزم سخاوت نے زیادتی کی۔ بہاولنگر لڑکی زاہدہ کو اسکے سوتیلے باپ سعید نے ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔ پاکپتن عالیہ بی بی کو ملزم امتیاز نے دو ساتھیوں کی مدد سے اغوا کر لیا اور زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔گوجرہ میں 17 سالہ سدرہ بی بی کو ملزم حبیب اللہ نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔جڑانوالہ میں 9 سالہ عاشر کو ملزم ابوبکر نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ گڑھ مہاراجہ لڑکے غلام حیدر کو ملزم عمران نے ساتھیوں کی مدد سے اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بھی بنالی۔ بوریوالا میں حذیفہ سکول سے واپس گھر آرہا تھا تو دو افراد نے اسے پکڑ کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔لدھیوالہ وڑائچ میں لوگوں نے پانچویں کلاس کے طالب علم کی اغوا کی کوشش ناکام بنا دی۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ 12 سالہ ابوبکر رات 10 بجے سامان لینے دکان جا رہا تھا کہ ملزم مطلوب نے نشہ آور رومال سنگھا کر اغوا کرنے کی کوشش کی۔ پولیس کی حراست میں ملزم نمے شیشے کی بوتل توڑ کر گردن پر پھیر کر خودکشی کی کوشش کی۔ واضح رہے ملزم اس سے قبل 10 سالہ بچے بلال کو اغوا کرچکا ہے جسے دو دن بعد بازیاب کرالیا گیا تھا۔
لاہور(وقائع نگار خصوصی) ننھے بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے مجرموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے اور قوانین میں تبدیلی کیلئے لاہورہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی گئی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی کے ملزموں کے مکروہ عمل سے معاشرے میں انتشار پھیلا۔ زیادتی اور پورنو گرافی میں سزا یافتہ مجرموں کو سرعام پھانسی نہ ہونے سے ننھے بچوں سے زیادتی کے واقعات میں آئے روزاضافہ ہو رہا ہے۔ بچوں سے زیادتی فسادفی الارض کے زمرے میں آتا ہے۔نرم قوانین کی وجہ سے زیادتی کے مجرموں کو چھپا کر پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے۔خفیہ طریقے سے دی جانیوالی سزائیں دیگر ملزموں کیلئے سبق آموز نہیں ہوتیں۔ آئین کے آرٹیکل 2/اے، 3 اورقانون شہادت کے تحت زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا جائے۔