فورسز کا دہشت گردوں کو مقابلوں میں قتل کرنا ناسور سے نمٹنے کا مکمل حل نہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سابق صدر مشرف پرمبینہ طور پر ملوث حملہ میں ملوث چار ملزموں کی بریت سے متعلق کیس کاتفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ ملزمان انتخاب احمد عباسی، ظفر علی ودیگربنام ریاست جیل پٹیشنز پرسنائے گئے فیصلے میں انسداد دہشت گردی کے مروجہ نظام پائی جانیوالی خامیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور قرار دیا گیا ہے کہ مسلح اور نیم مسلح فورسزکی طرف سے دہشت گردوں کومقابلوں میں قتل کرنا دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کامکمل حل نہیں بلکہ بہترین حل یہ ہے کہ اس قسم کے جرم کاتدارک، جرم سے قبل اس کو روکنا ہے۔ جسٹس دوست محمدخان کی جانب سے تحریرکردہ 18صفحات کے فیصلہ میں کہاگیا ہے کہ عدالتی عمل میں جرائم کی جدیدخطوط پرموثرتفتیش اور انسداد دہشتگردی کی عدالت کے سامنے قابل ترین استغاثہ ملک میںبڑے پیمانے پر پائے جانے والے دہشت گردی کے ناسورکے خاتمے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کوجدید آلات کی فراہمی، پرزائیڈنگ ججوں، پراسیکیوٹرز، تفتیش کاروں اوراستغاثہ کے گواہوں کو مکمل تحفظ کی فراہمی ملکی حالات میں ملزمان کو سزائیں سنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کامشترکہ نیٹ ورک قائم کرکے معلومات کا تبادلہ کرنے سے بھی دہشت گردی کے واقعات کوروکاجاسکتاہے۔اگر انٹیلی جنس نیٹ ورک باضابطہ طور پر منظم ہو تو دہشت گرد تنظیموں کودستیاب مالی وسائل کوقابوکیا جاسکتاہے۔ قانون نافذکرنے والے ادارے یا حکام موثر اقدامات کریں تو ناممکن کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ عدالت نے کہاہے کہ انسداد دہشت گردی کے موجودہ نظام بہت سی خامیاں موجود ہیں۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عوامی امنگوں کے مطابق موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کیلئے ملکی تحفظ کے ذمہ داراداروں اور حکومت کو تفتیشی ایجنسیوں اور استغاثہ کو بہتربناناہوگا۔فیصلہ کے مطابق تفتیشی ایجنسیوں کی استعداد کار کوبڑھانے اور غیر ملکی ماہرین سے تربیت دلوانے کیلئے مناسب مالی وسائل بھی فراہم کرنا ہوںگے۔ وفاقی دارلحکومت اور صوبوں میں جدید فارنزک لیبارٹریاں فوری طورپر قائم کی جانی چاہئیں جس میں ماہر ترین سٹاف مقرر ہوتاکہ سنگین جرائم میںملوث ملزموں کو جلدسزائیں دی جاسکیں۔ عدالت نے جبری طورپر لاپتہ ہونے والے شہریوں کو لاک اَپ میں نہ رکھے جانے کے حوالے سے بھی کچھ تجاویزدی ہیں۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ عدالت کی طرف سے دی گئی یہ تجاویز تمام صوبوں کے متعلقہ حکام کو بھجوائی جائیں تاکہ دہشت گردی کی کاروائیوںکو روکا جاسکے، فاضل بینچ نے آبزرویشن دی ہے کہ ملک میں امن کی بحالی غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرے گی۔ اس مقدمہ کامختصرفیصلہ 30 نومبر کو سنایا گیا تھا۔