میمو گیٹ کی فائل طلب حسین حقانی کا تضحیک آمیزبیان
سپریم کورٹ نے تارکین وطن پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں رجسٹرار آفس سے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے حوالے سے میموگیٹ سکینڈل کی فائل طلب کرلی اورکہا ہے کہ کیا حسین حقانی کو بھی ووٹ کا حق ملے گا جو میموگیٹ کیس چھوڑ کر امریکہ چلے گئے۔ کیوں نہ ان کو نوٹس جاری کیا جائے کہ وہ وطن واپس آکر میمو گیٹ کیس کا سامنا کریں۔
اصولی اور قانونی طور پر حسین حقانی کو عدالت عظمی کے ساتھ کئے وعدے کے مطابق وطن واپس آ کر کیس کا سامنا کرنا چاہئے تھا مگر وہ جس طرح سے اس کیس سے جان چھڑا کر گئے اسے فرار ہونا ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اسکی تائید انکے بیان سے بھی ہوتی ہے جو انہوں نے سپریم کورٹ سے طلبی کی بازگشت پر دیا ہے۔ کہتے ہیں ’ ادارہ چلانے والوں نے کون سا تیر مار لیا تھا جب میں پاکستان آیا تھا۔ مزید مذاق اڑوانا ہے تو نوٹس بھیج کر وقت ضائع کر لیں۔ یہ اس شخص کا سپریم کورٹ کے بارے میں انداز گفتگو ہے جو پاکستان کے سفیر کے طور پر امریکہ میں تعینات رہا۔ میموگیٹ کا سامنا کرنے کیلئے حسین حقانی پاکستان آئے تو کیس کے حوالے سے انکی سراسیمگی اور اضطراب دیدنی تھا۔ واپسی کیلئے وہ رسے تڑوا رہے تھے بالآخر ان کو واپسی کے وعدے پر امریکہ جانے دیا گیا اب طلبی پر عدالت کے بارے میں تضحیک آمیز رویہ اپنا لیا ہے اس لئے کہ ان کو زعم ہے کہ امریکہ سے واپس نہیں بلایا جا سکتا ہے۔ ملک کے اندر عدالتوں کی تذلیل کے اثرات بیرون ملک بھی پڑ رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں عرصہ دراز سے زیر التواء میمو کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے اور حکومتی اتھارٹی تسلیم کرانے کیلئے حسین حقانی کو پاکستان لانے کے لئے ممکنہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ ورنہ تو بیرون ملک بیٹھے اسی ذہنیت کے پاکستانی توہین کے مرتکب ہوتے رہیں گے۔