• news
  • image

مطالعے کی میز پر … جنگ ستمبر کی یادیں

یہ کتاب ماہنامہ اردو ڈائجسٹ کے مدیر اعلیٰ الطاف حسن قریشی کی ان مختلف تحریروں پر مشتمل ہے جو پاک بھارت کی 1965ء کی جنگ کے حوالے سے ان کے قلم سے ماہنامہ اردو ڈائجسٹ میں شائع ہوتی رہی ہیں۔ معرکہ ستمبر 65ء کو گزرے پچاس برس سے زائد عرصہ گزر چکا، لیکن ان دنوں کی یادیں، توپوں کے دہانوں سے نکلنے والے گولوں کی آوازیں، پاکستانی شاہینوں کے فضائی معرکوں کے تابندہ کارناموں کی یادیں آج بھی بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں ہنوز روز اول کی طرح تازہ ہیں۔

ماہنامہ اردو ڈائجسٹ کے مدیر اعلیٰ کی زیر تبصرہ کتاب جنگ ستمبر کی یادیں۔ کئی اعتبار سے بڑی منفرد، انتہائی دلچسپ اور قومی وحدت کے عظیم جذبوں کی آئینہ دار ہے۔ الطاف حسن قریشی ہر محاذ جنگ پر خود پہنچے۔ حالات کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ جنگ میں حصہ لینے والے افسروں اور جوانوں سے مل کر ان کے احساسات قلمبند کئے۔ مصنف نے چھمب جوڑیاں، کھیم کرن، چونڈہ اور مونابائو تک کے جنگی محاذوں کا سفر کیا جبکہ معرکہ دوارکا کی حیات آفریں روداد سننے کراچی نیول ہیڈ کوارٹر پہنچے۔ جنگ کے دنوں کے بعد بھی معرکہ ستمبر سے متعلق ان کی تحریریں شائع ہوتی رہی ہیں۔ ان تمام تحریروں کو زیر تبصرہ کتاب جنگ ستمبر کی یادیں میں یکجا کر دیا گیا ہے۔ یہ یادیں بڑی متنوع اور ہمہ جہت ہیں جس کا اندازہ کتاب میں دئیے گئے ابواب کے عنوانات از قسم اکھنور کے دروازے پر، چھمب جوڑیاں کی صبح آزادی، پہلا دھماکہ، لاہور کا محاذ، قیامت کے چودہ دن، معرکہ باٹا پور، سکویڈرن زیمبور دوارکا سے راجھستان وغیرہ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ہر باب اپنے اندر میدان کارزار کے جیتے جاگتے مناظر، سانس روک دینے والی فرار کی آپ بیتی اور بھارت میں قید کی سنسنی خیز داستان اور چیرہ دستیوں کی روداد سمیٹے ہوئے ہے۔ یہ ان دنوںکی نقش گری ہے جب دفاع وطن کے اجتماعی مقصد نے پوری قوم کو اپنے ازلی مکار دشمن کے مقابلے میں متحد اور اپنی بہادر فوج کے شانہ بشانہ کھڑا کر دیا تھا۔ فوج اور عوام کے مابین ان دنوں باہمی اعتماد و تعاون کی کیفیات اور اس عزم و ایثار سے جو نئی تاریخ رقم ہوئی وہ ہمارے لئے آج بھی نشان راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ مسلح افواج کی شجاعت اور جذبہ شہادت کے ناقابل فراموش واقعات اور مظاہر قاری کا دامن دل ماضی کی طرح آج بھی اپنی طرف کھینچتے اور روح کو گرماتے اور قومی وجود کو توانائی بخشتے ہیں۔

کتاب میں جنگ کے بنیادی محرکات کے ضمن میں مصنف کے پاک بھارت آویزش کا تاریخ سے جڑے حقائق کی روشنی میں قلمبند کئے گئے تجزئیے نے کتاب کی افادیت اور معنویت میں بے پایاں اضافہ کر دیا ہے جو ہمارے لئے سوچ بچار کے مختلف پہلو رکھتا ہے۔جنگ ستمبر کے ایک سال بعد بھی غیر ملکی جریدوں میں جنگ ستمبر کے حوالے سے مضامین اور تجزئیے چھپتے رہے، کتاب میں ان میں سے چند تبصرے بھی یکجا کرکے دئیے گئے ہیں، ان کے مطالعے سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا نے بھارت کے جھوٹے دعوئوں کے بارے کیا رائے قائم کی اور پاکستان کی بہادر فوج کو کن شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا تھا۔ ان اقتباسات سے واضح طور پر ایک اجمالی تصویر ابھرتی ہے جس میں بھارت ایک جارح کے طور پر سامنے آتا اور دنیا پاکستان کی اخلاقی اور عسکری طاقت کو تسلیم کرتی نظر آتی ہے۔ جنگ ستمبر کی یادیں ہمارے عسکری ادب میںیقیناً ایک گراں قدر اضافہ ہے جو نئی نسل کے لئے ابتلا اور آزمائش کے دنوں میں عزم و ایثار کی ایک مستند دستاویز سے کم نہیں۔ کتاب ایک ہزار روپے میں جمہوری پبلی کیشنز لاہور سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ (تبصرہ: شریف کیانی)

epaper

ای پیپر-دی نیشن