پی آئی اے کے سابق سی ای او کا نام اس وقت کے وزیر داخلہ کے حکم پر ای سی ایل سے نکالا گیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پی آئی اے کے بارے میںسینٹ کی سب کمیٹی جو پی آئی اے کی ائربس 310 کی رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جرمنی کی ایک فرم کو مبینہ طور پر فروخت کرنے کے حالات کی تحقیقات پر مامور ہے کو مطلع کیا گیا کہ سابق سی ای او جو کہ ایک جرمن شخص ہیں کا نام ای سی ایل سے اس وقت کے وزیر داخلہ کے حکم پر نکال دیا گیا۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن نے کہا کہ مذکورہ ہوائی جہاز کی فروخت روک دی گئی تھی اور یہ جہاز حکومت پاکستان کی ملکیت ہے تاہم اس جہاز کی پارکنگ فیس نہ لینے کے متعلق بات چیت ابھی بھی جاری ہے۔ کمیٹی کے ارکان ٹینڈر کے طریقہ کار میں خامیوں پر حیرت زدہ رہ گئے جبکہ نہ تو پی آئی اے کے ایم ڈی اور نہ ہی ڈائریکٹر پروکیورمنٹ اس کی فروخت کے مجاز تھے اور نہ ہی وہ اس ہوائی جہاز کو ملک سے باہر بھیجنے کے مجاز تھے۔ کمیٹی نے یہ بات نوٹ کی کہ پی آئی اے کے ایم ڈی برنڈ ہلڈن گرانٹ جب پاکستان واپس نہیں آئے اور ان کی چھٹی بھی ختم ہوگئی تو وزارت داخلہ نے دفتر خارجہ سے اس کا نوٹس لینے کو کہا اور کہا کہ یہ معاملہ اسلام آباد میں جرمنی کے سفارتخانے کے ساتھ اٹھایا جائے کیونکہ سفارتخانے کی گارنٹی پر ایم ڈی پی آئی اے کو باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ جرمنی کے سفارتخانے کی جانب سے تحریری گارنٹی پیش کی جائے اور یہ بھی پوچھا کہ جرمنی کے اسلام آباد میں سفارتخانے سے یہ معاملہ کب اٹھایا گیا تھااور سفارتخانے نے اس بارے کیا جواب دیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایم ڈی پی آئی اے کو سوالات کا جواب دینے سے معافی نہیں ملنی چاہئے۔ اگر کسی نے ان کے لئے کوئی گارنٹی دی ہے تو گارنٹی دینے والا ہی قابل احتساب ہونا چاہئے اور اگر کوئی گارنٹی نہیں دی گئی تھی تو وہ حکام جنہوں نے سابق ایم ڈی کو ملک چھوڑنے کی اجازت دی انہیں قابل احتساب بنایا جائے۔