• news

پٹرول 2.98 ڈیزل 5.94 روپے لٹر مہنگا

اسلام آباد/ لاہور (خصوصی نمائندہ+ کامرس رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے ایک بار پھر پٹرولیم بم گرا دیا۔ مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 2 روپے 98 پیسے اضافہ کیا گیا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 81.53سے بڑھ کر 84.51 پیسے ہوگئی۔ اسی طرح ڈیزل کی قیمت میں پانچ روپے 92پیسے اضافہ کیا گیا۔ ڈیزل کی نئی قیمت 89.91 سے بڑھ کر 95.83 ہوگئی۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی پانچ روپے 94 پیسے اضافہ کر دیا گیا۔ مٹی کے تیل کی نئی قیمت 64.32 روپے بڑھا کر 70.26 کر دی گئی۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں پانچ روپے 93 اضافہ کیا گیا۔ لائٹ ڈیزل کی قیمت 58.37 سے بڑھ کر 64 روپے 30 پیسے ہوگئی۔ ترجمان وزیراعظم کے مطابق اوگرا نے اس سے پہلے ڈیزل کی قیمت 10.25 روپے بڑھانے کی سفارش کی تھی۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں گیارہ روپے 24 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 11.72 روپے اضافہ کی سفارش کی تھی۔ حکومت نے یہ سمری مسترد کر دی تاکہ عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ نئی قیمتوںکا اطلاق آج یکم فروری سے ہوگیا۔ مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں اضافے سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر تھا۔ اوگرا نے 10 سے 12 روپے فی لٹر تک اضافہ تجویز کیا تھا۔ سرشام ہی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کے بعد لاہور میں بیشتر پٹرول پمپ مالکان نے پٹرول اور ڈیزل کی فروخت بند کردی جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور پٹرول کی تلاش میں لوگ ایک علاقے سے دوسرے علاقے کے پٹرول پمپ پر جاتے رہے جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مہنگائی کا نیا سیلاب آئے گا۔ حکومت نے عوام پر مہنگائی کا ڈرون حملہ کیا۔ حکومت اضافہ فوری واپس لے۔ لیاقت بلوچ نے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔ پیپلز پارٹی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ حکومت نے عوام پر پٹرول بم گرا دیا ہے۔ ایل پی جی کی قیمتوں کے تعین کیلئے وزارت توانائی نے اوگرا کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ پیداواری قیمت، مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈسٹری بیوٹرز کے منافع کا تعین کیا جائے۔ پیداواری لاگت کے بعد کاروباری منافع 35 روپے سے زیادہ نہ ہو گا۔ پٹرولیم لیوی بدستور رہے گی۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت کی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام پر پٹرول بم گرا کر ان سے بدلہ لیا جارہا ہے۔ عوام کا معاشی قتل کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اضافہ فوری واپس لیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن