شاہ زیب قتل ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم شاہ رخ سمیت تینوںملزم گرفتار
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات بحال کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔ عدالتی حکم پر ملزم شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور سجاد تالپور کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر کے ججز گیٹ سے لے جایا گیا۔ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ کا انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے اور کیس سیشن کورٹ بھجوانے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیدیا۔ فیصلے میں کہا گیا شاہ زیب قتل کیس کے ملزموں کے نام ای سی ایل میں شامل کیئے جائیں۔ دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا نیا بنچ سماعت کرکے دو ماہ میں فیصلہ کرے۔ چیف جسٹس نے کہا معافی نامے سے متعلق کیس ہمارے سامنے نہیں۔ سپریم کورٹ نے کئی مقدموں میں خود دہشتگردی کی دفعات لگائیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا عدالت نے ممتاز قادری کیس میں دہشتگردی کی دفعات درست عائد کیں۔ چیف جسٹس بولے ہم نے کسی کیس کا نام نہیں لیا۔ سماعت کے دوران شاہ رخ جتوئی کے وکٹری کا نشان بنانے کا تذکرہ بھی ہوا۔ چیف جسٹس نے شاہ رخ جتوئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ نے وکٹری کا نشان کیوں بنایا تھا؟۔ لطیف کھوسہ نے جواب دیا وکٹری نشان بچے کو لے ڈوبا۔ چیف جسٹس بولے شاہ رخ جتوئی وکٹری کا نشان گاڑی میں سے بھی دکھا رہا تھا۔ شاہ رخ جتوئی نے مسکراتے ہوئے چیف جسٹس کو جواب دیا وکٹری کا نشان بچپنے میں بن گیا تھا۔ چیف جسٹس بولے کیا آپ نے فتح حاصل کی تھی جو وکٹری کا نشان بنا رہے تھے، ایک ملزم کوکرپشن پر گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، پہلے ملزم بار روم میں چھپ گیا4گھنٹے بعد باہر نکلا، گاڑی میں بیٹھتے ہوئے ملزم کیمرے دیکھ کر وکٹری کا نشان بنانے لگا، کیا دہشت گردی کے مقدمات میں راضی نامہ ہوسکتا ہے؟۔ اس سوال پر لطیف کھوسہ نے کہا شواہد نہ ہوں تو ٹرائل کورٹ ازخود نوٹس کے باوجود بری کرسکتی ہے۔ جسٹس آصف سعید نے کہا سپریم کورٹ کو فیصلہ ٹھیک کرنے کا بھی اختیار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا فوجداری اور دہشت گردی کے مقدمات میں دروازہ کھولا تو بلیک میلنگ ہو سکتی ہے۔ سراج تالپور اور سجاد تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میڈیا کے معاملہ اٹھانے پر دہشت گردی کی دفعات لگ سکتی ہیں؟ جسٹس آصف سعید نے کہا میڈیا کی خبر پر نوٹس ہو سکتا ہے‘ فیصلے نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا تمام عدالتیں سپریم کورٹ کے احکامات کی پابند ہیں۔ سسٹم کیلئے ضروری ہے عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا ہائیکورٹ نے فیصلے کی درست تشریح نہیں کی۔ ججز کا ہمیشہ دفاع کرتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا سسٹم کا دفاع کرنا ہماری مشترکہ جدوجہد ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا سسٹم ڈی ریل نہیں ہونا چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا انشاء اللہ سسٹم ڈی ریل نہیں ہوگا۔ مقررہ وقت پر سب کچھ ٹھیک ہوگا۔