مجھے الیکشن سے دور رکھنے کی ترکیبیں سوچی جارہی ہیں تاحیات نااہلی قبول نہیں کرینگے :نواز شریف
کراچی (سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے وزارت عظمیٰ سے نکال دیا اور اس بات پر نکالا کہ میں نے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ کیوں نہیں لی، کیا اس بات پر وزیراعظم کو نکالا جاتا ہے؟ اب ترکیبیں سوچی جا رہی ہیں کہ کس طرح نواز شریف کو الیکشن سے دور رکھیں، ہم تو بتا رہے ہیں اپنے کارنامے لیکن ان نئے پاکستان والوں کے پاس بتانے کو کچھ نہیں، کراچی کو لاہور سے آگے ہونا چاہیے تھا، سندھ کے عوام نے موقع دیا تو پورے سندھ کو بدلیں گے، الیکشن میں اپنا مینڈیٹ سوچ سمجھ کر دینا تاکہ آپ کو تبدیلی نظر آئے۔ وہ یہاں پارٹی کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو آئین و قانون کے مطابق چلنا چاہیے، ووٹ کا تقدس اور انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے، نوجوانوں کو باعزت روزگار ملنا چاہیے، پاکستان چار سالوں میں مثالی ترقی کر رہا تھا جس سے کراچی کو فائدہ ہوا، آج کا کراچی 2013 کے کراچی سے بہت بہتر ہے، لاقانونیت اور دہشت گردی کراچی سے ختم ہو چکی ہے، کراچی میں اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، قتل ہو رہا تھا جس پر قابو پایا ہے، لوگ کہتے تھے کہ بچوں کے سکول جانے پر مائیں پریشان رہتی تھیں، ہم نے اس صورتحال کو ختم کیا، کراچی روشنیوں کا شہر بن گیا ہے، جو وعدہ کیا تھا پورا کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ اب کراچی آ کر مجھے تکلیف ہوئی ہے کہ آج 2018ء میں جو کراچی میں ہونا چاہیے تھا وہ نظر نہیں آرہا، گند اور کچرے کے ڈھیر ہیں، صاف پانی پینے کو نہیں ملتا، کراچی مجھے لاہور کی طرح عزیز ہے، کراچی والے جا کر لاہور کو دیکھیں کہ کتنی ترقی ہوئی حالانکہ کراچی کو لاہور سے آگے ہونا چاہیے تھا، سندھ ایک بہترین صوبہ ہونا چاہیے تھا، سندھ کے اندر غربت اور بے روزگاری انتہا پر ہے، ہمیں اگر موقع ملا تو میرا وعدہ ہے کہ کراچی ایسا شہر بنے گا کہ ساری دنیا کراچی کو دیکھے گی، نئے پاکستان والے صوبہ چلا رہے ہیں اور وہاں موٹرویز ہم بنا رہے ہیں اور بجلی کے کارخانے ہم لگا رہے ہیں، وہ لوگ میٹرو کو پشاور میں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، مجھے 200 درخت کے پی کے میں نظر نہیں آتے اور وہ 2ارب درخت لگانے کے دعوے کرتے ہیں، عاصمہ کا قتل ہوا اس کے قاتل پکڑے نہیں گئے اور نہ کسی نے اس کی خبر لی، ان لوگوں کی کوئی کارکردگی نہیں ہے، ہم تو بتا رہے ہیں اپنے کارنامے لیکن ان نئے پاکستان والوں کے پاس بتانے کو کچھ نہیں ہے، قوم اس نکالنے کو نہیں مانتی اور اب ان ججوں کو فکر ہے کہ نااہلی پانچ سال کی ہو یا ساری زندگی کی، بلیک ڈکشنری دیکھ کر وزیراعظم کو نا اہل کرتے ہیں قوم یہ بات نہیں مانتی، علاوہ ازیں کراچی میں تاجر برادری سے خطاب میں نوازشریف نے کہا ہے کہ تاحیات پابندی کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔ کراچی میں ایک جماعت کو 10 سال ہوچکے ہیں اس سے پہلے مشرف اور اس کے ساتھیوں کی حکومت تھی کیا وجہ ہے کہ کراچی کو نظر انداز کیا گیا؟ کیا وجہ ہے کہ اندرون سندھ اسی طرح نظر آتا ہے جیسا 40 سال پہلے رہتا تھا۔ قوم جانتی ہے میرے ساتھ کیا تماشا ہوا۔ سب کچھ مسلم لیگ ن کررہی ہے تو باقی پارٹیاں کیا کررہی ہیں۔ باقیوں نے کیا کیا ہے؟ کوئی ایک بتا دیں۔ جھوٹ، فریب، گالیاں، الزام تراشی، بدتمیزی، وہ تو صادق اور امین ٹھہرے، پاکستان میں جو کھیل کھیلا گیا اس کی منطق سمجھ نہیں آتی۔