مالدیت میں 15 روز کے لئے ایمرجنسی نافذ‘ اپوزیشن کے حمایتی سابق صدر مامون گرفتار‘ سینکڑوں کارکنوں کا احتجاج
مالے (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) مالدیپ کے صدر اور سپریم کورٹ مدمقابل ہو گئے۔ مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے ملک میں 15 روز کیلئے ایمرجنسی نافذ کر دی، حکام کے مطابق صدر نے مالدیپ میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کا فرمان جاری کر دیا۔ صدارتی حکم نامہ کے تحت سکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات حاصل ہو گئے اور انہیں لوگوں کو گرفتار کرنے اور قید رکھنے کا حق حاصل ہو گا، اے ایف پی کے مطابق اپوزیشن کے حمایتی سابق صدر مامون عبدالقیوم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کی بیٹی ہما مامون نے ٹویٹر پیغام میں کہا ان کے والد کی عمر 80 سال ہے اور انہیں گھر سے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے۔ مامون عبدالقیوم 30 سال تک برسراقتدار رہے۔ وائٹ ہائوس نے مالدیپ کے رہنمائوں پر دبائو ڈالا ہے کہ وہ جمہوریت کی قدر کریں۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک ٹویٹ میں کہا امریکہ مالدیپ کے لوگوں کے ساتھ ہے۔ صدر نے ملک میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کی مذمت کی ہے۔ صدر مالدیپ عبداللہ یامین نے سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جلاوطن سابق صدر محمد نشید کا ٹرائل غیر آئینی قرار دیا تھا۔ صدر نے ارکان پارلیمان کی بحالی کا عدالتی حکم مسترد کر دیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق مالدیپ کی عدالت عظمی نے 2 روز قبل فیصلہ سنایا تھا جلاوطن سابق صدر محمد نشید کا ٹرائل غیر آئینی ہے اور 9 ارکان پارلیمان کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے سابق صدر سمیت حزب اختلاف کے دیگر رہنماں کا ازسر نو ٹرائل کا حکم دیا تھا۔ ان ارکان کی رہائی کی صورت میں پارلیمان میں حزب اختلاف کو دوبارہ اکثریت حاصل ہو جائے گی۔ حکومت نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمان کو ہی معطل کر دیا تھا۔ ملک کے اٹارنی جنرل انیل نے وزارت دفاع کے سربراہ جنرل شیام اور پولیس کمشنر عبداللہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ نے سابق صدر محمد نشید کے حق میں فیصلہ دے کر ہمیں متنبہ کردیا ہے اب ملک کے موجودہ صدر عبداللہ یامین کے خلاف کوئی بھی کارروائی ہوسکتی ہے اور انہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے جسے ہم غیر قانونی سمجھتے ہیں کیونکہ اس کارروائی کے نتیجے میں سلامتی کا قومی بحران پیدا ہو سکتا ہے، لہذا سکیورٹی فورسز مالدیپ حکومت کے حکم کو مانتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کو گرفتار کرنے یا مواخذے کی کارروائی کے کسی حکم پر عمل درآمد نہ کرے۔ اٹارنی جنرل کی پریس کانفرنس میں فوج اور پولیس کے اعلی حکام کو حکومت کے دفاع میں اپنی جانیں دینے کا حلف اٹھاتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔ دوسری جانب حزب اختلاف کے سیکڑوں کارکن دارالحکومت مالے میں احتجاج کے لیے جمع ہو گئے ہیں اور حراست میں لیے گئے سیاسی قیدیوں کی رہائی اور ملک کے آئین کے احترام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مالدیپ کی حزب اختلاف کی جماعت مالدیپیئن ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان حامد عبدالغفور نے کہا ہے پولیس رشوت لینے کے الزام میں دو اعلی ججوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہی تھی جس میں چیف جسٹس بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا حکومت عدلیہ کے اختیارات غصب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ واضح رہے مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید سری لنکا میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے صدر عبداللہ یامین اور حکومت سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز پر زور دیا وہ آئین کی پاسداری کریں۔ اے ایف پی کے مطابق مالدیپ میں اپوزیشن رہنمائوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ صدر عبداللہ یامین پر دبائو ڈالیں کہ وہ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے سیاسی رہنمائوں کو رہا اور جمہوریت بحال کریں۔