• news

پاکستان طالبان د اعش کو محفوظ ٹھکا نے فراہم کرتا ہے کابل حملوں کا مقصد بغاوت کرانا تھا افغان وزیرداخلہ

کابل (بی بی سی+ نیوز ایجنسیاں) افغانستان کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل پر حملوں میں عام شہریوں کو ہدف بنانے کا مقصد ملک میں بغاوت شروع کرانا تھا۔ افغان وزیرداخلہ وارث برمک نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ طالبان اور دولت اسلامیہ کا مشترکہ مقصد لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانا ہے تاکہ حکومت کا خاتمہ ہوجائے اور افراتفری کا ماحول پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کا ماخذ ایک ہی ہے۔ انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ دونوں گروپوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔ تاہم جیل میں قید خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے ایک جنگجو نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں تنظیموں کے مقاصد مختلف ہیں۔ افغان خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی موجودگی میں کئے جانے والے اس انٹرویو میں دولت اسلامیہ کے جنگجو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان کے نزدیک اگر حکومت میں سے کوئی اپنے کئے پر پچھتاوے کا اظہار کرتا ہے تو اس کو معاف کر دینا چاہیے جبکہ دولت اسلامیہ کا کہنا ہے کہ اس کو مار دیا جانا چاہیے۔ خیال رہے کہ پاکستان ہمیشہ شدت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے اور افغانستان کے اندر شدت پسندی کے واقعات میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ علاوہ ازیں افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان نے سرخ لکیر پار کرلی، نتائج بھگتنا ہوںگے، وحشت ناک حملے کرنے والے عسکریت پسندوں سے قیام امن کیلئے بات چیت کا دروازہ بند ہو چکا، امن مذاکرات کا راستہ قبول کرنے تک افغان قوم انہیں قبول نہیں کرے گی۔ افغانستان کے صدر نے دارالحکومت کابل میں مذہبی عمائدین کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ طالبان کے ساتھ اب امن کا فیصلہ یقینی طور پر میدان جنگ میں کیا جائے گا۔ انہوں نے بعض عسکری عناصر کے ساتھ امن مذاکرات کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ امن کو قبول کر لیں گے تو افغان قوم بھی انہیں قبول کر لے گی۔ اشرف غنی نے کابل میں حالیہ دو بڑے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے رنج اور افسوس کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وحشت ناک حملے کرنے والے عسکریت پسندوں سے قیام امن کیلئے بات چیت کا دروازہ بند ہو چکا ہے اور اب انہیں نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔

ای پیپر-دی نیشن