مردان میں بچی سے زیادتی دبائی گئی، عمران نے مراثی بن کر پولیس کو بچانے کی کوشش کی: رانا ثناء
لاہور (خصوصی رپورٹر + خصوصی نامہ نگار) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری نے لاہور میں جلسی سے خطاب کیا اور گھٹیا زبان اور الزام تراشی کر کے عمران خان سے بازی لے گئے۔ بلوچستان حکومت گرانے کا اعتراف ان کے گلے پڑے گا۔ مخالفین یاد رکھیں کہ نواز شریف کو گالیاں دینے سے ووٹ نہیں ملتے، ووٹ کی طاقت سے حاصل کیے گئے ملک کو بندوق سے چلانے کی کوشش کی گئی،خیبر پی کے پولیس منشیات اور گاڑیاں چوری کرنے کے کاروبار میں ملوث ہے، بنوں جیل کے ٹوٹنے سے لیکر مردان کی بچی کے قتل تک کہاں کے پی کے پولیس میں تبدیلی آئی ہے ،مریم نواز اور حمزہ شہباز کا سیاست میں حصہ لینا غیر معمولی بات نہیں دونوں ملک کا اور مسلم لیگ (ن) کا مستقبل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو ہفتوں تک جاری رہے گاجس کے بعد سینیٹ الیکشن کے حوالے سے اجلاس ہفتے میں تین دن ہوا کرے گا۔ آصف علی زرداری کو ایسی زبان استعمال کرنے کا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ پیپلز پارٹی کو نقصان ہی ہوگا۔ احتجاج کا جو پروگرام ترتیب دیا گیا (ن) لیگ کو دھچکا لگانے کے لئے تھا،سترہ جنوری کو اپوزیشن کے ایسے پاوں اکھڑے ہیں کہ اب ہر ایک بھاگتا پھر رہا ہے،سترہ جنوری کو سارے لعنتی اکٹھے ہوئے،خالی کرسیوں نے ان پر لعنت بھیجی،اب سب چیزیں درست ہوچکی ہیں،جب سارے معاملے سیٹل ہوچکے ہیں تو میرے والا معاملہ بھی حل ہوچکا ہے اور نواز شریف کی مقبولیت کم کرنے کا جو پروگرام ترتیب دیا گیا اس سے مقبولیت کم ہونے کی بجائے زیادہ ہوئی۔ عمومی رائے پارٹی میں موجود ہے کہ اگر نوازشریف کسی وجہ سے پارٹی کو لیڈ نہ کرسکے تو شہباز شریف ہی پارٹی کو لیڈ کریں گے اور آئندہ وزیر اعظم شہباز شریف ہی ہوں گے جس کا اعلان نواز شریف پہلے ہی کر چکے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا وزیراعلی پنجاب کیلئے آپ کا نام بھی آسکتا ہے؟ جس پر رانا ثنااللہ نے جواب دیا، آنا چاہیے آپ کو کوئی اعتراض ہے۔ نواز شریف نے ہی شہباز شریف کو وزیر اعظم کیلئے امیدوار نامزد کیا تھا، شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر وزیراعلی پنجاب کا فیصلہ پارٹی موقع پر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فرانزاک لیباٹری پنجاب کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے، خیبر پی کے پولیس نے جو مدد لینا چاہی وہ انہیں دی ہے،کے پی کے پولیس کے آئی جی نے مردان میں بچی زیادتی کیس کو دبانے کی کوشش کی،عمران خان نے مراثی بن کر پولیس کو بچانے کی کوشش کی،یہاں تک پروپیگنڈا کیا گیا کہ بچی کو کچھ ہوا نہیں بلکہ طبعی موت مری ہے۔ رائو انوار کو پکڑنا سندھ حکومت کا کام ہے اور اس کے لئے سندھ پولیس کو جیسی مدد درکار ہوگی ہم وہ دیں گے۔