روز جیتی اور مرتی، انصاف کی منتظر ہوں، مقتول نیب افسر کی کمسن بیٹی کا چیف جسٹس کو خط
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) پانچ سال قبل نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے نیب افسر کی کمسن بیٹی نے انصاف کیلئے چیف جسٹس ثاقب نثار کو خط ارسال کر تے ہوئے استدعا کی ہے کہ فزانزک رپورٹ سے ثابت ہوچکا ہے کہ میرے والد نے خود کشی نہیں کی بلکہ انہیں شہید کیا گیا ہے، ہمیں انصاف دلایا جائے، منگل کو ایک کھلے خط میں ایمن بنت کامران فیصل نے چیف جسٹس کو انکل ثاقب بلاتے ہوئے لکھا ہے کہ میں ہر روز جیتی اور مرتی آپ سے مخاطب ہوں، میرے والد کامران فیصل، جس کو پانچ سال قبل مختلف افراد کی اربوں روپے کی کرپشن کے کیس میں دھونس دھمکیوں کو خاطر میں نہ لانے اور کرپشن کو طشت ازبام کرنے کی پاداش میں ہمیشہ کے لئے خاموش کر دیا گیا ہے، اس وقت میں کلاس نرسری میں تھی اور آج کلاس فور میں، لوگ تو میرے بابا کو بھول چکے ہیں لیکن آپ یقیناً نہیں بھولے ہونگے، میری سہیلی نے مجھے بتایا کہ آپ نے حال ہی میں17 سال تک انصاف ڈھونڈنے والی ایک بیوہ خاتون کو انصاف دلایا ہے اور آپ نے جب سے خود کو بابے رحمتا کہہ کر لوگوں کو بلا امتیاز اور فوری انصاف کی یقین دہانی کراتے ہوئے ننھی زینب کے قاتلوں کو عبرت کا نشان بنانے کا عندیہ دیا ہے تب سے مجھے یہ امید ہو چلی ہے کہ آپ میرے بابا کے قاتلوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ کیا بتائوں انکل ننھی زینب تو ایک بار مر چکی، آپ کی یہ بیٹی تو روز مرتی اور جیتی ہے، شاید آپ کو کامران فیصل قتل کیس کا نہ بتایا گیا ہو لیکن میں آپ کو بتاتی ہوں کہ اس کیس کی فائل کس سرد خانے میں پڑی ہے، میرے بابا کو 2013 میں شہید کرنے کے بعد ماما نے مجھے بتایا کہ بابا کی شہادت کو اس وقت کے فرعونوں نے خود کشی کا نام دیا لیکن فرانز ک رپورٹ نے قبر کشائی کے بعد اعتراف کیا کہ یہ قتل تھا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ 2013 ء میں سپریم کورٹ میں جمع ہوگئی ہے، لیکن آج تک اس کیس کی باری نہیں آئی۔ میں نے جب اپنی سہیلی کو بابا کی پانچویں برسی کے بارے میں بتایا تو اس نے میر ی ڈھارس بندھائی اور مجھے کہا کہ میں یہ برسی آنسوئوں سے نہ منائوں، بلکہ ہم اپنے انکل ثاقب کو بتائیں، وہ ضرور تم لوگوں کو انصاف دلائینگے۔ انکل! اگر یہ ظالم لوگ آپ سے زیادہ مضبوط ہیں تو پھر میں اگلا خط سب سے بڑی عدالت میں لے جائوں گی، انصاف کی منتظر آپ کی بیٹی ایمن بنتِ کامران فیصل۔