شراکت داری کی تجویز مسترد، یورپی یونین مکمل ممبر شپ دے: اردگان ڈٹ گئے
روم (اے ایف پی) ترک صدر نے یورپی یونین سے شراکت داری کی تجویز مسترد کرتے کہا ہے بلاک ہمیں مکمل ممبر شپ دے۔ ایک انٹرویو میں اردگان نے کہا یورپی یونین کو اس حوالے سے اپنا وعدہ پورا کرنا چاہئے۔ اطالوی اخبار سٹامپا کو انٹرویو دیتے یہ بات کہی کہ یورپی یونین مذاکرات نہیں کر رہی اور معاملہ آگے نہ بڑھنے کا الزام ہمیں دیتی ہے۔ دوسرے آپشنز سے مطمئن نہیں ہم یورپ یونین کی مکمل ممبر شپ چاہتے ہیں۔ پناہ گزینوں کی یورپ منتقلی روکنے کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے شام میں عفرین میں فوجی کارروائی کا دفاع کرتے کہا کرد تنظیم وائی پی جی دہشتگرد ہے۔ کسی کے علاقے پر قبضہ نہیں چاہتے‘ ہماری لڑائی دہشتگردوں سے ہے۔ اردگان اطالوی ہم منصب سرجیو متریلا سے ملاقات بھی کریں گے۔ وہ ویٹی گن بھی جائیں گے۔ کسی بھی ترک صدر کا 59 برس میں پہلا دورہ ہو گا۔ یاد رہے فرانسیسی صدر میکرون نے کہا تھا ترکی کو رکنیت دینے کے حوالے سے معاملہ آگے بڑھا ہے۔ انہوں نے اس کے برعکس پارٹنر شپ کا آئیڈیا دیا تھا۔
انقرہ ( نیوز ایجنسیاں)ترکی کی فوج کا کہنا ہے کہ شام کے شمالی علاقے عفرین میں کرد ملیشیا کے خلاف کارروائی میں اس کے مارے گئے فوجیوں کی تعداد 7 ہو گئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ترکی کے ایک ٹینک پر عفرین میں حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں فوجی ہلاک ہو گئے۔ ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ’شدت پسندوں کو اس کی دگنی قیمت چکانی ہو گی۔‘ ان کے اس اعلان کے بعد ترکی کے جنگی جہازوں نے عفرین کے شمال مشرق میں کرد ملیشیا کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ خیال رہے کہ ترکی نے کرد جنگجو تنظیم وائی پی جی ملیشیا کو عفرین سے بے دخل کرنے کے لیے گذشتہ ماہ 20 جنوری کو کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ امریکہ، فرانس اور دیگر مغربی طاقتوں نے ترکی سے ’تحمل‘ کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب ہزاروں کردوں نے سنیچر کو ترکی کی کارروائی کے خلاف سٹراسبرگ میں کونسل آف یورپ کے باہر مظاہرہ کیا۔ اس طرح کا ایک مظاہرہ فرانس میں بھی کیا گیا جس میں 2,000 مظاہرین نے حصہ لیا۔ ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب امینوئل میکخواں کو یقین دلایا کہ ترکی شام کے شمالی علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔ ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے اناتولو کے مطابق رجب طیب ارغان نے سنچیر کو امینوئل میکخواں کو فون کیا اور انھیں بتایا کہ آپریش کا مقصد عفرین سے ’دہشت گردوں کا صفایا‘ کرنا ہے۔ نیویارک (اے ایف پی‘ نیوز ایجنسیاں) انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام سے ترکی جانے والے شامی افراد کو روکنے کے لیے ہتھیاروں کا استعمال نہ کرے۔ دمشق (این این آئی) شام کے صوبے ادِلب میں روسی فوجی طیارے کے سقوط اور اس کے ہواباز کی ہلاکت کے چند گھنٹوں بعد ہی واشنگٹن کی جانب سے اْن دعوؤں کی تردید سامنے آ گئی جن کے مطابق امریکہ نے شام میں کسی فریق کو کندھے پر رکھ کر چلائے جانے والے طیارہ شکن میزائل فراہم کئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نیوورٹ نے بتایا کہ امریکہ نے شام میں قطعا کسی بھی جماعت کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل فراہم نہیں کیے جو کندھے پر رکھ کر چلائے جاتے ہیں۔ مزاحمتی تنظیم تحریر الشام نے روسی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ترکی کے نائب وزیراعظم باکر نے شام میں کرد ملیشیا کے خلاف آپریشن وسیع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے خبردار کیا ہے اگر امریکی فوج نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو اسے بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔