بھارتی شہری حامد نہال انصاری کو 3سال کی سزا ہوئی، رہا نہیں کیا جا سکتا: ڈپٹی اٹارنی جنرل
پشاور(بیورو رپورٹ) غیر قانونی طور پاکستان داخل ہونے کے جرم میں سزا یافتہ بھارتی شہری حامد نہال انصاری کی رہائی کیلئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ میں جواب جمع کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قیدی سے حساس مقامات کے تصاویر ملی ہیں اور اس کو عدالت کی جانب سے 3سال کی سزا ہوئی ہے لہٰذا اس کو رہا نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس قلندر علی خان نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے 7فروری کو مردان کے جیل سپرنٹنڈنٹ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ بھارتی شہری حامد نہال انصاری کے وکیل قاضی محمد انور نے عدالت کو بتایا کہ اس کے موکل کو بھارتی جاسوس سمجھ کر کوہاٹ سے 2012 میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم اس پر ملکی سلامتی کے خلاف کام کرنے کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا بلکہ حقیقت میں اس کی فیس بک پر کوہاٹ کی لڑکی سے دوستی ہوگئی تھی جس سے ملنے کیلئے وہ دوسرے نام سے جعلی پاسپورٹ پر افغانستان کے راستے پاکستان میں داخل ہوا تھا جس کو لڑکی سے ملنے کیلئے آتے وقت کوہاٹ سے سکیورٹی فورس نے گرفتار کیا تھا جس کو بعد ازاں ملٹری کورٹس کی جانب سے 3سال قید کی سزا سنائی گئی لہٰذا اس کو رہا نہیںجا سکتا، گزشتہ سماعت پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ذریعے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا تھا جنہوں نے گزشتہ روز جواب جمع کردیا جس میں بتایا گیا ہے کہ حامد نہال انصاری کو عدالت کی جانب سے تین سال کی سزا ہوئی ہے لہٰذا اس کو معاف نہیں کیا جا سکتا، حکومت نے اپنے جواب میں انکشاف کیا ہے کہ حامد انصاری کے قبضہ سے حساس مقامات کے تصاویر ملی ہیں جبکہ کوہاٹ سے قبل وہ ایک بار کراچی بھی آچکا ہے اور یہ کہ وہ کوئی عام قیدی نہیں ہے عدالت نے گزشتہ روز سماعت ملتوی کرتے ہوئے 7تاریخ پر مردان کے جیل سپرنٹنڈنٹ کو عدالت مین پیش ہونے کا حکم دے دیا۔