مالدیپ کے سیاسی بحران میں شدت‘ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت2 جج گرفتار
مالے(آن لائن+ اے ایف پی) مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین کی جانب سے پارلیمنٹ کی معطلی اور 15روزہ ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد سکیورٹی فورسز نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 2 ججز کو حراست میں لے لیا۔ صدر نے کہا ججز نے مجھے ہٹانے کا منصوبہ بنایا تھا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ایمرجنسی ختم کی جائے۔ پولیس اور فوجی دستے سپریم کورٹ میں داخل ہوئے اور چیف جسٹس عبداللہ سعید اور جج علی حمید کو حراست میں لے لیا۔ حکومت نے سیکیورٹی فورسز کو سپریم کورٹ کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کی گرفتاری یا مواخذے پر عمل نہ کرنے کی بھی ہدایات جاری کر دی ہیں۔واضح رہے کہ مالدیپ میں اس وقت سیاسی بحران نے جنم لیا جب سپریم کورٹ نے 2 فروری کو اپنے ایک فیصلے میں جلاوطن سابق صدر محمد نشید کا ٹرائل غیر آئینی قرار دے کر گرفتار 9 ارکان پارلیمنٹ کی رہائی کا حکم دیا تھا،حکومت نے عدالتی حکم پر عمل درآمد سے انکار کرتے ہوئے پارلیمان کو ہی معطل کر دیا تھا۔ دوسری طرف مالدیپ کے اپوزیشن لیڈر محمد نشید نے بھارت اور امریکہ سے صدر عبداللہ یامین کو ہٹانے کیلئے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر نے غیرقانونی مارشل لاء نافذ کر دیا ہے‘ ہمیں ان کو صدارت سے ہٹانا ہو گا۔ مالدیپ کے عوام عالمی حکومت سے مدد کی درخواست کرتے ہیں۔ سابق صدر محمد نشید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھی اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مالدیپ کے عوام کی وساطت سے ہم بھارت کو درخواست کرتے ہیں کہ وہ ججوں اور اپوزیشن رہنمائوں کی رہائی کیلئے فوجی دستے بھیجے۔ امریکہ مالدیپ کی حکومت کو دی جانیوالی مالی امداد بند کر دے۔سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی کا حکم منسوخ کردیا۔ بھارتی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کو مالدیپ کی ہنگامی صورتحال پر تشویش ہے۔ دوسری طرف چیف نے یقین کا اظہار کیا ہے کہ مالدیپ اپنے مسائل خود حل کرے گا۔