آزاد کشمیر اسمبلی او ور کونسل نے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا‘ آئینی ترمیم منظور
مظفر آباد (نمائندہ خصوصی) آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی و کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے اور مسلم غیر مسلم کی مکمل نشاندہی کے حوالے سے پیش کردی۔ 12 ویں آئینی ترمیم ، قانون اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے ، کشمیر کونسل و اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں شریک تمام ممبران اسمبلی و کونسل نے اظہار خیال کیا۔ گزشتہ شام سپیکر شاہ غلام قادر کی صدارت میں بحث مکمل ہونے کے بعد وزیر قانون راجہ محمد نثار خان کی تحریک پر سپیکر نے ایوان کی رضا مندی سے آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور کرلیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قائد ایوان وزیرا عظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ قانون کی منظوری سے مسلم و غیر مسلم کی مکمل طور پر نشاندہی کردی گئی ہے۔ آزاد کشمیر کا عبوری آئین ایکٹ 1974ء ساری ریاست جموں و کشمیر کیلئے نہیں صرف آزاد کشمیر کیلئے ہے۔ جب ریاست جموں وکشمیر کے منتقلی کا فیصلہ ہو گا تو اس مرحلہ پر جدا گانہ قانون کو لاگو کیا جائیگا۔ قانون سازی کر کے منافقین کوالگ کیا گیا ہے قادیانی ایک خاص ماحول کے مطابق جال بچھاتے ہیں ماضی میں پاکستان میں قادیانیوں کا بڑا اثر رہا ہے انہوں نے کہا ہے کہ قانون سازی سے کسی کو بھی مارنے کو بھی مارنے کا نہ کوئی لائسنس ملا ہے نہ ملے گا۔ غیرمسلم قادیانی کی نشاندھی ہو گی ہے اب وہ آئیں کے داراکردارادا نہیںکر سکیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب 1973ء میں آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں قادیانی کو غیر مسلم قرار دینے کی قرار داد پیش کی تھی تو اور دیگر کو دستبردار کرانے کے لئے اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے دباؤ بڑھایا تھا۔ آزاد کشمیر کی حکومت پر حملہ کیا گیا تھا کہ جذبہ ایمانی تھاکہ قرار داد پیش کرنے اور انکی حمایت کرنے والے ڈٹ گئے تھے مجاہد اوّل کو گلگت پھینکنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا آئین سازی سے نہ ریاست جموں وکشمیر کی ڈیمو کریسی پر کوئی فرق پڑے گا نہ اقوام متحدہ کی قرار دادیں متاثر ہوں گی نہ میں اس سے تحریک آزادی کشمیر پر کوئی فرق پڑیگا، یہ ایمان اور اسلامی تشخص کا معاملہ ہے یہ قانون صرف آزاد کشمیر کیلئے ہے۔ اب قادیانیوں کو اپنی الگ شناخت دیناہو گی اور وہ مسلم عبادت گاہوں کو استعمال نہیں کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ نبی پاکؐ کو آخری نبی تسلیم کریں اورانکا دل و جان سے احترام کریں جو ایسا نہیں کرے گا وہ مسلمان نہیں ہے انہوںنے کہا ہے کہ آئین میں ترمیم قانون سازی سے کئی فتنے ختم ہو جائیں گے انہوں نے کہا ہے کہ جہاد کا اعلان ریاست کی ذمہ داری ہے کوئی فرد واحد ایسا اعلان نہیں کر سکتاہے۔ انھوں نے کہا کہ دینی تعلیم اور نئی نسل کی کردار سازی و رہنمائی کے لئے نصاب میں کچھ امور کو شامل کریں گے، انھوں نے کہا کہ اللہ اور رسولؐ کی خوشنودی کے لئے عقیدہ ختم نبوت کو آئین کا حصہ بنایا۔ آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں مذہب کے نام پر غالب اکثریت کے ساتھ قادیانی، احمدی وغیرہ جال بچھائے ہوئے ہیں، وہ مسلمانوں کے دل سے جذبہ عشق رسولؐ اور جذبہ جہاد ختم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے قانون سازی پر سارے ایوان کو مبارکباد دی۔ وزیر قانون راجہ نثار احمد خان نے کہا کہ آئین میں ترمیم کے ذریعے مسلم و غیر مسلم کی مکمل نشاندہی کر دی گئی ہے۔ قادیانی نہ تبلیغ کر سکیں گے نہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو استعمال کر سکیں گے۔ ان آستین کے سانپوں کا کردار ختم کرنا ہو گا۔ عبدالرشید ترابی، چوہدری محمد صدیق بٹلی، وزیر اطلاعات مشتاق منہاس، ملک محمد نواز، ڈاکٹر نجیب نقی وزیر صحت، چوہدری محمد اسماعیل، سپیکر شاہ غلام قادر نے ایوان کو مبارکباد دی بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمدفاروق حیدرخان ختم نبوتؐ کے حوالے سے بارہویں آئینی ترمیم کا بل منظور ہونے کے فوراً بعد اپنی والدہ سابق ممبر اسمبلی محترمہ سعیدہ خانم، اپنے والد راجہ محمد حیدر خان اور دربار شاہ عنایت ؒ کے مزار پر گئے اور فاتحہ خوانی کی ۔ بل کی منظوری کے فوراً بعد آزادکشمیر سمیت دنیا بھر میں مقیم تحریک ختم نبوت کے علماء کرام اور تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مشائخ عظام اور کارکنان کی جانب سے وزیر اعظم کو مبارکباد کے پیغامات کا سلسلہ جاری رہا۔