یوم سیاہ پر بھارتی ہائی کمشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ
سلطان سکندر… آزادکشمیر
بھارت کے یوم جمہوریہ کے خلاف دنیا بھر کے کشمیریوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر یوم سیاہ منا کر واضح کر دیا ہے کہ اسے کشمیری عوام کو بنیادی اورپیدائشی حق خودارادیت دینا ہی ہو گا۔ بھارت بے گناہ کشمیری عوام پرسکیورٹی فورسز کے ذریعے انسانیت سوز مظالم ڈھا کر کشمیر پر زیادہ دیر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکے گا۔ بھارت کے سیکولر اور نام نہاد جمہوری چہرے کا اس وقت بھانڈا پھوٹ گیا جب اس موقع پر سری نگر کے ہائی سکیورٹی زون میں انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات اور کرفیو کے سائے میں بھارتی ترنگا لہرایا گیا اور کل جماعتی خریت کانفرنس کی کال پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال تھی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون میں بھارتی ہائی کمشن کے سامنے کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے دونوں گروپوں نے یوم سیاہ پر سیاہ پرچم لہرا کر بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پرجوش نعروں کے ساتھ ایک گھنٹہ احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس کی قیادت حریت قائدین غلام محمد صفی، سید فیض نقشبندی، سید یوسف نسیم، میر طاہرمسعود، محمودساغر اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر حریت رہنما شبیر شاہ کے نمائندے محمود ساغر نے حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا۔ آل پارٹیز کشمیر رابطہ کونسل کے پلیٹ فارم پر کونسل کے کنوینر عبدالرشید ترابی اور سیکرٹری مطلوب انقلابی کی معیت میں آزادکشمیر کی حزب اقتدار اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین نے سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفرالحق اور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں الگ الگ ملاقاتیں کرکے مسئلہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا ہے اور کشمیری قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر جامع کشمیر پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ راجہ ظفرالحق کے ساتھ ملاقات میں آزادکشمیر کے عبوری آئین ایکٹ74 میں ترامیم کے لئے متعلقہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر بنی رپورٹ پر عملدرآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ یہ کمیٹی آزادکشمیر میں پی پی پی حکومت کے دور میں بنی تھی۔ تب پاکستان میں بھی اس پارٹی کی حکومت تھی اس دور میں کل جماعتی رابطہ کونسل کے کنوینر عبدالرشید ترابی کو کشمیر ہائوس اسلام آباد میں دفتر فراہم کیا گیا تھا مگر اس دور میں بھی اور اب جب کہ پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت ساڑھے چار سال اور آزادکشمیر میں نو منتخب حکومت کو ڈیڑھ سال گزار چکا ہے ان آئینی ترامیم کے بارے میں کوئی عملی نتیجہ خیز اور حتمی اقدام نہیں کیا جا سکا۔ وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان بھی ایکٹ 74 میں بھی ترامیم کے پرجوش حامی رہے ہیں مگر وہ مسلم لیگ ن کے حالیہ ساڑھے چار سالہ دور حکومت میں کوئی عملی پیشرفت نہ کرا سکے۔
’’تیرے عہد میں دل زار کے سبھی اختیار چلے گئے‘‘، 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کی تیاریاں زوروں پر ہیں پاکستان میں جماعت الدعوۃ اور جماعت اسلامی پیش پیش ہیں۔ 5 فروری کو دفاع پاکستان کونسل کے زیراہتمام دارالحکومت مظفر آیاد میں یکجہتی کشمیر کانفرنس اور مسلم لیگ ن کے زیراہتمام سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کا جلسے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب متوقع ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم پاکستان کے دورے کے موقع پر اسمبلی میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو دیوار سے لگا رہی ہے اپوزیشن ممبران کی بجائے ان کے حلقوں میں ہارے ہوئے امیدواروں کو ترقیاتی فنڈز دیئے جا رہے ہیں حالانکہ وزیراعظم نے کمیونٹی انفراسٹرکچر پروگرام کے حوالے سے اسمبلی کے فورم پر وعدہ کیا تھا ممبران کو مساوی فنڈز دیئے جائیں گے۔مگر ’’وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو گیا‘‘۔