• news

این ایچ اے نے خلاف ضابطہ‘ غیر معیاری کمپنی کو 3ارب‘ 14کروڑ کے ٹھیکے دیئے:آڈٹ حکام

اسلام آباد (نا مہ نگار)پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ وزارت مواصلات کے ذیلی ادارے این ایچ اے نے خلاف ضابطہ نااہل اور معیار پر پورا نہ اترنے والی کمپنی کو 3ارب 14کروڑ روپے کے ٹھیکے دئے، کمیٹی نے اس معاملے پر ادارے کی نااہلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیپرا قواعد کی پابندی کیوں نہیں کی جاتی۔کمیٹی نے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ 15دن میں طلب کرلی ہے۔ اجلاس کنوینر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت مواصلات کے مالی سال 2015-16کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ اس آڈٹ اعتراض پر مرکزی پی اے سی نے تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔ کمیٹی کنوینئر شفقت محمود نے آڈٹ سے پوچھا کہ اس پر کیا فیصلہ ہونا چاہیے، میں ہرگز یہ نہیں کہہ سکتا کہ اچھی نیت سے کیا گیا ہے یا بری نیت سے کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ اگر سیکرٹری مواصلات اس پر تحقیقات کراتے تو سب کچھ سامنے آتا، اس شخص کے خلاف تحقیقات بھی ہونی چاہیے جس نے یہ کام کیا ہے۔ شفقت محمود نے کہا کہ پہلے بھی حکام نے غلط بیانی سے کام لیا ہے، حقائق بتائے جائیں، این ایچ اے حکام نے بتایا کہ اس میں سی ۔اے کمپنی درکار نہیں تھی، سی بی کمپنی کا اشتہار ویب سائٹ پر چڑھا دیا، جس پر کمیٹی رکن عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ بعض ٹھیکیدار زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں، اخبار میں اشتہار دیا جاتا تو بہتر تھا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس پر تحقیقات کرنے والے خود اس میں ملوث تھا، کمیٹی نے اس آڈٹ اعتراض پر بھی 15دن میں تحقیقات کی ہدایت کر دی اور کہا کہ اگر تحقیقات نہ ہوئی تو کیس نیب کو بھجوا دیا جائے گا۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ خالی صفحے پر این ایل سی کو ٹول پلازہ کا ٹھیکہ دیا گیا جو کہ ایک ارب 34کروڑ سے زائد کے ٹھیکے کی رقم تھی۔ وزارت حکام نے بتایا کہ یہ ٹھیکہ این ایل سی اور ایف ڈبلیو او کو دیا گیا ان کے ساتھ تعمیراتی کام ہو رہا ہے، کبھی ہم نے ان کو پیسے دینے ہوتے ہیں اور کبھی ہم نے ان کے پیسے دینے ہوتے تھے، اگر ہم دوسرے بڈزر کو دیتے تو وہ کم بولی لگاتے ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ کیا این ایل سی اور ایف ڈبلیو قواعد سے مبرا ہے؟، جس وزارت حکام نے کہا کہ این ایل سی اور ایف ڈبلیواو کو 10فیصد ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے جس کی وجہ سے کوئی ان بولی کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ کمیٹی نے کہا کہ این ایل سی قواعد سے مبرا نہیں ہے، این ایل سی تو ادارے کا بھی ڈیفالٹر ہے، کمیٹی نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔

ای پیپر-دی نیشن