ای سی او ممالک دہشتگردی، منی لانڈرنگ ، سمگلنگ کی روک تھام کے لئے ملکر کام کریں : صدر ممنون
اسلام آباد (این این آئی+صباح نیوز) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ای سی او خطہ شمال و جنوب اور یورپ و ایشیاء کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، دہشت گردی، منی لانڈرنگ او راسمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام کیلئے ضروری ہے ای سی او کے تمام ممالک مل کر کام کریں اور قانون سازی میں ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ یہ بات بدھ کو ای سی او ممالک کے اٹارنیز/پراسیکیوٹرز جنرل کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی جس نے سیکرٹری جنرل ای سی او حلیل ابراہیم آکا کی قیادت میں صدر مملکت سے ملاقات کی۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان جو اس وقت ای سی او کا چیئرمین ہے، اپنی ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہے اور ای سی او کے منصوبوں و اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں اور عوامی سطح پر روابط خطے کیلئے بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ای سی او اٹارنیز/پراسیکیوٹرز جنرل کے تیسرے اجلاس کے دوران بات چیت ای سی او رکن ممالک کے مابین جوڈیشل تعاون بڑھانے میں مددگار ثابت ہو گی جبکہ شرکاء کو دہشت گردی، سمگلنگ اور منی لانڈرنگ جیسے جرائم سے متعلق تاثرات کے تبادلہ کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے تمام ممالک کی لیگل سیفٹی اور سیکورٹی کو سائبر کرائم جیسے مشترکہ خطرات کا سامنا ہے۔ ایک موثر جوڈیشل تعاون خطے کی سیکورٹی، استحکام اور اقتصادی بہتری میں کردار ادا کریگا۔صدر مملکت نے کہا کہ ای سی او کے خطے کے تمام ممالک کی لیگل سیفٹی اور سکیورٹی کو سائبر کرائم جیسے مشترکہ خطرات کا سامنا ہے، ایک موثر جوڈیشل تعاون خطے کی سیکورٹی، استحکام اور اقتصادی بہتری میں اہم کردار ادا کریگا، ترقی و نمو کیلئے رکن ممالک کے درمیان ٹرانسپورٹ و مواصلات، انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے، تجارت و سرمایہ کاری کو آسان بنانے اور اہم شعبہ جاتی ترجیحات کے تعین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ای سی او وژن 2025ء آنیوالے سالوں میں تنظیم کی کامیابی کیلئے لائحہ عمل کے طور پر کام دے گا۔ ادھر اقتصادی تعان تنظیم کے اٹارنی اور پراسیکیوٹر جنرلز نے اجلاس کے دوران عدالتی تعاون کا نظام وضع کرنے پر اتفاق کیا ، اعلامیہ میں رکن ملکوں کو سلامتی ، استحکام اور ترقی کے لئے دو طرفہ اور علاقائی عدالتی تعاون کو مضبوط بنانے ، انسانی سمگلنگ اور سائبر کرائم سے نمٹنے کیلئے موثر و قابل عمل تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔رکن ملکوں نے تعلقات کو وسعت دیتے ہوئے اعلی سطح کے روابط اور مشاورات کا سلسلہ برقرار رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔