فواد چودھری آ کر بتائیں خیبر پی کے پولیس کتنی مثالی ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے کوہاٹ میں قتل ہونے والی عاصمہ رانی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت میں آئی جی خیبر پی کے کو حکم دیا ہے کہ ملزم مجاہداللہ کو دبئی سے پاکستان لانے کے انتظامات کئے جائیں، عدالت نے ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کرتے ہوئے انٹرپول کے توسط سے ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا اور پولیس کو بغیر کسی دبائو کے کیس کی تفتیش کرنے کا حکم دیا، عدالت نے ملزم کے چچا اور ڈسٹرکٹ کوہاٹ تحریک انصاف کے ضلعی صدر آفتاب عالم کی سرزنش کرتے ہوئے قرار دیا کہ کیس میں کسی قسم کا دبائو برداشت نہیں کیا جائے گا اگر تفتیش پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تو نتائج سخت ہوں گے، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس کی تفتیش کو خیبر پی کے سے کسی اور صوبے میں منتقل کردیا جائے گا، عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیئے ملتوی کردی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پختوانخواہ کے لوگ تو بڑے غیرت مند اور مہمان نواز ہوتے ہیں پھر ایسے واقعات کیوں ہو رہے ہیں عاصمہ سب کی بچی ہے، معاشرہ کس جانب جارہا ہے۔ کیا ہو رہا ہے سب بے حس ہوگئے ہیں۔ صنف نازک سے ایسا سلوک کسی المیہ سے کم نہیں، عدالت انصاف کے تقاضے پورے کرے گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے عاصمہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو خیبر پی کے کے ایڈووکیٹ جنرل، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن ،آئی جی صلاح الدین محسود ودیگر عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے عاصمہ کے خاندان کو دھمکیاں دینے والے آفتاب عالم ، ملزم مجاہد اللہ کے تفتیش میں شامل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ وقفہ کے بعد سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ، فواد چوہدری کو طلب کرلیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ چاہے 8بج جائیں انہیں آج ہی پیش ہونا ہے،آفتاب عالم کو تفتیش میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟ فواد چوہدری خیبر پی کے پولیس کا بہت دفاع کرتے ہیں، اپنی چیز بہت اچھی اور دوسرے کی بری لگتی ہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خیبر پی پولیس اپنی کارکردگی سے ثابت کرے کے سیاسی دبائو نہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ عاصمہ قتل کیس کا ملزم دبئی میں ہے یا سعودی عرب میں معلوم نہیں، لگتا ہے کہ ملزم نے مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ قتل کیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا متاثرہ خاندان کا کوئی فرد عدالت میں موجود ہے؟ آئی جی خیبر پی کے نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کسی قسم کا سیاسی دبائو قبول نہیں کررہی کیس کی شفاف تفتیش کررہے ہیں ، چند روز قبل کوہاٹ میں بچی کا واقعہ پیش آیا تھا پولیس نے تفتیش میں صوبائی ایم پی ایز ودیگر سیاسی دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے تفتیش کی ملزم کو گرفتار کیا۔ ملزم کے چچا آفتاب عالم نے پیش ہوکر بتایا کہ وہ کیس میں ملوث نہیں دبائو ڈالنے اور دھمکیاں دینے والی باتیں درست نہیں، عدالت تصدیق کروالے، چیف جسٹس نے کہا اگر مبینہ ملی بھگت ثابت ہوئی تو عدالت سخت ایکشن لے گی، آپ ملزم سے رابطہ میں ہیں اسے کہیں وہ آکر تفتیش جوائن کرے، عدالت ملزم کو پروٹیکشن بیل دے گی ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے ملزم کی گرفتاری کا تحریری حکم ہونا ضروری ہے انٹر پول کا ہیڈ کواٹر فرانس میں ہے ریڈوارنٹ جاری کرنے کے لئے سمری انٹرپول کو بھجوا چکے ہیں دو دن میں ریڈ وارنٹ مل جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عدالت اپنے آرڈر میں سے پی ٹی آئی کا نام نکال دے، دھمکیاں دینا ہراساں کرنا پارٹی کی پالسیی کا حصہ نہیں، چیف جسٹس نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ آفتاب عالم پی ٹی آئی کا عہدیدار ہے عدالت کسی سیاسی پارٹی کے خلاف نہیں بلکہ ہر ایک سے یکساں سلوک کرتی ہے عدالت کی نظر میں تمام سیاسی جماعتیں برابر ہیں، بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیئے ملتوی کردی گئی۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم یہاں انصاف کرنے بیٹھے ہیں اور ہر صورت انصاف ہوگا۔ چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپی کے صلاح الدین محسود کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آئی جی صاحب تگڑے رہنا، ہم آپ پر انحصار کررہے ہیں۔ آئی جی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ صوبائی حکومت کا کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے، بعض اوقات کیسز کی نوعیت کی وجہ سے وقت لگ جاتا ہے، لیکن ہم پوری جانفشانی سے تفتیش آگے بڑھا رہے ہیں۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری نے درخواست کی کہ کیس سے پی ٹی آئی کا نام نکال دیں تاہم چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کا ذکر کسی صورت نہیں نکالیں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز عاصمہ رانی کی بہن صفیہ رانی کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کہ خیبر پختونخوا پولیس ان پر بیان واپس لینے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم پیش نہ کیا گیا تو انٹرپول کے ذریعے لائیں گے۔ سپریم کورٹ نے اسماء زیادتی وقتل ازخود نوٹس کیس میں خیبر پی پولیس کو دو ہفتو ں میں رپورٹ پیش کرنے کی مہلت دیدی ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فواد چوہدری کہاں ہیں؟ فواد چوہدری کہتے ہیں ہماری پولیس بہت مثالی ہے، دوسروں پر تنقید کی جاتی ہے۔ آئی جی خیبر پی کی طرف سے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا خیبر پی کی پولیس کتنی اچھی ہے ،سیکورٹی کی فراہمی پولیس کی ذمہ داری ہے ،ایک بچی کیساتھ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اثرانداز ہونے کا ثبوت ملا تو ایکشن لیا جائے گا۔ فواد چودھری عدالت آکر بتائیں خیبر پی کے پولیس کتنی مثالی ہے۔
لاہور+ کوہاٹ (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت پنجاب نے کہا ہے کہ مردان کی 4سالہ بچی اسما سے جنسی زیادتی کے مجرم کی تلاش کے سلسلے میں خیبر پی کے کی پولیس نے جو ڈی این اے کے نمونے فراہم کیے تھے ان میں سے ایک بچی کے جسم سے ملنے والے ڈی این اے سے مل گیا۔ ٹویٹر پر حکومت پنجاب کے آفیشل اکائونٹ پر ٹویٹس کے مطابق اسما ریپ کیس کے ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ شخص کا نام ظاہر نہیں کیا جارہا۔ فرانزک سائنس ایجنسی نے اس معاملے میں 145 سے زیادہ ڈی این اے ٹیسٹ کیے اور یہ کہ بچوں کا استحصال کرنے والوں کو قانون کے تحت مثالی سزا دی جانی چاہیے۔ خیبر پی کے کے آئی جی کے دفتر کی جانب سے بی بی سی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت پنجاب کی رپورٹ خیبر پی کے حکام کو مل گئی ہے۔ مردان کے علاقے گجرگڑھی کی معصوم اسما کو جنوری کے دوسرے ہفتے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی لاش قریبی کھیتوں سے ملی تھی۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسما کے 2ر شتہ داروں کو شبہ میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ گرفتار افراد میں 24 سالہ عبدالقادر اور نبی گل شامل ہیں۔ عبدالقادر شادی شدہ ہے‘ اس کے دو بچے ہیں۔