دہشتگردی، شدت پسندی پر قابو پانا اشرف غنی حکومت کے بس میں نہیں،پاکستان مدد کرے: افغان وفد
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) سلامتی کے امور اور انٹیلی جنس معاملات میں تعاون کی استدعا لے کر اعلیٰ سطح کا افغان وفد پاکستان پہنچا ہے جس نے بدھ کے روز فوجی، انٹیلیجنس اور سفارتی حکام سےالگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر ایک مختصر پیغام میں وفد کی آمد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت کی جانب سے استدعا موصول ہوئی تھی کہ افغان وزیر داخلہ اور افغان انتیلیجنس ایجنسی این ڈی ایس کے سربراہ سمیت ارکان پر مشتمل وفد پاکستان کا دورہ کر کے افغان صدر کا پیغام پہنچانے کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے معاملات پر بات کرنا چاہتا ہے۔ پیغام میں انہوں نے کہ افغان وفد اب یہاں موجود ہے۔ اطلاعات کے مطابق افغان وزیر داخلہ ویس احمد برمک اور خفیہ افغان ایجنسی این ڈی ایس کے سربراہ محمد معصوم ستانکزئی نے یہاں ہونے والی ملاقاتوں میں تسلیم ہے کہ افغان دارلحکومت کابل پر حملوں کی حالیہ لہر اور شدت پسندوں کی ملک گیر بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر اکیلے قابو پانا اشرف غنی حکومت کیلئے ممکن نہیں رہا۔ اس ذریعہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے انہیں باور کرایا گیا کہ برس ہا برس کے آپریشنوں کے بعد پاکستان کی سرزمین سے شدت پسند تنظیموں کی منظم موجودگی ختم کر دی گئی ہے۔ افغان حکومت کی طرف سے عزم کے فقدان، استعداد کی کمی اور متعدد دیگر عوامل کے باعث ،پاکستان کی یہ کامیابیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ پاکستان، افغانستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے لیکن اس کیلئے لازمی ہے کہ بات چیت میڈیا کے بجائے سرکاری سطح پر کی جائے، پہلے سے موجود سفارتی اور فوجی میکنزم بحال کئے جائیں، رابطہ افسروں کی تعیناتی سمیت اس نظام کو انہیں فعال کیا جائے، افغان سرزمین پر موجود ،پاکستان دشمن عناصر کے بارے میں ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور بارڈر مینجمنٹ کیلئے پاکستان کے اقدامات کا جواب دیا جائے۔ افغان وفد کی پاکستان میں ملاقاتوں کے دوران سامنے آنے والی تجاویز پر تین فروری کو کابل میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔