پاکستانیوں کے بیرون ملک اکائونٹس پر ازخود نوٹس‘ یہ کام قومی دولت چرانے کے مترادف ہے: جسٹس ثاقب
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) چیف جسٹس ثاقب نثار نے پانامہ پیپرز لیکس سکینڈل میں منظر عام پر آنے والے سینکڑوں پاکستانیوں اور پاکستان میں رہائش پذیر ہونے کے باوجود بیرون ممالک میں اکائونٹس کھلوا کر ان میں اپنی رقوم رکھوانے والے پاکستانیوں کے حوالے سے نوٹس لیتے ہوئے سٹیٹ بنک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی سے 15روز کے اندر اندر اس حوالے سے ہونے والی تحقیقات سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھلی عدالت میں ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران یہ از خود نوٹس لینے سے متعلق اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بنک کے مطابق بہت سے پاکستانیوں کے بیرون ممالک میں کھولے گئے اکائونٹس میں کھربوں روپے رکھے ہوئے ہیں، یہ بات عام پاکستانیوں کے بھی علم میں ہے کہ یہ لوگ رہتے پاکستان میں ہیں اور اپنے اثاثے بیرون ممالک میں رکھوائے ہوئے ہیں، جس سے متعلقہ سرکاری ادارے بھی آگاہ نہیں ہیں، یہ رقوم بغیر ٹیکس ادا کئے بیرونی ممالک میں غیر قانونی طریقوں سے بھجوائی جاتی ہیں، بادی النظر میںیہ رقوم کک بیکس اور کمشن کے ذریعے حاصل ہونے والی وہ غیر قانونی آمدن ہے، جسے مخفی رکھا جاتا ہے، انہوں نے کہاکہ اس عمل سے جہاں معاشرے میں معاشی و سماجی عدم مساوات پیدا ہوتی ہے، وہیں پر یہ عمل قومی دولت کی چوری کے مترادف ہے، اس عمل کے معاشرہ اور بالخصوص ملکی معیشت پر بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس سے جہاں بنیادی حقوق پامال ہوتے ہیں وہیں پر صحت، تعلیم اور سماجی بہبود کا عمل بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے، زیادہ تر رقوم برطانیہ، سوئٹزر لینڈ اور یو اے ای میں رکھوائی جاتی ہیں، پانامہ پیپرز لیکس میں پاکستان کے متعدد بااثر افراد کے نام بھی آئے ہیں، چیئرمین ایف بی آر ان ناموں کے حوالے سے اب تک ہونے والی تحقیقات سے متعلق رپورٹ پیش کریں جبکہ سٹیٹ بنک کے صدر اس حوالے سے عالمی قوانین اور معاہدوں کی روشنی میں اس عمل کے سدباب کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کریں، چیف جسٹس نے آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی، ایف آئی اے اور وزارت خارجہ کو اس حوالے سے ہونے والی تحقیقات کے عمل میں سٹیٹ بنک کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، کیس کی سماعت 15فروری کو کھلی عدالت میں ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا بتایا جائے پانامہ اور پیراڈائز لیکس پر کیا کارروائی ہوئی۔ بیرون ملک پڑی پاکستانیوں کی غیر قانونی رقوم ملکی اثاثہ ہے جسے واپس لانا ہے، بادی النظر میں ایسی رقوم غیر قانونی طریقے سے کمائی گئی اور بھیجی گئی۔ اکثر پاکستانیوں کے ملک سے باہر بنک اکائونٹس ہیں اور بیرون ملک رقوم بھیجے جانے سے ملک میں عدم توازن پیدا ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا سماعت 2 ہفتے کے بعد خصوصی بینچ کرے گا، تمام ادارے اور وزارت متعلقہ حکام سے مکمل تعاون کریں۔ چیئرمین ایف بی آر نے پانامہ پیپرز میں کارروائی شروع کرنے کا بتایا تھا لیکن پانامہ پیپرز پر بعد میں کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ عدالت نے قرار دیا بیرون ملک اکائونٹس رکھنے والے پاکستانیوں کا ذکر پانامہ پیپرز اور پیراڈائیز لیکس میں موجود ہے۔