• news

مشرف کو لا کر سزا دیں گے‘ میاں صاحب ناسور‘ چھوڑ ا تو اللہ معاف نہیں کے گا: زرداری

لاہور (خصوصی رپورٹر + اپنے نامہ نگار سے + سٹاف ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کو کشمیر کا نہ کوئی درد ہے اور نہ ہی ان کی سوچ پاکستان کی ہے۔ جاتی امرا والے کشمیر کا درد نہیں رکھتے، کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔ نواز شریف دھرتی کا ناسور بن چکا ہے اس کا یہاں سے نکلنا ضروری ہے۔ دعا کرتا ہوں کہ اللہ اسے جلد ملک سے نکال دے۔ پیپلز پارٹی آج بھی طاقت رکھتی ہے کہ اس حکومت کے پیدا کردہ مسائل حل کر دے۔ ہم ان کو ہٹا سکتے ہیں لیکن ہم صرف درست وقت کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ جمہوریت کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں بلوچستان میں مسلم لیگ کی حکومت کی تبدیلی کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب اب بلوچستان میں آپ کی حکومت نہیں رہی۔ پرویزمشرف کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ حکومت نے عدلیہ میں کہا کہ ہمیں مشرف کے باہر جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور یوں پرویز مشرف کو ملک سے نکال دیا اور اب اسے واپس لا کر سزا دینے کی بات کر رہے ہیں۔ مشرف بے نظیر کے ساتھ پاور شیئرنگ کیلئے تیار تھا مگر ہم اسے نکالنا چاہتے تھے۔ انہوں نے الزام کو دہرایا کہ نواز شریف نے کچھ طاقتوں کے ساتھ مل کر ہمارا مینڈیٹ چوری کیا۔ پھر بھی ہم نے ان کو چلنے دیا۔ میں نے پچھلے جلسے میں بھی کہا تھا کہ ہم آپ کی حکومت گرا سکتے ہیں آپ کو ہٹا سکتے ہیں لیکن ہم صرف درست وقت کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ جمہوریت کو نقصان نہ پہنچے۔ میاں صاحب غریبوں، مزدوروں اور ہاریوں کے چور ہیں جو ہر چیز پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ نواز شریف نے اپنی بادشاہت مضبوط کرنے کیلئے پاکستان کی جڑیں کاٹیں اور ہم ایسے درندے کو برداشت نہیں کر سکتے۔ پچھلے جلسہ میں کہا تھا کہ ہم جب چاہیں ان کی حکومت گرا سکتے ہیں اس بار نواز شریف کو چھوڑ دیا تو شاید اللہ بھی ہمیں معاف نہ کرے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے بارے انہوں نے کہا کہ سی پیک کی طاقت کا انہیں پتہ ہی نہیں، نواز سمجھتے ہیں کہ سی پیک قرضہ لینے کی تنظیم ہے۔ مولا! اب اس ناسور سے عوام کی جان چھڑا، میاں صاحب! کشمیر جا کر کشمیر کی بات نہیں کرتے تو جاتے کیوں ہیں، یہ ہر چیز پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ آج جس مقام پر ہم کھڑے ہیں یہاں قائداعظم محمد علی جناح بھی کھڑے تھے آج جس مقام پر ہم کھڑے ہیں یہاں لیاقت علی خان، ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو بھی کھڑے تھے۔ مشرف کو ہم لائیں گے سزا دینگے، اب انہیں مشرف یاد آ رہا ہے۔ حکومت نے چار سال میں 67 سال سے تین گنا زیادہ قرضہ لیا ہے یہ قرضہ کون اتارے گا۔ ان کے تو بچے بھی باہر ہیں لیکن کشمیریوں کا غم نہیں رکھتے۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کچھ لوگ اپنے گائوں کا نام جاتی امرا رکھتے ہیں پاور تو مشرف پہلے دن ہی دینے کو تیار تھا مگر ہم مشرف کو نکالنا چاہتے تھے میاں صاحب آپ کو پنجاب اس لئے دیا کہ ہم مشرف کو نکالنا چاہتے تھے اب کوئی ڈکٹیٹر آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا، ہم نے جمہوریت کیلئے جیل کاٹی پی پی آج بھی طاقت رکھتی ہے کہ اس حکومت کے پیدا کردہ مسئلے حل کر دے انہیں سی پیک کی سمجھ نہیں یہ سی پیک کو قرضہ لینے کی سکیم سمجھتے ہیں ہم نے پارلیمنٹ سے بل پاس کرا لیا اب دھاندلی نہیں ہو سکے گی۔ آئندہ الیکشن میں کوئی ووٹ چوری نہیںکر سکے گا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں کشمیر کی آواز بلند کی گئی یہاں مزدور اور غریب کے حقوق کی بات کی گئی۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے پی پی ہر دور میں آمریت کے خلاف ڈٹی رہی پی پی نے کشمیر کے حق میں آواز بلند کی ذوالفقار علی بھٹو نے کہا کہ کشمیر حاصل کرکے رہیں گے۔ کشمیریوں کے قاتل حکمرانوں کے گھروں میں آتے ہیں کشمیر کی آزادی کیلئے دنیا کو بھٹو بننے کی ضرورت ہے کشمیر کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔ قبل ازیں آصف علی زرداری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر موچی گیٹ میں جلسہ گاہ کے موقع پر خصوصی ’’پگڑی‘‘ پہنائی گئی۔ آصف علی زرداری سخت سکیورٹی میں جلسہ گاہ پہنچے اور ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا کا جواب دیتے رہے۔ آصف زرداری نے کاہ کہ ہم نے ایران سے گیس لائن کا معاہدہ کیا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر موجودہ حکومت کا وزیر خزانہ مجھ سے وعدہ کرکے پھر گیا۔ آپ نے پچھلی مرتبہ کہا تھا ان کی حکومت گرا سکتا تھا اور ان کی حکومت گری۔ جمہوریت کی خاطر بے نظیر بھٹو نے جان قربان کی جب چاہیں جمہوری طریقے سے حکومت گرا سکتے ہیں وقت کا انتظار ہے۔ وعدہ کرتا ہوں آئندہ الیکشن صاف شفاف ہو گا چاروں صوبوں سے جیتیں گے میں بلاول اور آصفہ پارلیمنٹ جا رہے ہیں حکمران کشمیریوں کے ساتھ وفا نہیں کرنا چاہتے پی پی کشمیریوں سے وفا کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ مشرف نے کشمیر پر ایک معاہدہ کر لیا تھا اس پر فوج راضی نہیں تھی۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ پر اپنے حق میں فیصلے کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے۔ فلسطین ہماری پہچان ہے، کشمیر میں نوجوانوں کو اندھا کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف کہتے پھرتے ہیں مجھے کیوں نکالا۔ نواز شریف نے مظفر آباد تقریر میں کشمیرکا ذکر نہیں کیا۔ ایسے حکمران بھی ہیں جو یوم کشمیر پر خود کو کشمیری کہتے ہیں۔ شریف برادران میں ایمان کی طاقت نہیں۔ عدلیہ حکمرانوں کو ضرور سبق سکھائے گی۔ نواز شریف صاحب کہتے پھر رہے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا۔ نواز شریف صاحب! زرداری نے آپ کو بتا دیا کہ آپ کو کیوں نکالا گیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی پارٹی کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گی۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف کو اب چارٹر آف ڈیموکریسی یاد آ رہا ہے۔ میاں صاحب منہ کے بل گرتے ہیں تو انہیں جمہوریت، بی بی اور پیپلز پارٹی یاد آتے ہیں۔ شہباز شریف گڈ گورننس کی بات کر رہے ہیں میاں صاحب سستی روٹی اور لیپ ٹاپ سکیم کے بارے میں پوچھا تو آپ کا کیا بنے گا۔ دونوں بھائی ایک دوسرے سے بھی مخلص نہیں۔ دونوں کسی جلسے میں بھی اکٹھے نہیں ہوتے۔ نواز شریف عوام سے مخلص ہوتے تو ان کے مسائل حل کرتے۔ تین بار وزیراعظم بننے والا کہہ رہا ہے کہ لوگوں کو چھت دینی ہے۔ گڈ گورننس کے چیمپئن کے پاس پنجاب کی 39 وزارتیں ہیں تاریخی جلسے نے مخالفین کے منہ بند کر دیئے۔ عمران خان کو یاد رکھنا چاہئے کہ امپائر صرف کرکٹ میں ہوتے ہیں۔سائن بورڈ کارکنوں پر آ گرا جس سے متعدد زخمی ہوئے قمر زمان کائرہ فوری ڈائس پر آئے اور کارکنوں کو حوصلہ دینے کے ساتھ انتظامیہ کو انہیں طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ جلسہ کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور راستوں کو خاردار تار سے بند کردیا شرکاء کی تلاشی لی گئی تاہم ٹریفک کے انتظامات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو بھی خصوصی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن