جسٹس یاور کے چیف جسٹس ہائیکورٹ بننے سے مشرف کیخلاف غداری مقدمہ کی سماعت کرنیوالا بنچ ٹوٹ گیا
اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان) جسٹس محمد یاور علی کے بحیثیت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جنر ل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا ہے۔ جسٹس یاور علی پہلے دن سے سماعت کرنے والے خصوصی بنچ کا حصہ رہے ۔ پہلا بنچ جسٹس فیصل عرب (سندھ ہائی کورٹ سے)، جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر (بلوچستان) اور جسٹس محمد یاور علی (پنجاب)سے پر شامل تھے یہی بنچ تھا جس میں مشرف دو مرتبہ پیش ہوئے اور اپریل 2014ء میں آئین معطل کرکے 3نومبر2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے اقدام پر ان کے خلا ف مقدمہ درج کر کے فرد جرم عائد کی گئی۔ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی آخری سماعت دو مارچ 2017ء کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس محمد یاور علی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی تھی۔ واضح رہے اس سے پہلے عدالت نے اپنے حکم میں مفرور ملزم کی جائیداد قرق کرکے اور بینک اکائونٹس فریز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی۔کیس میں مفرور ملزم پرویز مشرف کی اہلیہ صہبا مشرف کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ عدالت ایف آئی اے کو ملزم کی جائیداد قرق کرنے سے روکے کیونکہ تمام جائیداد مشرف کے نام نہیں کچھ جائیداد ان(صہبا مشرف) ان کی بیٹی عالیہ رضا اور ہما کے نام بھی ہے۔ درخواست میں ان کا موقف تھا کہ خصوصی عدالت اس وقت تک جائیداد قرقی اور بینک اکائونٹس فریز کرنے کا حکم نہیں دے سکتی جب تک کہ سی پی سی کے سیکشن 342 کے تحت مفرور ملزم پرویزمشرف گرفتار نہیں ہوجاتے، خود کو سرنڈر نہیں کردیتے اور عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرالیتے۔ واضح رہے آئین کے مطابق وفاقی حکومت تین رکنی خصوصی بنچ کے ممبران جج چیف جسٹس کی مشاورت سے تعینات کرنے کی پابند ہے۔ سفارشی سمری وفاقی سیکرٹری داخلہ کی جانب سے بھیجی جاتی ہے۔